جس شخص نے لکھی اس نے ایک نوٹ بھی لکھا۔
(نوٹ میں ہرگز شاعر نہیں ہوں اور شعرا سے یہ گلہ ہے کہ ان کی حس شاعری کسی معشوق کی عشوہ طرازیوں پر ہی پھڑکتی ہے بڑے بڑے دینی سمجھ رکھنے والے شعرا و ادبا کو اس مرض میں مبتلا پایا ہے الا ماشاءاللہ۔ شائد ابھی بہنے والا خون مسلم یا اسلام کی ہر روز ہونے والی تضحیک اس قابل نہیں ہے کہ ان کے جذبات میں کوئی ابال پیدا کردے !! افسوس کہ اسلام ہر محاذ پر نہتا ہے تاریخ لکھے گی کہ جب اس پر حملہ ہوا تھا تو اس کے شعراء غالب و فراز میں ڈوبے ہوئے تھے یہ سوئی ہوئی مخلوق انتہا درجے کی رومان پسندی کا شکار ہے اقبال کے بعد ہم ایک بھی اقبال پیدا نہیں کرپائے !! یہ غیر منظم سی نظم ایک دہریئے کے جواب میں جذبات سے مشتعل ہوکر لکھی ہے اگر کوئی شاعر اپنے قیمتی وقت میں کچھ وقت نکال کر اس کو نکھار دے تو یہ اس کے نام ہوئی )
لیجیے جناب وقت ملتے ہی میں نے اسے وزن میں لانے کی جسارت کر دی ہےمگر اب میں اپنے استاد محترم جناب
الف عین صاحب کی اصلاح کا محتاج ہوں۔۔۔
اس نظم میں تحریف کے دوران میں نے نا ذیبا اور اخلاق سے گری باتوں کو نکال دیا ہے۔۔۔اس کے اعلاوہ جو باتیں وزن میں نہیں آ رہیں تھیں انہیں حذف کر کے اضافہ کر دیا ہے۔اور اس کے ساتھ ہی چند گزارشات بھی کر دینا چاہتا ہوں۔۔
سب سے پہلی بات میں خود ہی واضع کر دینا چاہتا ہو ں جیسا کہ ایک کاشفی صاحب نے خود کو کافر یا مسلم (پتہ نہیں کیا)ثابت کرنے کے لیے کافی انرجی ضائع کی ہےاور بہت سا کلام پیش کیا ہے۔۔بہرحال یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ کوئی بھی مسلماں،شراب جوا،چوری ڈاکہ،زنا وغیرا کرنے سے کافر نہیں ہو جاتا اور نہ ہی میرا مقصد یہ باور کرنا نلکہ یہ ایک تنتنقیدی نظم ہے ان لوگوں کے لیے جہنیں اسلام سسے محبت ہے اور مسلم ہونے پر فخر لیکن اس دین کے احکمات سے بے حد نفرت ۔۔۔البتہ جب کوئی شراب پی کریہ بھی کہے کہ یہ غلط نہیں جائز ہے تو پھر وہ کافر ہو گیا یعنی اللہ کے رسول کے احکمات کا منکر۔۔۔۔
دوسرا بلا شبہ ہر کلمہ گو جنت میں جائے گا۔۔لیکن کلمہ کوئی منتر نہیں ہے جو ایک طوطا بھی رٹ سکتا ہے بلکہ یہ ایک عقیدے کا نام ہے کسی انگریز کو کلمہ پڑھوادو تووہ جنتی نہیں ہو جائے گا جبکہ اسے اس کا مطلب بھی نہ پتہ ہو۔۔۔
مختصراَََ مفہوم
کلمہ طیبہ میں دو اقرار ایک انکارکا عقیدہ ہے مثلاََ
پہلا اقرار: اﷲ یکتا ہے۔۔۔کیسے؟؟
اﷲ یکتا ہے اپنی ذات میں ،صفات میں،اختیارات میں ،علم میں، قدرت میں، وغیرہ وغیرہ
دوسرا اقرار:محمد ؐاﷲ کے رسول ہیں ۔۔۔کیسے؟؟؟
محمد پہلے رسولوں کی طرح بیجھے گئے آخری رسول ہیں اور بشر ہیں ان کا طریقہ ہی اسلام ہے ان پر آخری کتاب قران مجید نازل ہوئی
۔انکار
سب سے مشکل مرحلہ جو ابو جہل نہ کر سکا جو فرقہ پرست نہیں کر سکتے جس کے کرنے سے گھر اور محّلے سے نکال دیا جاتاہے لوگ لڑنے مارنے پر آ جاتے ہیں بے دین اور گمراہی کی گالیاں دی جاتی ہیں
یہ انکار کلمہ گو زبان سے ادا کر کے بھی نہیں کرتا
وہ ڈنکے کی چوٹ پر کرنے والا انکار یہ ہے کہ
“جتنی صفات میں اﷲ یکتا ہے کسی دوسرے کیلئے ان کا انکار کر دینا“”
یعنی اس کے علاوہ کوئی تصرف نہیں رکھتا
اﷲ کے علاوہ دوسروں کو داتا، مددگار ،بگڑی بنانے والا،مشکل کُشا،فریاد رَس،غریب نواز وغیرہ ماننا صرف اور صرف ظلم ہے
