ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
اصل میں جو الفاظ جنس کے اعتبار سے مخلوط ہوتے ہیں وہ اگر چہ استعمال آپ ہمیشہ اپنے ہی مروجہ اسلوب کے مطابق کرتے ہیں لیکن آپ نے عموماََ دونوں طرح (یعنی دوسری طرح)کبھی نہ کبھی سنے پڑھے ضرور ہوتے ہیں ، لیکن یہاں کیوں کہ ایسا نہیں ہوا اس لیے عجیب سا ایک احساس حیرت کی شکل میں ہوا ۔ ظہیر بھائی کے قول کے بموجب (کہ ایسے نکات اٹھانے میں کچھ سنجیدہ بات بھی ہو جاتی ہے ) میں نے اظہار بھی کردیا اور محل نظر بات واضح تر بھی ہو گئی ۔استعمال تو بہر حال اب میں مذکر اور ظہیر بھائی مونث ہی کرتے رہیں کیا فرق پڑتا ہے جب کہ دونوں کے مثالیں بھی سامنے ہوں ۔
محمد وارث بھائی کیا آپ آصفیہ میں بھی دیکھ سکتے ہیں مجھے یہ لفظ وہاں ملا ہی نہیں ۔
دیکھا تھا سید صاحب، مجھے بھی نہیں ملا۔
عاطف بھائی ، سید احمد دہلوی کے زمانے میں شاید آبشاریں نہیں ہوتی تھیں ۔
( ویسے لفظ "آبشاریں" بذاتِ خود آبشار کی تانیث پر دلالت کرتا ہے ۔ اور لفظ "آبشاریں" ضرور آپ کی نظر سے گزرا ہوگا ۔ )
اس پر ایک لطیفہ یاد آگیا ۔ ایک جیل میں تین قیدی اس بات پر بحث کررہے تھے کہ تینوں میں سے کون سب سے پرانا قیدی ہے ۔ ایک کہنے لگا کہ میں اُس وقت سے جیل میں ہوں جب ریل ایجاد نہیں ہوئی تھی اور لوگ چھکڑوں اور بیل گاڑیوں پر سفر کیا کرتے تھے ۔ دوسرا بولا میں تو بیل گاڑیوں کی ایجاد سے بھی پہلے کا جیل میں ہوں ۔ میں تو اُس وقت سے قید ہوں کہ جب لوگ گھوڑوں پر سفر کیا کرتے تھے ۔ اس پر تیسرا قیدی معصومیت سے بولا: یہ گھوڑے کیا ہوتےہیں؟!