مہ جبین
محفلین
کبھی تو ہونگے مِرے رہنما براہِ حجاز
"دعا قبول ہو یارب کہ عمرِ خضر دراز"
ہوئے شوق اڑا لے گئی بہ سوئے حجاز
نکل گئی دلِ بے پر کی حسرتِ پرواز
مسافتِ شبِ اسرا ہے آپ کا اعجاز
نشیبِ فرش پہ کھولے فراز عرش کے راز
پہنچ گیا ہوں سرِ منزلِ غریب نواز
پڑا رہوں پھر اسی در پہ مثلِ پا انداز
حضور دامنِ رحمت میں ڈھانپ لیں مجھ کو
کہ میری تاک میں ہے وقت کا قدر انداز
جہانِ دولت و ثروت نہیں مجھے درکار
میں اُن کے در کا گدا ہوں بڑا ہے یہ اعزاز
حضور آپ کے در پر ہوخاتمہ بالخیر
یہی ہے دل کی تمنا یہی دعائے ایاز
ایاز صدیقی