کافر کافر کے نام سے لکھی گئی نظم کا جواب

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

x boy

محفلین
میری درخواست کے جواب میں ایک غیرت مند مسلمان الطاف بھائی کی حسین کاوش !
کافر کافر کے نام سے لکھی گئی نظم کا جواب


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ "شیطان بھی مسلم" ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تمھارے لیے ہو گا شیطان بھی مسلم
ہر صاحب انسان کا گمان بھی مسلم
بش، اوبامہ، ایریل شیرون بھی مسلم
نمرود، شداد، فرعون بھی مسلم
ہر کنجر، کمینہ سلطان بھی مسلم
اور خواہش نفس کا ہیجان بھی مسلم

تو بھی مسلم تیری ماں بھی مسلم
تیرے شہر کی ہر گاں بھی مسلم
یہود و نصاریٰ کا ارمان بھی مسلم
رام ہندؤں کا مودی جان بھی مسلم
کلام برحق کا نافرمان بھی مسلم
باطل کا ہر کنبہ و خاندان بھی مسلم

ماؤں بہنوں کے سارے یار بھی مسلم
گٹار و طبلہ ساز فنکار بھی مسلم
بد اور بدی کا طلبگار بھی مسلم
جھوٹا و منافق و مکار بھی مسلم
بلئر و سرکوزی تیرے یار بھی مسلم
درندہ صفت سارے خونخوار بھی مسلم

مجرا ڈانس اور سر کی تان بھی مسلم
مہدی ، ڈیانا ، نورجہان بھی مسلم
شراب و کباب نشہ دان بھی مسلم
شہوانی کھیل کھیلتے حیواں بھی مسلم
اسرائیل کے فوجی جواں بھی مسلم
امریکہ ، انڈیا ، انگلستان بھی مسلم

میکالے و فرائڈ کے متوالے بھی مسلم
مارکس اور لینن کے جیالے بھی مسلم
گردن مومن پہ چلے بھالے بھی مسلم
یہود و نصاریٰ کے ہیں پالے بھی مسلم
پانی ملائیں دودھ میں گوالے بھی مسلم
رشوت و سود کے نوالے بھی مسلم

دیگ میں چلتی ہوئی کفگیر بھی مسلم
لید میں ملائی ہوئی کھیر بھی مسلم
انگریز کی بخشی ہوئی جاگیر بھی مسلم
رانجھے کی بھاگی ہوئی ھیر بھی مسلم
ظالم کے چلائے ہوئے تیر بھی مسلم
کہنے کو الحاد کی تعبیر بھی مسلم

ظالم کے غم کا غم خوار بھی مسلم
مارکس کی خونی تلوار بھی مسلم
فتنہء دجال کی ہر پکار بھی مسلم
مندر کی پوجا و پجار بھی مسلم
پاکی و پاکیزگی میں دشوار بھی مسلم
عریاں جو رکھے شلوار بھی مسلم

ڈارون کی ہے تحریر بھی مسلم
فرائیڈ کی رچی تخریب بھی مسلم
شاہوں کی خونی زنجیر بھی مسلم
مردوں سے لکھائیں تقدیر بھی مسلم
بتوں کی کھینچی لکیر بھی مسلم
مندر کی پھیلائی جاگیر بھی مسلم

ویناملک کی بدکاری بھی مسلم
ریمنڈ ڈیوس کی وفاداری بھی مسلم
عریاں بدن کی چاہ کاری بھی مسلم
امریکہ سے ہر ایک کی یاری بھی مسلم
اپنوں کی ہے اپنے ہاں عیاری بھی مسلم
اور دشمن کی کھلی طرف داری بھی مسلم


