عبدالحسیب
محفلین
١٣ مئی بروز جمعہ کو صبح مقامی اخبار کا جائزہ لے رہا تھا کہ نظر صفحہ اول کی ایک سرخی پر روک گئی .سرخی کچھ یوں تھی " سول سروسس امتحانات میں ٢٩ /مسلمان کامیاب " پورا مضمون پڑھنے پر معلوم ہوا کہ کل کامیاب امیدوار ٩٢٠ ہیں جن میں سے ٢٩ مسلمان ہیں (مزید تفتیش پر معلوم ہوا صحیح تعداد ٣١ ہے ). یعنی اس سال ملک(ہندوستان) کے سب سے بڑے اور پر وقار امتحان میں مسلمانوں کی کامیابی کا فیصد صرف ٣.٣ ہے. اگر سرکاری اعداد و شمار کو صحیح سمجھا جائے تو ملک میں ٢٥% مسلمان آباد ہےکامیاب طلبہ میں تو یہ تناسب نظر نہیں آرہا ہے کیا حکومت ہماری تعداد غلط بتا رہی ہے ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر مسلمان کہاں ہیں ؟اسی روز ایک عزیز کی عیادت کے لئے سرکاری دواخانہ جانا ہوا .سرکاری دواخانہ ایک وارڈ میں وہ زیر علاج تھے .شام کے وقت ہم وہاں پہنچے ،مریض کا حال چال پوچھ کر اطراف نظر دوڑائی اس وارڈ میں کل ١٦ بیڈ تھے جن میں سے ١٠ پر مسلمان قابض تھے .یعنی ٦٢ فیصد مسلمان اور ٣٨ فیصد غیر مسلم تھے .اسی وقت صبح کے اعداد و شمار ذہن میں رقص کرنے لگے .جب دونوں اعداد و شمار کا موازنہ کیا تو دل کو تسّلی ہوئی کہ حکومت جھوٹ نہیں کہہ رہی تھی .دل کو دلاسہ دیتے ہوئے ہم نے کہا ..."کامیاب طلبہ نہ سہی مریضوں میں تو ہماری تعداد زیادہ ہے....
http://jadah-harf.blogspot.in/2011/05/blog-post_15.html
http://jadah-harf.blogspot.in/2011/05/blog-post_15.html