سبحان اللہ۔۔۔ ۔۔۔ تبرک۔۔۔
کالم پڑھ کے کیا کیا سامنے آ گیا۔۔۔ ۔۔۔
مشین اور فطرت کی یہ جنگ کہاں جا کے رکے گی......معلوم نہیں......مگر سرِ دست ریڈ انڈین قبیلے کے سردار کا خط پڑھیے،جسےتاریخ نے محفوظ رکھاہے اور محترم ہارون الرشید نے اپنی ایک تحریر میں نقل کیا ہے۔
امریکہ کے ایک کروڑ قدیم باشندوں کو قتل کرنے کے بعد ، جب ایک باقاعدہ حکومت بن چکی ۔ امریکی صدر نے جب زخموں سے چور قبیلے کے سربراہ کو خط لکھا: اب باقی ماندہ زمینیں ہم ادائیگی کر کے خریدیں گے ۔ سیٹل اس سردار کا نام تھا۔ زمین سرکار کے حوالے کرنے کی پیشکش کے ساتھ جس نے جوابی خط لکھا
"جنابِ صدر، عقاب کہاں ہیں؟ وہ ہجرت کر گئے۔ زندگی ختم ہوئی، اب تو محض جینا ہے۔ " "Mr. president, where are the eagles. They have gone. This is the end of life and beginning of survival" " جنگلوں کی مقدس خاموشی جب آواز کی کثرت اور بھرمار سے بھر جائے گی تو سکھ کہاں رہے گا؟" "تمہارے شہروں کا شور انسانی سماعت کی توہین ہے۔ چہرے اگر تازہ ہوا کالمس محسوس نہ کریں، پتوں کے جھومنے بجنے کی آواز اگرسنائی نہ دے تو زندہ رہنے کے معانی کیا ہیں"
بہت نوازش زبیر مرزا بھائی......... عاطف بٹ صاحب