جادو کی ہے ہر جیدار بھی مسلم
کاہن کی ہے ہر گہوار بھی مسلم
میکڈونلڈ کی ہے پیداوار بھی مسلم
نشیوں کی ہے نسوار بھی مسلم
ڈھول، سارنگی اور گٹار بھی مسلم
عریانی کی ہے ہر فنکار بھی مسلم
 

x boy

محفلین
جس شخص نے لکھی اس نے ایک نوٹ بھی لکھا۔

(نوٹ میں ہرگز شاعر نہیں ہوں اور شعرا سے یہ گلہ ہے کہ ان کی حس شاعری کسی معشوق کی عشوہ طرازیوں پر ہی پھڑکتی ہے بڑے بڑے دینی سمجھ رکھنے والے شعرا و ادبا کو اس مرض میں مبتلا پایا ہے الا ماشاءاللہ۔ شائد ابھی بہنے والا خون مسلم یا اسلام کی ہر روز ہونے والی تضحیک اس قابل نہیں ہے کہ ان کے جذبات میں کوئی ابال پیدا کردے !! افسوس کہ اسلام ہر محاذ پر نہتا ہے تاریخ لکھے گی کہ جب اس پر حملہ ہوا تھا تو اس کے شعراء غالب و فراز میں ڈوبے ہوئے تھے یہ سوئی ہوئی مخلوق انتہا درجے کی رومان پسندی کا شکار ہے اقبال کے بعد ہم ایک بھی اقبال پیدا نہیں کرپائے !! یہ غیر منظم سی نظم ایک دہریئے کے جواب میں جذبات سے مشتعل ہوکر لکھی ہے اگر کوئی شاعر اپنے قیمتی وقت میں کچھ وقت نکال کر اس کو نکھار دے تو یہ اس کے نام ہوئی )
 
مدیر کی آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
وزن سے گری ہوئی ہے اور بحر میں نہیں ہے۔ متشاعر صاحب سے کہیں کہ اصلاح سخن میں پوسٹ کریں کہ اس کا پوسٹ مارٹم کیا جا سکے۔
 

یوسف-2

محفلین
اس “باذوق محفل” میں وزن سے گری ہوئی شاعری پسند نہیں کی جاتی x boy بھائی۔
البتہ باوزن شاعری پیش کرکے آپ بہت ساری داد وصول کرسکتے ہیں، خواہ وہ اخلاق سے گری ہوئی ہی کیوں نہ ہو
:grin:
 

x boy

محفلین
اس “باذوق محفل” میں وزن سے گری ہوئی شاعری پسند نہیں کی جاتی x boy بھائی۔
البتہ باوزن شاعری پیش کرکے آپ بہت ساری داد وصول کرسکتے ہیں، خواہ وہ اخلاق سے گری ہوئی ہی کیوں نہ ہو
:grin:
میں نے تو الحمدللہ یہ ڈرون اس کے جواب میں داغا ہے اب اس کا میزائل کتنا نقصان کرتا ہے ہم کیا جانے۔
:grin::grin::grin:
 

قیصرانی

لائبریرین
اس “باذوق محفل” میں وزن سے گری ہوئی شاعری پسند نہیں کی جاتی x boy بھائی۔
البتہ باوزن شاعری پیش کرکے آپ بہت ساری داد وصول کرسکتے ہیں، خواہ وہ اخلاق سے گری ہوئی ہی کیوں نہ ہو
:grin:
حیرت ہے آج دو مراسلے اور دونوں ہی کاپی پیسٹ کے بناء؟ :thinking:
 
اس “باذوق محفل” میں وزن سے گری ہوئی شاعری پسند نہیں کی جاتی x boy بھائی۔
البتہ باوزن شاعری پیش کرکے آپ بہت ساری داد وصول کرسکتے ہیں، خواہ وہ اخلاق سے گری ہوئی ہی کیوں نہ ہو
:grin:
جناب ایک نکتہ ہے۔ شاعری با وزن ہی ہوتی ہے!!!!
 
