محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہمارے معصوم سے مراسلے سے اتنا پوشیدہ راز افشا ہوگا!!!
ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہمارے معصوم سے مراسلے سے اتنا پوشیدہ راز افشا ہوگا!!!
واقعی سب ڈیویلپرز کے دُکھ مشترک ہوتے ہیں۔کیو سی انوئرنمنٹ پر ایرر آ رہے تھے۔ جو ڈویلپمنٹ پر نہیں تھے۔
ایپلیکیشن ڈیلیٹ کر کے دوبارہ ڈیپلائے کی، مسئلہ جوں کا توں۔ الغرض سرور سٹاپ، ریسٹارٹ، کلین سمیت جتنے حربے آزمائے جا سکتے تھے، آزمائے گئے۔ کوئی فرق نہ پڑا۔
راز اپنا ہو یا کسی کا افشا نہیں کر نا چاہیے ۔۔۔ویسے اگر یہ راز ہے تو ہم بھی ٹوہ نہیں لیتے ۔۔سلامت رہیں۔۔ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہمارے معصوم سے مراسلے سے اتنا پوشیدہ راز افشا ہوگا!!!
اونچی ساری اور لمبی ساری اور ڈھیر ساری آمینخدا سب کو ہنستا کھیلتا رکھے
بہت خوب۔ یہ تو آپ نے بتایا نہیں کہ آپ کی بعد میں کیا درگت بنی۔ ویسے بڑی ہمت کی آپ نے اور ایسا ہی ہونا چاہئے بندے کو۔ پتہ نہیں لوگ شکایت نامہ لکھنے سے ڈرتے کیوں ہیں۔صرف پیشہ ورانہ
ہم تو گھر میں بھی اکثر برے پھنستے ہیں۔۔
ویسے بہت بار ایسا ہوا ہے۔اور دوسروں کو پھنسایا بھی بہت
ایک بار یوں ہوا۔ پرنسپل صاحب نے تمام ٹیچرز کو حکم دیا کہ آپ کو جو بھی پرابلمز ہیں اس سکول کے حوالے سے۔ وہ آپ سب نے ایک شیٹ میں لکھنے ہیں پوائنٹ کی صورت میں۔ اور شکایات بھی سب درج کرنی ہیں جو اس سکول کے حوالے سے ہے۔ اس سے ہم بہتری کی جانب اچھے اقدامات کرسکتے ہیں۔ اگلے دن سب ٹیچرز نے کوئی شکایت لکھی نہیں ۔ کہ پرنسپل صاحب سے ڈانٹ پڑجائے گی۔ میں اس سکول میں نیو ٹیچر تھی اس لیے مجھے اندازہ نہیں تھا پرنسپل صاحب کا مزاج کیسا ہے۔ میں نے سوچا موقع ملا ہے فائدہ اٹھایا جائے۔ میں نے اتنا لمبا چوڑا شکایت نامہ لکھ کر دے دیا اور سب پرنسپل سے تھی۔
ہماری برانچ میں پرنسپل صاحب آئے۔ وائس پرنسپل صاحب نے بلایا کہ آپ اپنے پوائنٹس سر کو دیں جو لیکر آئی تھیں۔ میں نے دے دیا سر کو۔ وہیں بیٹھ کر دیکھنے لگی سر کیا کہتے ہیں۔ سر ایک پوائنٹ اونچی آواز سے پڑھ لیں اور میری طرف دیکھ لیں۔ بنا ریمارکس دیے اٹھ کر چلے گئے۔ نیکسٹ ڈے یہ حکم نامہ جاری کیا تمام ٹیچرز کو چھٹی پورے ٹائم پر ہوگی۔
واہ زبردست بھیا۔۔ اور بالکل ایسا ہونا بھی چاہیے۔ جب انسان کام ایمانداری سے کرتا ہے تو اسے حق ہونا چاہیے وہ بات کر سکے اگر شکایت ہےبہت خوب۔ یہ تو آپ نے بتایا نہیں کہ آپ کی بعد میں کیا درگت بنی۔ ویسے بڑی ہمت کی آپ نے اور ایسا ہی ہونا چاہئے بندے کو۔ پتہ نہیں لوگ شکایت نامہ لکھنے سے ڈرتے کیوں ہیں۔
