حسین حقانی کی اس گفتگو سے اور کسی کو اختلاف ہو یا نہ ہو شاید خود حسین حقانی اس سے اختلافی موقف کے حامی رہے ہیں اس گفتگو میں کاشف کی طرف سے بار بار جس چیز کو حقانی نے رد کیا وہ Prideکا لفظ تھا جبکہ ایک زمانے میں حقانی خود USAکو کچھ یہ مشورہ دے چکے ہیں
The American Mongols
By Husain Haqqani
Publisher: Carnegie
Foreign Policy , May/June 2003
The United States must avoid any impulse to act as an imperial power, dictating its superior ways to “less civilized” peoples. It should be prepared to accept Islamic pride and Arab nationalism as factors in the region's politics, instead of backing narrowly based elites to do its bidding. Patient engagement, rather than the flaunting of military and financial power, should characterize this new phase of U.S. intervention in the heart of the Islamic world.
If U.S. President George W. Bush's promises of democracy in Iraq and a Palestinian state are not kept and if the United States fails to demand reforms in countries ruled by authoritarian allies, the umma (community of believers) would have new reasons to distrust and hate. The dream of helping Muslims overcome their fear of modernity will then remain unfulfilled. And the world will continue to confront new jihads
اور جب امریکا نے ان کا مشورہ نہ ماننا تو اب وہ یہ کہ رہے ہیں مٹی پاو prideپر ہمارا ان کا قد یکساں نہیں ہے اور پھر تم کر ہی کیا سکتے ہو اگر وہ دہشت گردوں کو مارنے کے لیے تم پر حملہ آور ہوں نہ تم اقوام متحدہ جاسکتے ہو نہ ہی امریکی جنگ سے علیحیدہ ہو سکتے کیوں کہ تم نے اتنی اتنی ایڈ بھی ان سے لی ہوئی ہے بہر حال اب وہ امریکا میں پاکستانی سفیر ہیں اور ایک امریکی یونیورسٹی میں ملازم بھی ویسے ایک بات اور بھی قابل ذکر ہے کہ اس انٹرویو میں حقانی نے کاشف کہ ساتھ بالکل وہی رویہ اختیار کیا ہے جو امریکا نے پاکستان کے ساتھ۔