روى البخاري ومسلم عن أبي ذر – رضي الله عنه – قَالَ: (أَتَيْتُ النَّبِيَّ ‏ ‏- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ‏ ‏وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ ‏ ‏مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ.. ‏أَبِي ذَرٍّ.. وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ ‏إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ)

ترجمہ:
بخاری و ومسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی: فرماتے ہین کہ میں نبی ڈلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ سفید چادر اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آیاتو جاگ چکے تھے اور فرمانے لگے" جس بندے نے بھی لا الہ الا اللہ کہا اور موت بھی اسی کلمے پر آئی تو ایسا شخص لازماؑ جنت میں داخل ہوگا" ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا "خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو؟" تو آپ نے فرمایا "ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو،ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"۔۔۔اور جب حضرت ابوذر غفاری نے یہ حدیث بیان فرمائی تو کہا "ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"
 
روى البخاري ومسلم عن أبي ذر – رضي الله عنه – قَالَ: (أَتَيْتُ النَّبِيَّ ‏ ‏- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ‏ ‏وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ ‏ ‏مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ.. ‏أَبِي ذَرٍّ.. وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ ‏إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ)

ترجمہ:
بخاری و ومسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی: فرماتے ہین کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ سفید چادر اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آیاتو جاگ چکے تھے اور فرمانے لگے" جس بندے نے بھی لا الہ الا اللہ کہا اور موت بھی اسی کلمے پر آئی تو ایسا شخص لازماؑ جنت میں داخل ہوگا" ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا "خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو؟" تو آپ نے فرمایا "ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو،ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"۔۔۔ اور جب حضرت ابوذر غفاری نے یہ حدیث بیان فرمائی تو کہا "ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"
 
جس شخص نے لکھی اس نے ایک نوٹ بھی لکھا۔

(نوٹ میں ہرگز شاعر نہیں ہوں اور شعرا سے یہ گلہ ہے کہ ان کی حس شاعری کسی معشوق کی عشوہ طرازیوں پر ہی پھڑکتی ہے بڑے بڑے دینی سمجھ رکھنے والے شعرا و ادبا کو اس مرض میں مبتلا پایا ہے الا ماشاءاللہ۔ شائد ابھی بہنے والا خون مسلم یا اسلام کی ہر روز ہونے والی تضحیک اس قابل نہیں ہے کہ ان کے جذبات میں کوئی ابال پیدا کردے !! افسوس کہ اسلام ہر محاذ پر نہتا ہے تاریخ لکھے گی کہ جب اس پر حملہ ہوا تھا تو اس کے شعراء غالب و فراز میں ڈوبے ہوئے تھے یہ سوئی ہوئی مخلوق انتہا درجے کی رومان پسندی کا شکار ہے اقبال کے بعد ہم ایک بھی اقبال پیدا نہیں کرپائے !! یہ غیر منظم سی نظم ایک دہریئے کے جواب میں جذبات سے مشتعل ہوکر لکھی ہے اگر کوئی شاعر اپنے قیمتی وقت میں کچھ وقت نکال کر اس کو نکھار دے تو یہ اس کے نام ہوئی )
آپ ہمیشہ شعرا سے ایسی بے سروپا امیدیں وابستہ فرما کر بےوقوفی کریں گے! شعر عاطفی ہوتا ہے۔ میں بہت معذرت کے ساتھ آج آپ کی وجہ سے یہ بات کہہ رہا ہوں اور شرمندہ بھی ہوں کہ اقبال کا شمار آپ کے اس بیان کے بعد میں ان شعرا میں کروں گا جن کا ذکر سورۃ الشعرا کے اواخر میں ذات حق نے فرمایا ہے۔ دو چار موزوں کہانیاں سنا کر نادان عوام کو جذباتی کرنا، جس کے نتیجے میں جانیں چلی جائیں اور بغاوت و اشتعال انگیزی کے سے پست جذبات فروزاں ہو جائیں، اسے میں ہرگز عاطفی شاعری نہیں کہوں گا! اور شاعر ایسے ہوتے بھی نہیں کہ لٹھ لے کر عوام کے پیچھے ہو جائیں۔ نازک طبیعت اور عطف آشنا ہوتے ہیں۔ پھر مولوی اور شاعر میں فرق ہی کیا رہ جائے گا؟! خدا را جو کام جسکا ہے اسے وہ کرنے دیجیے۔ یوں بھی دور حاضر "پروفیشنلزم" کا دور ہے!
 
