کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

کتنا آسان تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی جو تری آنکھ نم دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ تو ہم پر ایسا کچھ گزرتا ہے، جو بھی ہے۔
مصرع بالکل سادہ، آسان اور واضح رہتا۔
 

فرحان عباس

محفلین
سر پہلے میں "آنکھ" ہی لکھ رہا تھا لیکن پھر سوچا استاتذہ کہیں گے کہ آنکھیں تو دو ہوتی ہیں. اگر "آنکھیں" کروں تو پھر "ی" کو لکھ کر گرانے کا فائدہ نہیں کیونکہ نہ ردیف نہ قافیہ کی مجبوری.
سر ویسے مجھے بھی "آنکھ" اچھا لگ رہا ہے اسے تبدیل کردیتا ہوں.
 
Top