چونکہ عربوں کی زبان عربی تھی اس لیے وہ لفظ “الہٰ” سے بخوبی واقف تھےاسی لیے یہ انہیں تیر کی طرح لگتا تھا اور وہ اسی بات پر نرمی لانے کا مطالبہ کرتے تھے۔۔۔مگر اردو داں معنی و مفہوم تو دور اس پر توجہ بھی نہیں دیتے۔۔۔ہرکلمہ گو جنت میں تبھی جائے گا جب وہ اس عقیدے کا پاسدار ہو گااور اس کے ساتھ شرک نہیں کرے گا کیونکہ مشرک پر جنت کی خوشبو بھی حرام کر دی گئی ہے اور یہ وہ واحد گناہ کبیرا ہے جس کی معافی نہیں باقی نمام گناہ قابل معافی ہیں۔۔۔باقی اللہ دلوں کے بھید خوب جانتا ہے ۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شیطان بھی مسلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفاعیلن،مفاعیلن،مفاعیلن،مفاعیلن
تمہارے ہی لیے ہو گا یہاں شیطان بھی مسلم
ہو کفرو شرک سے گندا تو وہ ایمان بھی مسلم
حکومت کے یہ بے غیرت سبھی سلطان بھی مسلم
یہودی اور عیسائی کے سب ارمان بھی مسلم
کلامِ حق کے جتنے ہیں یہ نا فرمان بھی مسلم
جو کھیلیں کھیل شہوانی وہ سب حیوان بھی مسلم
تری سرکار بھی مسلم ترے دربار بھی مسلم
تو بھی مسلم ترے سارے کمینے یار بھی مسلم
زنا کا درس یہ دیتے سبھی فنکار بھی مسلم
قمیزیں کاٹ کر عریاں کریں شلوار بھی مسلم
ہوا ظالم کے ہر غم کا یہاں غم خوار بھی مسلم
کرے نفرت جو مسلم سے وہ برخوردار بھی مسلم
تمیں انگریز نے بخشی جو وہ جاگیر بھی مسلم
یہ اسرائیل و امریکہ کے سارے تیر بھی مسلم
ہوئی بھارت کے خوابوں کی یہاں تعبیر بھی مسلم
چلی مومن کی گردن پر تو وہ شمشیر بھی مسلم
چھپی اخبار پر گندی جو وہ تصویر بھی مسلم
یہاں بھاگے ہے رانجھے کی تو ہے وہ ہیر بھی مسلم
حیاء کو بے حیائی کی ملی جو داد بھی مسلم
یہ ہم جنسی کی لعنت کے سبھی اُستاد بھی مسلم
جو بدعت،عرس،میلادیں ہوئیں ایجاد بھی مسلم
قوالی ،نعت، ڈسکو سے ہوئی آباد بھی مسلم
شرابوں اور کبابوں کی ملے تو کھاد بھی مسلم
تری نظروں میں رہتی ہے جو کُل تعداد بھی مسلم
ملے جو سود و رشوت کے وہ سارے دام بھی مسلم
ہو سیدھا یا کہ اُلٹا ہو ترا ہر کام بھی مسلم
سبھی فرقہ پرستوں کے ہیں اپنے نام بھی مسلم
چھُری ہو بغل میں جس کے ہو منہ میں رام بھی مسلم
چلو مسلم ہے یہ بَد بھی چلو بدنام بھی مسلم
یہ مجرا ڈانس والوں کا جو ہے اسلام بھی مسلم
اوبامہ، بُش و سرکوزی کریں جو بات بھی مسلم
شکیرا بھی ڈیانا بھی ہے لتا ذات بھی مسلم
کٹے جو رنگ رلیوں میں ہیں وہ دن رات بھی مسلم
دجالوں کی اگر نکلے تو وہ بارات بھی مسلم
نہیں کافر یہاں کافر ہیں یہ حالات بھی مسلم
جو پچھواڑے پہ کافر نے ہے ماری لات بھی مسلم
یہ جوا تاش بھی مسلم سؤر کا ماس بھی مسلم
سُرنگی ڈھول تبلے کا تجھے ہے پاس بھی مسلم
لگی ہے یہ جو مردوں سے تمہاری آس بھی مسلم
کوئی اسلام کے بارے کرے بکواس بھی مسلم
درندہ صفت لوگوں کی بجھائی پیاس بھی مسلم
بے شرمی نے کیا ہے جو وہ ستیاناس بھی مسلم
ہوئے تعویز گنڈوں کے یہ سب شیدائی بھی مسلم
بنا دے چرس کے لڈو تو یہ حلوائی بھی مسلم
یہ ڈاکو چور چکرے تو ترے ہیں بھائی بھی مسلم
جو دین کے نام پر تم نے دکاں چمکائی بھی مسلم
یہ جھوٹی بات جھوٹے نے جو ہے پھیلائی بھی مسلم
ہے پکا مسلماں تو بھی ترا ہرجائی بھی مسلم
جمہوریت سے آئے جو وہ پردھان بھی مسلم
جو ٹی وی چینلوں کا ہے یہاں طوفان بھی مسلم
بتوں کو پوجنے والے مسلمانان بھی مسلم
نصیبو لال بھی مسلم تو شارخ خان بھی مسلم
مسلماں ہونے پر اتنا تمہارا مان بھی مسلم
تمہارے ہی لیے ہو گا یہاں شیطان بھی مسلم