مدیر کی آخری تدوین:
روى البخاري ومسلم عن أبي ذر – رضي الله عنه – قَالَ: (أَتَيْتُ النَّبِيَّ ‏ ‏- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ‏ ‏وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ ‏ ‏مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ.. ‏أَبِي ذَرٍّ.. وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ ‏إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ)

ترجمہ:
بخاری و ومسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی: فرماتے ہین کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ سفید چادر اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آیاتو جاگ چکے تھے اور فرمانے لگے" جس بندے نے بھی لا الہ الا اللہ کہا اور موت بھی اسی کلمے پر آئی تو ایسا شخص لازماؑ جنت میں داخل ہوگا" ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا "خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو؟" تو آپ نے فرمایا "ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو،ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"۔۔۔ اور جب حضرت ابوذر غفاری نے یہ حدیث بیان فرمائی تو کہا "ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"
 
آپ ہمیشہ شعرا سے ایسی بے سروپا امیدیں وابستہ فرما کر بےوقوفی کریں گے! شعر عاطفی ہوتا ہے۔ میں بہت معذرت کے ساتھ آج آپ کی وجہ سے یہ بات کہہ رہا ہوں اور شرمندہ بھی ہوں کہ اقبال کا شمار آپ کے اس بیان کے بعد میں ان شعرا میں کروں گا جن کا ذکر سورۃ الشعرا کے اواخر میں ذات حق نے فرمایا ہے۔ دو چار موزوں کہانیاں سنا کر نادان عوام کو جذباتی کرنا، جس کے نتیجے میں جانیں چلی جائیں اور بغاوت و اشتعال انگیزی کے سے پست جذبات فروزاں ہو جائیں، اسے میں ہرگز عاطفی شاعری نہیں کہوں گا! اور شاعر ایسے ہوتے بھی نہیں کہ لٹھ لے کر عوام کے پیچھے ہو جائیں۔ نازک طبیعت اور عطف آشنا ہوتے ہیں۔ پھر مولوی اور شاعر میں فرق ہی کیا رہ جائے گا؟! خدا را جو کام جسکا ہے اسے وہ کرنے دیجیے۔ یوں بھی دور حاضر "پروفیشنلزم" کا دور ہے!
یہ جو کچھ ھی نطم کے نام پر پوسٹ کیا گیا ہے ، اقبال کا نہیں ہے۔۔۔۔
 
روى البخاري ومسلم عن أبي ذر – رضي الله عنه – قَالَ: (أَتَيْتُ النَّبِيَّ ‏ ‏- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- ‏ ‏وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ ‏ ‏مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ.. ‏أَبِي ذَرٍّ.. وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ ‏إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ)

ترجمہ:
بخاری و ومسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی: فرماتے ہین کہ میں نبی ڈلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ سفید چادر اوڑھے سو رہے تھے۔ پھر دوبارہ آیاتو جاگ چکے تھے اور فرمانے لگے" جس بندے نے بھی لا الہ الا اللہ کہا اور موت بھی اسی کلمے پر آئی تو ایسا شخص لازماؑ جنت میں داخل ہوگا" ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا "خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو؟" تو آپ نے فرمایا "ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو،ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ہاں خواہ وہ چوری اور زنا کرتا رہا ہو، ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"۔۔۔ اور جب حضرت ابوذر غفاری نے یہ حدیث بیان فرمائی تو کہا "ابوذر کی ناپسندیدگی کے باوجود"
ایک اور حدیث مبارکہ جس کا حوالہ اس وقت مجھے یاد نہیں کا مفہوم ہے کہ جنت اور دوزخ میں داخلے کا مدار خاتمے پر ہے، یعنی جس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا وہ جنت میں جائے گا اور جس کا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوگا اور وہ دوزخ میں جائے گا۔
اگر آپ کو اس حدیث پاک کا حوالہ یاد ہو تو پلیز بتائیے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top