کا ش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے


کا ش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے
دید کی دید تماشے کا تماشا ہو جائے

دیدہ شوق کہیں راز نہ افشا ہو جائے
دیکھ ایسانہ ہو اظہار تمنا ہو جائے

آپ ٹھکراتے تو ہیں شہیدان وفا
حشر سے پہلے کہیں حشر نہ برپا ہو جائے

آپ کا جلوہ بھی کیا چیز ہے اللہ اللہ
جس کو آ جائےنظر وہ بھی تماشا ہو جائے

کم نہیں روز قیامت سے شب وصل اس کی
شام ہی سے جسے اندیشہ فردا ہو جائے

کیا ستم ہے ترے ہوتے ہوئےاے جذبہ دل
میرا چاہا نہ ہو اور غیر کا چاہا ہو جائے

شرم اس کی ہے کہ کہلاتا ہوں کشتہ تیرا
زندہ عیسیٰٰ سے جو ہو جاؤں تو مرنا ہو جائے

میرا سامان مری بے سرو سامانی ہے
مر بھی جاوں تو کفن دامن صحرا ہوجائے

دور ہو جائیں جو آنکھوں سےحجابات دوئی
پھر تو کچھ دوسری دنیا مری دنیاہو جائے

اس کی کیا شرم نہ ہو گی تجھےاے شان کرم
تیرا بندہ جو تیرے سامنے رسواہو جائے

تو اسے بھول گیا وہ تجھے کیونکر بھولے
کیسے ممکن ہے کہ بیدم بھی تجھی سا ہو جائے

حضرت بیدم شاہ وارثی رحمتہ اللہ علیہ
 

فلک شیر

محفلین
کیا ستم ہے ترے ہوتے ہوئےاے جذبہ دل
میرا چاہا نہ ہو اور غیر کا چاہا ہو جائے

شرم اس کی ہے کہ کہلاتا ہوں کشتہ تیرا
زندہ عیسیٰٰ سے جو ہو جاؤں تو مرنا ہو جائے

بہت اچھے ............بہت خوب عاطف صاحب
کیا عمدہ شعر ہیں اور بالخصوص یہ دونوں
 
Top