کاسترو مر گیا

ضیاء حیدری

محفلین

فیڈل کاسترو نام ہے ایک بے خوف، نڈر اور بے باک انقلابی رہنما کا، جس نے اپنے دوست چی گویرا کی مدد سے لاطینی امریکہ میں مارکسزم یا سرمایہ داری کی دشمن ریاست کی بنیاد ڈال دی۔ امریکہ اپنی تمام تر کاؤشوں ، اور سازشوں کے باوجود انھیں نہی مار سکا، کاسترو زندہ اور سلامت رہے اور ایک طویل زندگی گزارنے کے بعد نوّے سال کی عمر اپنی طبعی موت مرے۔کاسترو جب تک زندہ رہا امریکہ کو پریشان کئے رکھا۔وہ لگ بھگ 47 سال تک کیوبا کے سیاہ و سفید کے مالک رہے۔
کارل مارکس نے اپنے اشتراکی انقلابی نظریے کی بنیاد جدلیاتی مادیت پر رکھی تھی جس کو ان کے ماننے والے مارکسزم کہتے ہیں۔
مارکسزم معاشرتی ارتقائی عمل کو کاشتکاری کے بعد اس کی جاگیرداری اور پھر سرمایہ داری کے مدارج کو سوشلزم کی جانب ایک لے جاتا ہے۔ مارکس کے ماننے والے آمریت کو لازمی گردانتے ہیں تاکہ اس دوران ایک انصاف پسند، برابری کے علمبردار، بنیادی انسانی حقوق کے پاسبان اور فلاحی معاشرے کی تشکیل نو ہو سکے۔ ان کا نظریہ آمریت کے بعد ایک فلاحی اشتراکی کا مملکت وجود میں آنا ہے۔ اگر اس نقطہ نظر کا عملی مظاہرہ دیکھا جاۓ تو روس میں بالشویک انقلاب اور چین کے عوامی انقلاب کے بعد وہاں پرولتاری آمریت کے نام پر کمیونسٹ پارٹیوں کی حکومتیں قائم کی گئی تھیں۔ روس کے منتشر ہونے کے بعد وہاں پر آمریت کی جگہ مغربی سرمایہ درانہ جمہوریت نے لے لی ،چین میں نظام مملکت اب سرمایہ درانہ خطوط پر منڈی کی معشیت بن چکا ہے۔
مرنے سے قبل فیڈل کارسترو نے اقتدار اپنے بھائی راول کاسترو کے حوالے کر دیا جو جمہوری سے زیادہ ایک موروثی مملکت کے وجود کی نشان دہی ہے جہاں باپ سے بیٹے اور بھائی سے بھائی کو اقتدار وراثت کے مانند منتقل ہو جایا کرتا ہے۔ مارکسزم میں اشتراکی انقلاب برپا کرنے کے بعد بھی ریاستیں شخصی اور تنظیمی آمریت کا شکار ہو گیئں جو ایک المیہ ہے۔
ستائیس سالہ نوجوان جب 1953 میں باتستا آمریت کے خلاف اٹھتے ہیں تو کسی کے خواب و خیال میں نہیں تھا کہ ایک دن وہ ایک تاریخ رقم کریں گے۔انہوں نےبہادری سے ایک ایسی گوریلا جنگ لڑی جس سے آج بھی”حریت پسند“ گوریلے رہنمائی حاصل کر رہے ہیں
 

ضیاء حیدری

محفلین
کاش آپ اس شخصیت کے بارے میں بھی جانتے جس سے گوریلا فنون سیکھنے چی گویرا گیا تھا!!!!!!!!!

گوریلا طرز پر جنگ سب پہلے حیدر علی نے لڑی تھی اور انگریز کو کافی زچ کیا تھا، ویت نام میں ہوچی منہ، افغانستان میں طالبان، اس طرز کی جنگ لڑتے رہے ہیں، چی گویرا کا استاد ایک طرح سے کارل مارکس ہوسکتا ہے کیونکہ وہ اس سے متاثر تھا۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
کیا یہ ملا عمر تھا؟

چی گویرا، کاسترو، کو ہمارے ترقی پسند ہیرو کہتے ہیں کیونکہ ان کا تعلق کمیونسٹ نظام سے تھا۔ یہی ہمارے دانشور، ادیب اور تبصرہ نگار ان کو دہشت گرد، دقیانوس، فرسودہ نظام کے حامی، ترقی کے دشمن، ان کی موت پر خوشیاں منائی جاتیں، انھیں جہنم رسید کے القابات سے یاد کیا کرتے اگر یہ مسلمان ہوتے اور اپنے ملک کو استعماریت سےآذاد کراانے کی جدوجہد کررہے ہوتے۔
 
Top