ہادیہ بہنا بالکل ایسا ہی ایک واقعہ ابھی اگست میں ہمارے آفس میں ہوا۔ دبئی سے ایک ڈائریکٹر صاحب تشریف لائے جن کو خاکسار نہیں جانتا تھا۔ حکم نامہ جاری کیا کہ سب ملازم ایک ایک کرکے ان کے کمرے میں آئیں۔ جب خاکسار کی باری آئی تو دیکھا کمرے میں ان کے ساتھ اپنے پروجیکٹ مینیجر بھی بیٹھے ہیں۔ ڈائریکٹر صاحب نے پہلے اپنا تعارف کرایا پھر خاکسار سے تعارف حاصل کیا۔ پھر پوچھنے لگے کہ کمپنی سے کوئی شکایت یا مسائل ہیں تو بتائیں۔ خاکسار نے عرض کیا کہ شکایات تو ہیں لیکن میں مینیجر لیول پر ڈسکس کرنا وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں کہ ان کے پاس کوئی اختیار تو ہوتے نہیں بلاوجہ بندہ نظرون میں آجاتا ہے۔ اگر کبھی کسی ڈائریکٹر نے پوچھا تو بتاؤں گا۔ بڑے تیز لہجے میں کہنے لگے کہ بھائی میں ڈائریکٹر ہوں۔ یہاں وزٹ کم کرتا ہوں اس لئے آپ نئے ہیں جانتے نہیں۔ بس پھر کیا تھا۔ ہم نے ایک ایک کرکے ساری شکائتیں کھول کر رکھ دی۔ پروجیکٹ مینیجر بے چارے خاموش بیٹھے رہے۔ کچھ کہہ بھی نہیں سکتے تھے۔ جب لنچ ٹائم ہوا تو سب ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ کیا باتیں ہوئیں۔ جب ہم نے ذکر کیا تو سب ایسے حیران ہوئے کہ ہمیں یقین ہوگیا کہ اس کمرے میں صرف ہمارا ہی دماغ پھرا تھا۔ خیر ڈائریکٹر صاحب واپس چلے گئے۔ ایک ہفتے بعد دبئی سے ہمارے انٹرکام پر کال آئی۔ بات کی تو دوسری طرف ایک چھوٹے ڈائریکٹر تھے۔ مزاج وغیرہ پوچھنے کے بعد کہنے لگے کہ تمہاری سیلری میں بیس ہزار کا انکریمنٹ لگایا ہے تم اچھا کام کرتے ہو اور کوئی پرابلم تو نہیں۔ ہم نے کہا بہت شکریہ جناب کوئی پرابلم نہیں۔ تو یہ فائدہ ہوا شکایتیں لگانے کا۔
اسمیں آپکے کام کوئی قصور نہیں، دیسی بدیسی گاہکوں کا ہے۔ وہ خود اتنے نان پروفیشنل طریقہ سے کام کرواتے ہیں کہ آخر میں بندہ کاروبار کو ہی خیرباد کہہ دیتا ہے۔عبید صاحب یہ میں نے عبارت لکھ دی ہے۔ ایک اشتہار ڈیزائن کردیں۔ جی اچھا۔ ٹائپ کیا، کورل میں لے گئے، curve کیا، 5 بجے سیٹنگز اور کلرز سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ بڑے حضرت تشریف لاتے ہیں: یہ میں نے عبارت تھوڑی تبدیل کی ہے، اس کے مطابق کردیں اور فلاں فلاں عبارتیں حذف کردیں۔ آج شام تک ضرور مارکیٹ میں پرنٹنگ کے لیے دے آئیں، کل فلاں پروگرام میں دینے ہیں۔ لو جی ساری سیٹنگ کا بیڑا غرق! یا اللہ 7بجے تو پریس والا ہی چھٹی کر جاتا ہے۔ جلدی جلدی سیٹنگ کی، 6:30 بجے مارکیٹ پہنچا تو دکان بند۔ اگلے دن کام دوں گا تو پرسوں ملے گا۔ آکر اطلاع کرتے ہیں تو ارشاد ہوتا ہے کہ "کتنی دفعہ کہا کہ کام وقت پر نمٹا لیا کریں۔"