آپ سب احباب اور اساتذہ کرام کا بہت بہت شکریہ۔
میں ذیل میں غزل کچھ تبدیلی کے بعد دوبارہ پیش کر رہی ہوں سرخ مصرعہ جات دوبارہ کہے ہیں، آپکی توجہ مطلوب ہے۔ شکریہ۔
کاش بدلے ملال کا موسم
سبز ہو اگلے سال کا موسم
پھول ہی پھول ہو زمیں ساری
دشت پہنے کمال کا موسم
امن ہو ، آشتی ہو ہر جانب
ختم ہو اب یہ قال کا موسم
رنگ ہی رنگ ہوں جدھر دیکھوں
پھر نہ آئے یہ حال کا موسم
کسنے پایا ہے کسنے کھویا ہے
کون لایا جلال کا موسم
موت گھبرا رہی تھی آنے سے
کیسا تھا وہ قتال کا موسم
آنکھ دیکھے نہ اے خدا میری
پھر سے وہ پچھلے سال کا موسم