نمرہ
محفلین
کبھی تو اس کم سخن کی جانب سے ہو ہمیں بھی کوئی اشارا
فراق میں خوں ہوئی ہیں آنکھیں، ہے سینہ تک غم سے پارا پارا
ہزار ہا احتیاط سے رکھے کوئی اس کو تو بات جب ہے
بہت نزاکت سے لوح دل پہ کسی کا جو ہم نے نام اتارا
مرے دریچے میں رات رہتی ہے، میرے گھر میں فقط اندھیرا
چمکتا ہے بزم غیر میں وہ مری تمناؤں کا ستارا
ہنوز ہے دل کو یاد عالم وہ دربدر پھر رہے تھے ہم جب
وہ ڈھونڈنا اپنا اور لوگوں میں کوئی ساتھی، کوئی سہارا
کبھی تھا دل میں مقام اس کا، کوئی تھا اپنا سا نام اس کا
بہ نظر غیراں جو آج دیکھا، بہ نام غیراں جسے پکارا
بھلا کسے ہو یہ علم، تنہا کہاں کہاں سے گزر گئے ہم
تھا کیسا پرخار راستہ وہ جسے دبے پاؤں جا سنوارا
کہاں تلک غیر کو سنائیں، عبث ہی دنیا سے داد پائیں
کبھی تو وہ جان مدعا بھی سنے خود آ کر سخن ہمارا
یہ گاہے گاہے کا ملنا جلنا، یہ رفتہ رفتہ ذرا سا کھلنا
مرے دل سوختہ کا اتنے میں ہو گا کیسے بھلا گزارا
یہ رمز ہم نے بہت ریاضت کے بعد جانی تو خوب جانی
حیات کی کشمکش میں آخر ہمیں بھنور تھے، ہمیں کنارا
فراق میں خوں ہوئی ہیں آنکھیں، ہے سینہ تک غم سے پارا پارا
ہزار ہا احتیاط سے رکھے کوئی اس کو تو بات جب ہے
بہت نزاکت سے لوح دل پہ کسی کا جو ہم نے نام اتارا
مرے دریچے میں رات رہتی ہے، میرے گھر میں فقط اندھیرا
چمکتا ہے بزم غیر میں وہ مری تمناؤں کا ستارا
ہنوز ہے دل کو یاد عالم وہ دربدر پھر رہے تھے ہم جب
وہ ڈھونڈنا اپنا اور لوگوں میں کوئی ساتھی، کوئی سہارا
کبھی تھا دل میں مقام اس کا، کوئی تھا اپنا سا نام اس کا
بہ نظر غیراں جو آج دیکھا، بہ نام غیراں جسے پکارا
بھلا کسے ہو یہ علم، تنہا کہاں کہاں سے گزر گئے ہم
تھا کیسا پرخار راستہ وہ جسے دبے پاؤں جا سنوارا
کہاں تلک غیر کو سنائیں، عبث ہی دنیا سے داد پائیں
کبھی تو وہ جان مدعا بھی سنے خود آ کر سخن ہمارا
یہ گاہے گاہے کا ملنا جلنا، یہ رفتہ رفتہ ذرا سا کھلنا
مرے دل سوختہ کا اتنے میں ہو گا کیسے بھلا گزارا
یہ رمز ہم نے بہت ریاضت کے بعد جانی تو خوب جانی
حیات کی کشمکش میں آخر ہمیں بھنور تھے، ہمیں کنارا
مدیر کی آخری تدوین: