نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
روی کا اور ماقبلہ کی حرکت کا اتحاد ضروری ہے ۔قافیہ نہیں تو غزل نہیں کیونکہ قافیہ غزل کے لیے لازم ہے۔ ان ابیات کے قوافی میں روی اگرچہ "ے" ہے تاہم ماقبل حروف کی حرکات بھی قابلِ اعتناء ہے۔ جیسے سریلے میں ے ساکن ہے اور ر مکسور ہے۔ اس کے ساتھ اسی قبیل کے لفظ قافیہ کیے جائیں گے جیسے قبیلے۔ پتیلے۔ ڈھیلے۔ ٹیلے۔ حیلے۔ سجیلے جبکہ اکیلے کاف مفتوح ہے۔ اسی طرح جھمیلے جھولے وغیرہ یہاں قافیہ نہیں ہونگے۔ شاید استاد جی کا اشارہ اس طرف ہے۔
یہاں تمام قوافی میں روی "ے" ما قبلہ مکسور ۔
حتی کہ ل سے پچھلا حرف بھی ہر قافیے میں ساکن ہے ۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو غلطی یہ نہیں ، کچھ اور ہے ۔