شاہد شاہنواز
لائبریرین
کب جال بُن رہا ہے مقدر مرے خلاف؟
ہونے لگا ہے اب تو مرا سر مرے خلاف
تقریر ہو رہی ہے سرِ شہرِ انقلاب
تحریک چل رہی ہے برابر مرے خلاف
یاروں سے کیا میں شکوہِ عہدِ وفا کروں؟
نعروں سے گونجتا ہے مرا گھر مرے خلاف
طوفان کا تو صرف بہانہ ہے اے صبا!
لہریں اُٹھا رہا ہے سمندر مرے خلاف
کیا کر دیا ہے میں نے، بتاتا نہیں کوئی
آتا ہے شہر سنگ اٹھا کر مرے خلاف
اُس سے یہ کیوں کہوں کہ ترا آئنہ ہوں میں
لے آئے گا دلیل ستمگر مرے خلاف
کرنے لگوں گا جب بھی کسی سے مذاکرات
ہو جائیں گے بیان فزوں تر مرے خلاف
میں نے ہی کی ہے تنگ یہ جتنی بھی ہے زمیں
سازش نہیں ہوئی ہے فلک پر مرے خلاف
برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب
ہونے لگا ہے اب تو مرا سر مرے خلاف
تقریر ہو رہی ہے سرِ شہرِ انقلاب
تحریک چل رہی ہے برابر مرے خلاف
یاروں سے کیا میں شکوہِ عہدِ وفا کروں؟
نعروں سے گونجتا ہے مرا گھر مرے خلاف
طوفان کا تو صرف بہانہ ہے اے صبا!
لہریں اُٹھا رہا ہے سمندر مرے خلاف
کیا کر دیا ہے میں نے، بتاتا نہیں کوئی
آتا ہے شہر سنگ اٹھا کر مرے خلاف
اُس سے یہ کیوں کہوں کہ ترا آئنہ ہوں میں
لے آئے گا دلیل ستمگر مرے خلاف
کرنے لگوں گا جب بھی کسی سے مذاکرات
ہو جائیں گے بیان فزوں تر مرے خلاف
میں نے ہی کی ہے تنگ یہ جتنی بھی ہے زمیں
سازش نہیں ہوئی ہے فلک پر مرے خلاف
برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب