قرۃالعین اعوان
لائبریرین
کارِ دنیا میں کچھ اے دل نہیں بہتر تُو بھی
کوچہء عشق سے چن لایا ہے کنکر تو بھی
جب تلک بامِ فلک پر ہے، ستارہ تُو بھی
اور اگر ٹوٹ کے گر جائے تو پتھر تو بھی
یہ قناعت بھی محبت کی عطا ہے ورنہ
شہر میں اور بہت، ایک گداگر تُو بھی
میرے اندازے سے کچھ بڑھ کےتھی ظالم دنیا
پاؤں رکھ راہِ تمنا پہ سنبھل کر تُو بھی
اجنبی لگتا ہے کیوں عالمِ بیداری مجھے
کہیں رہتا ہے مرے خواب کے اندر تُو بھی
میں اسی موڑ پر منزل کی طلب چھوڑ آئی
ہولیا جب سے مرے ساتھ سفر پر تُو بھی
میں کرن وار شبِ ماہ میں تجھ پر اتری
موج در موج اٹھا بن کے سمندر تُو بھی
مانگنا بھول گئی میں تو تمنا کا صلہ
دو جہاں سامنے پھیلے تھے، برابر تُو بھی
کوچہء عشق سے چن لایا ہے کنکر تو بھی
جب تلک بامِ فلک پر ہے، ستارہ تُو بھی
اور اگر ٹوٹ کے گر جائے تو پتھر تو بھی
یہ قناعت بھی محبت کی عطا ہے ورنہ
شہر میں اور بہت، ایک گداگر تُو بھی
میرے اندازے سے کچھ بڑھ کےتھی ظالم دنیا
پاؤں رکھ راہِ تمنا پہ سنبھل کر تُو بھی
اجنبی لگتا ہے کیوں عالمِ بیداری مجھے
کہیں رہتا ہے مرے خواب کے اندر تُو بھی
میں اسی موڑ پر منزل کی طلب چھوڑ آئی
ہولیا جب سے مرے ساتھ سفر پر تُو بھی
میں کرن وار شبِ ماہ میں تجھ پر اتری
موج در موج اٹھا بن کے سمندر تُو بھی
مانگنا بھول گئی میں تو تمنا کا صلہ
دو جہاں سامنے پھیلے تھے، برابر تُو بھی