میرے خیال میں غریب یا غربت کی تعریف اتنی اہم نہیں ہے جتنا یہ کہ ایک فلاحی اسلامی ریاست میں “عوام“ کی دو طبقوں “امیر“ اور “غریب“ میں تقسیم اتنی گہری کیوں ہوتی جا رہی ہے۔۔۔ پھر بھی میں کوشش کرتی ہوں۔ساجد اقبال نے “غریب“ کی مختلف پہلوؤں سے جو تعریف کی ہے میں اس سے بالکل متفق ہوں۔ اب کیونکہ یہاں معاشی اعتبار سے بات ہو رہی ہے تو اس لحاظ سے غربت:
“معاشی لحاظ سے زندگی کی بنیادی ضروریات کے حصول میں ناکام یا دُشواری کو کہتے ہیں۔“ اور جو افراد اس صورتحال کا شکار ہوتے ہیں وہ غریب کہلاتے ہیں۔۔ زندہ رہنے کے لئے خوراک ، صحت، چھت، تعلیم اور دیگر معاشرتی زمہ داریوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے درکار
کم سے کم آمدن کا میسر نہ ہونا غربت ہے۔۔۔ معاشیات کے ماہر غربت کو دو طرح سے بیان کرتے ہیں۔۔۔“آمدن“ اور “موقع“ ۔۔اور اگر اس تناظر سے دیکھا جائے تو پاکستانی عوام کا ایک بہت بڑا حصہ “غریب“ ہی کے زمرے میں آتا ہے۔۔۔
اگر خوراک، بجلی، ٹیلیفون، تعلیم، صحت ۔۔تعیشات ہیں تو ہم شاید فراعنہ کے زمانے میں رہ رہے ہیں جہاں زندہ رہنے کا مطلب صرف سانس لینا ہوتا ہے اور جہاں “انسانی حقوق“ کچھ اہمیت نہیں رکھتے۔۔
1999 میں پاکستان میں 30 فی صد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے تھے اور آج تقریباَ آٹھ سالوں کے بعد غیرسرکاری ذرائع اس کو 45 فی صد بتاتے ہیں۔۔۔ اگر پاکستان میں غربت نہیں ہے تو یہ عالمی ادارے کس بنیاد پر آئے دن پاکستان کی معاشی حالت کو غیر ہوتا بیان کرتے ہیں۔۔ میں یہاں دو رپورٹس کا حوالہ دوں گی ۔۔امید ہے ان کا مکمل مطالعہ “غریب“ اور “غربت“ کی تعریف کے ساتھ ساتھ آپ کے بہت سے سوالوں کا جواب دے دے گا۔۔واضح رہے کہ یہ دونوں رپورٹس آج سے آٹھ سال پہلے کے اعداد و شمار بیان کر رہی ہیں اور ان سارے سالوں میں حالات میں بہتری کی بجائے ابتری ہی آئی ہے۔۔
1۔
Pakistan: The Poverty Bomb
2۔
Human Development Centre
ایتھوپیا میں اتنے سالوں کا قحط اگر وہاں سے نسلِ انسانی کا خاتمہ نہیں کر سکا تو پاکستان میں “غریب“ عوام کا زندہ رہنا کوئی ایسی بڑی بات تو نہیں ہے۔۔ زندگی کا ودیعت کرنا اور سانس کا قبض ہونا اللہ تعالٰی کے اختیار میں ہے۔۔لیکن ان دونوں کے درمیان کا عرصہ دنیاوی خداؤں کی مہربانی سے جس طرح گزرتا ہے ۔۔وہ بار بار جینے اور مرنے کے ہی مترادف ہے۔۔
میں نے خود ایسے خاندان بھی دیکھے ہیں جہاں گوشت صرف عید کی عید ہی پکتا ہے۔ہم کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ “غریب لوگ“ ہر ہفتے گوشت کھاتے ہیں۔۔ایک رپورٹ یہاں شیئر کررہی ہوں۔۔اگرچہ اس میں صرف چند اشیائے صرف (خوراک) کی موجودہ قیمتیں لکھی گئی ہیں۔۔لیکن اگر ان قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ماہ کا بجٹ بنانے کی کوشش کی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہاں آٹھ ہزار تو کیا۔۔اٹھارہ ہزار بھی کم ہیں۔۔۔۔بجلی، پانی، گیس وغیرہ اس کے علاوہ ہیں۔۔اور یقین مانئے ان میں سے کوئی بھی چیز تعیش کے زمرے میں نہیں آتی۔
Budget
اسی ضمن میں ایک اور تبصرہ بھی ملاحظہ کیجئے۔۔
اس موضوع کو دیکھ کر انگریزی کا ایک محاورہ بار بار یاد آ رہا ہے کہ
"Only the wearer knows where shoe pinches"
اللہ تعالٰی ہم سب پر رحم کرے (آمین)