بہت شکریہبہت عمدہ شراکت ہے۔ بہت داد حاضر شاعر کے لئے۔ اور نظم کا انتخاب کرنے والے کے لئے بھی۔
اعترافنظم سے پہلے آپ یہ وضاحت کر دیتیں کہ یہ شکوہ ہے یا شکایت؟
نہ شکوہ ہے نہ شکایت بلکہ یہ صدائے دلٖ درد مند ہےنظم سے پہلے آپ یہ وضاحت کر دیتیں کہ یہ شکوہ ہے یا شکایت؟
ہائے رے خوش فہمی
شکریہبہترین ہے۔۔۔
نیلم آپا..........کیا چیز شئیر کر دی آپ نے...........
اندازہ لگائیے ....لوگ آزاد نظم اور نثری نظم کو عجب نطروں سے دیکھتے ہیں..........احمد شمیم بھارت کا ایک نیم گمنام شاعر.........دور جدید کے بڑے بڑے غزل گو ، جو پینتیس پینتیس کتابیں شائع کروا چکے ہیں.....................شاید اُن کے کل کلام میں سے ایک شعر بھی ایسا نہ نکلے، جو سچا شعر کہلانے کا حق رکھتا ہے............
اور نیرہ نور...........سبحان اللہ...........
تو ہم کہتے تھے۔۔۔ ۔۔امی!
تتلیوں کے پر بہت ہی خوبصورت ہیں
ناسٹلجیا اور سچے شعر کی گندھی کیفیت..........طاری ہو تو جی چاہے.........اسی نشہ میں آدمی پڑا رہے..............
ایک لائن بھی کسی کو نصیب میں مل جائے تو .......کیا نصیب ہیں
کیا کہا تھا کراچی کے شاعر نے
کوئی قہر نہیں، کوئی مہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا..............
میں نے یہ جانا کہ گویا "یہ سب" بھی میرے دل میں تھا۔۔۔ ۔!
ایک ایک بات سے متفق ہوں اور اب الگ سے تبصرے کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔
بہت شکریہ آپیعمدہ نظم ہے نیلم بیٹا
تاہم جہاں تک ہمیں یاد پڑتا ہے کہ یہ خوبصورت نظم قرۃالعین اعوان نے بھی شریک محفل کی تھی
چلیں قند مکرر کا لطف دے گئی آپکی شراکت ۔جیتی رہیں
بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے
یہاں پہ شاعری کیسے پوسٹ کی جاتی ہے..؟؟
ریت پر سفر کا لمحہ!
کبھی ہم خوبصورت تھے
کتابوں میں بسی
خوشبو کی صورت
سانس ساکن تھی
بہت سے ان کہے لفظوں سے
تصویریں بناتے تھے
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر
دور کی جھیلوں میں بسنے والے
لوگوں کو سناتے تھے
جو ہم سے دور تھے
لیکن ہمارے پاس رہتے تھے
نئے دن کی مسافت
جب کرن کے ساتھ
آنگن میں اترتی تھی
تو ہم کہتے تھے
امی تتلیوں کے پر
بہت ہی خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
کہ ہم کو تتلیوں کے
جگنوؤں کے دیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو
روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مسافت
رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ
کھڑکی سے بلاتی ہے
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
احمد شمیم