ثمرینہ جبین
محفلین
کچھ پچھلے سال میں اور کچھ نئے سال میں کہی ہوئی ایک غزل آپکے ذوق کی نذر۔
کاش بدلے ملال کا موسم
سبز ہو اگلے سال کا موسم
پھول ہی پھول ہو زمیں ساری
دشت پہنے کمال کا موسم
امن ہو ، آشتی ہو ہر جانب
ختم ہو اب یہ قال کا موسم
رنگ ہی رنگ ہوں جدھر دیکھوں
پھر نہ آئے یہ حال کا موسم
روتی تھی ماں سسکتا تھا بچا
گذرا کتنے جلال کا موسم
موت بھی گھبرا جائے آنے سے
ایسا تھا وہ قتال کا موسم
آنکھ دیکھے نہ اے خدا میری
پھر سے وہ پچھلے سال کا موسم
سبز ہو اگلے سال کا موسم
پھول ہی پھول ہو زمیں ساری
دشت پہنے کمال کا موسم
امن ہو ، آشتی ہو ہر جانب
ختم ہو اب یہ قال کا موسم
رنگ ہی رنگ ہوں جدھر دیکھوں
پھر نہ آئے یہ حال کا موسم
روتی تھی ماں سسکتا تھا بچا
گذرا کتنے جلال کا موسم
موت بھی گھبرا جائے آنے سے
ایسا تھا وہ قتال کا موسم
آنکھ دیکھے نہ اے خدا میری
پھر سے وہ پچھلے سال کا موسم