جاوید بھائی، قابل مضمون نگار نے جو نکات اٹھائے ہیں ان میں سے کچھ کی تائید اور کچھ سے جزوی اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر جو ان کا بنیادی نظریہ ہے اس سے اتفاق کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ علم کے فروغ کے بغیر صرف مسلمان ہی نہیں کوئی بھی قوم یا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اب یہ اور بات کہ علم و حکمت کی نشونما صرف ایسے معاشرہ میں ممکن ہوتی ہے جو عادل ہو۔ بدقسمتی سے پوری مسلم امہ میں کوئی ایک بھی ایسا ملک نہیں ہے جس کی حاکمیت بالخصوص اور معاشرہ بالعموم عدل و انصاف پر ممبنی ہو۔ ہر مسلم ملک میں ظلم و جبر کی حکومت ہے اور اس آفاقی پیغام کا جو ہمارا مذہب ہمیں دیتا ہے کوئی اثر ہمارے معاشروں میں دکھائی نہیں دیتا۔ مساوات، اخوت، عدل، انصاف ان سب میں سے کچھ بھی تو نہیںہمارے پاس اور جب تک ہمارے معاشرے انفرادی یا اجتماعی طور پر ان صفات سے بہرہ مند نہیں ہو جاتے ہمارا مقدر یہی رہے گا۔