کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

کبھی جو ہم فراغت میں کہیں بیٹھے اکیلے ہوں
مناظر سب حسیں ہوں اور کچھ نغمے سریلے ہوں

کوئی بلبل کسی شاخ شجر پر گنگناتا ہو
نہاتے پھول شبنم میں تر و تازہ سجیلے ہوں

ندی تصویر لے لے کر ہمیں دکھلائے جاتی ہو
ہوا کی جھولیوں میں جھومتے پودوں کے جھولے ہوں

درختوں کا ہو سایہ صرف سبزے کا بچھونا ہو
ہوا ہلکی , رواں دریا ہو اونچے پیڑ ٹیلے ہوں

نہ ہو کوئی پریشانی نہ یادیں ہوں کسی غم کی
بڑے ہی دور ہم سے سب یہ دنیا کے جھمیلے ہوں

فسانے چھیڑ ڈالیں گل ہمارے سامنے رنگیں
ادائیں دیکھ کر بے تاب دل کے تار ڈھیلے ہوں

ہوا نزدیک سے گزرے تو یوں محسوس ہو نوشی!
کہ گویا ہم کو چھونے کے بہانے ہوں یا حیلے ہوں۔
 

عرفان سعید

محفلین
واہ واہ! لطف آگیا، اتنی خوبصورت منظر کشی، یوں لگا کہ ورڈز ورتھ بول رہا ہے۔ الفاظ سے منظر کی نرمی اور ٹھنڈک ڑوح میں اترتی محسوس ہو رہی ہے۔ اللہ سدا خوش رکھے اور مزید تخیل کے دریچے وا کرے اور قلم کو اتنی سکت دےکہ ابلقِ ادراک کی سرعت کا مقابلہ کر سکے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ندی تصویر لے لے کر ہمیں دکھلائے جاتی ہو
ہوا کی جھولیوں میں جھومتے پودوں کے جھولے ہوں

درختوں کا ہو سایہ صرف سبزے کا بچھونا ہو
ہوا ہلکی , رواں دریا ہو اونچے پیڑ ٹیلے ہوں

علامہ اقبال کی نوکِ قلم سے۔۔۔۔۔

صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں
ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو
ہو دل فریب ایسا کہسار کا نظارہ
پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو
آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ
پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو
پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی
جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو
 
واہ واہ! لطف آگیا، اتنی خوبصورت منظر کشی، یوں لگا کہ ورڈز ورتھ بول رہا ہے۔ الفاظ سے منظر کی نرمی اور ٹھنڈک ڑوح میں اترتی محسوس ہو رہی ہے۔ اللہ سدا خوش رکھے اور مزید تخیل کے دریچے وا کرے اور قلم کو اتنی سکت دےکہ ابلقِ ادراک کی سرعت کا مقابلہ کر سکے۔
بےحد شکریہ!
دعاؤں کی دراخواست :)
 
علامہ اقبال کی نوکِ قلم سے۔۔۔۔۔

صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں
ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو
ہو دل فریب ایسا کہسار کا نظارہ
پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو
آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ
پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو
پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی
جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو
کیا کہنے ! یہ نظم میری پسندیدہ ترین نظموں میں شمار ہوتی ہے ۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
خوبصورت اشعار۔ لیکن اسے غزل کہنے میں مجھے عار ہے۔ کہ قوافی میں غلطی ہے۔ زیادہ نہیں کہ یہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب رواں اور مترنم نظم کہی آپ نے بہت سی داد۔ غزل میں ڈھالنا چاہیں تو قوافی پہ نظر ثانی کرنا ہوگی۔تاہم بطور معریٰ بھی خوب ہے
 
خوبصورت اشعار۔ لیکن اسے غزل کہنے میں مجھے عار ہے۔ کہ قوافی میں غلطی ہے۔ زیادہ نہیں کہ یہ اصلاح سخن کے تحت نہیں ہے۔
شکریہ سر !
علم القوافی سے واقف ہوں ۔ یہ عروض سے آشنائی کے بعد پہلی کاوش تھی ۔ کچھ عرصہ قبل قوافی درست کرنے لگی تو معلوم ہوا کہ "ایطائے خفی" کی کسی حد تک گنجائش ہے ۔
اگر غزل نہیں تو ، اسے کیا کہا جائے گا سر ؟
 
آخری تدوین:
بہت خوب رواں اور مترنم نظم کہی آپ نے بہت سی داد۔ غزل میں ڈھالنا چاہیں تو قوافی پہ نظر ثانی کرنا ہوگی۔تاہم بطور معریٰ بھی خوب ہے
شکریہ !
مطلب کہ "ایطائے خفی" اسے نظم کی کیٹاگری میں شامل کر رہا ہے ؟
نیز ،
"معری" مطلب ؟ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
مضمون کا باہم مربوط ہونا بھی شائد ایک بات ہے جس کی وجہ سے ابن رضا بھائی نے نظم کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
قافیہ نہیں تو غزل نہیں کیونکہ قافیہ غزل کے لیے لازم ہے۔ ان ابیات کے قوافی میں روی اگرچہ "ے" ہے تاہم ماقبل حروف کی حرکات بھی قابلِ اعتناء ہے۔ جیسے سریلے میں ے ساکن ہے اور ر مکسور ہے۔ اس کے ساتھ اسی قبیل کے لفظ قافیہ کیے جائیں گے جیسے قبیلے۔ پتیلے۔ ڈھیلے۔ ٹیلے۔ حیلے۔ سجیلے جبکہ اکیلے کاف مفتوح ہے۔ اسی طرح جھمیلے جھولے وغیرہ یہاں قافیہ نہیں ہونگے۔ شاید استاد جی کا اشارہ اس طرف ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
شکریہ !
مطلب کہ "ایطائے خفی" اسے نظم کی کیٹاگری میں شامل کر رہا ہے ؟
نیز ،
"معری" مطلب ؟ :)
چونکہ کلام موزوں ہے اس لیے شعر کا درجہ تو لازمی پائے گا اور نظم ِ معریٰ اس لیے کہا کہ اس میں قافیہ کی پابندی نہیں کی جاتی البتہ بحر کے کسی ایک رکن یا چند منتخب شدہ ارکان کی پابندی لازمی ہوتی ہے۔ اسی طرح آزاد نظم کی فہرست میں بھی شمار کیا جا سکتا ہے
 
قافیہ نہیں تو غزل نہیں کیونکہ قافیہ غزل کے لیے لازم ہے۔ ان ابیات کے قوافی میں روی اگرچہ "ے" ہے تاہم ماقبل حروف کی حرکات بھی قابلِ اعتناء ہے۔ جیسے سریلے میں ے ساکن ہے اور ر مکسور ہے۔ اس کے ساتھ اسی قبیل کے لفظ قافیہ کیے جائیں گے جیسے قبیلے۔ پتیلے۔ ڈھیلے۔ ٹیلے۔ حیلے۔ سجیلے جبکہ اکیلے کاف مفتوح ہے۔ اسی طرح جھمیلے جھولے وغیرہ یہاں قافیہ نہیں ہونگے۔ شاید استاد جی کا اشارہ اس طرف ہے۔
لیکن سر !
"ے" روی ہے تو تمام قوافی میں "ے" سے پہلے "ل" مکسور ہی ہے ۔
 
Top