راشد اشرف
محفلین
کتابوں کا اتوار بازار-8 ستمبر 2013
تقسیم کے بعد اور پھر ستر اور اسی کی دہائی میں فیروز سنز اور شیخ غلام علی اینڈ سنز ، لاہور سے شائع ہونے والے بچوں کے ناول۔۔ رنگا رنگ سرورق، دل لبھاتے، برماتے۔۔۔ کون ان کا اسیر نہیں رہا ہوگا۔۔۔۔ تین ننھے سراغ رساں سیریز،۔ فسانہ آزاد (ذوالفقار احمد تابش)، واصف سیریز کے ناول، طلسم ہوشربا سیریز کے ناول، انوشا سیریز کے ناول، عمران کے کارنامے، مکمل ناول، ٹارزن سلسلے کے ناول، حاتم طائی کے ناول، آرسین لوپن کے ناول، کمال رضوی کے ناول۔۔۔ کس کس کا ذکر کیا جائے اور کس کا نہیں۔
چند ماہ پیشتر بھائی فاروق احمد کے تعاون سے 423 ناولوں کے سرورق یہاں اور دیگر فورمز پر پیش کیے تھے ۔انہیں دیکھ کر اکثر کو اپنا بچپن یاد آگیا۔ بچپن میں معصوم ذہنوں کی غیر محسوس طریقے سے ذہنی تربیت کرنے والے ان ناولوں کے سرورق کتنوں کے لیے خون رگ جاں بنے، کتنوں کے لیے راحت جاں کا سبب۔ لوگ انہیں دیکھ کر آبدیدہ بھی ہوئے۔
آج علی الصبح اتوار بازار میں چھاپہ مارا تو ایک قاتل چہرے کا مالک، ایک جانا پہچانا عیار کتب فروش بچوں کے ناول لیے بیٹھا تھا۔ استفسار پر مکاری سے بولا کہ ”فلاں فلاں صاحب کے لیے رکھے ہیں، فلاں فلاں قیمت پر، وہ آئیں گے اور ’چھانٹی‘ کرلیں گے۔باقی جو بچے وہ آپ کے۔“
یہ ان نامرادوں کا مخصوص حربہ ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے جھوٹ کے پلندے! اگر تو ُیہ نہیں چاہتا کہ اس ہاتھ دے ، اس ہاتھ لے کی طرز پر نقد سودا ہو، تو تیری مرضی۔اسی خیالی گاہک کے انتظار میں بیٹھا رہ یہیں ۔
یہ کہہ کر جو قدم بڑھائے اور وہ بے حیاءجھٹ موم ہوا۔
” آپ کی گاڑی کہاں ہے ؟ بچے کو بھیج کر یہ تھیلارکھوا دیتا ہوں، مزید لوگ آگئے تو میرے درپے ہوجائیں گے“ اتنے عرصے میں اس ڈاکو نے یہ واحد کام کی بات کی تھی۔
سو خرید کردہ چالیس عدد ناولوں کے سرورق اور چند منتخب اوراق پیش خدمت ہیں۔ان میں فیروز سنز سے 1947 میں شائع ہوئے ناول بھی دیکھے جاسکتے ہیں اور سرفہرست شمع دہلی سے شائع ہوئی ایک کہانی " گھسیٹا کی بھتنا شاہی‘‘ بھی شامل ہے۔
ان ناولوں کے علاوہ بھی اس مرتبہ کئی اہم کتابیں ہاتھ لگی لیکن ان کا ذکر اک ذرا توقف کے بعد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کشور ہفت رنگ اور اقلیم رنگ رنگ بچپن کی یادوں کی نگری میں خوش آمدید
تقسیم کے بعد اور پھر ستر اور اسی کی دہائی میں فیروز سنز اور شیخ غلام علی اینڈ سنز ، لاہور سے شائع ہونے والے بچوں کے ناول۔۔ رنگا رنگ سرورق، دل لبھاتے، برماتے۔۔۔ کون ان کا اسیر نہیں رہا ہوگا۔۔۔۔ تین ننھے سراغ رساں سیریز،۔ فسانہ آزاد (ذوالفقار احمد تابش)، واصف سیریز کے ناول، طلسم ہوشربا سیریز کے ناول، انوشا سیریز کے ناول، عمران کے کارنامے، مکمل ناول، ٹارزن سلسلے کے ناول، حاتم طائی کے ناول، آرسین لوپن کے ناول، کمال رضوی کے ناول۔۔۔ کس کس کا ذکر کیا جائے اور کس کا نہیں۔
چند ماہ پیشتر بھائی فاروق احمد کے تعاون سے 423 ناولوں کے سرورق یہاں اور دیگر فورمز پر پیش کیے تھے ۔انہیں دیکھ کر اکثر کو اپنا بچپن یاد آگیا۔ بچپن میں معصوم ذہنوں کی غیر محسوس طریقے سے ذہنی تربیت کرنے والے ان ناولوں کے سرورق کتنوں کے لیے خون رگ جاں بنے، کتنوں کے لیے راحت جاں کا سبب۔ لوگ انہیں دیکھ کر آبدیدہ بھی ہوئے۔
آج علی الصبح اتوار بازار میں چھاپہ مارا تو ایک قاتل چہرے کا مالک، ایک جانا پہچانا عیار کتب فروش بچوں کے ناول لیے بیٹھا تھا۔ استفسار پر مکاری سے بولا کہ ”فلاں فلاں صاحب کے لیے رکھے ہیں، فلاں فلاں قیمت پر، وہ آئیں گے اور ’چھانٹی‘ کرلیں گے۔باقی جو بچے وہ آپ کے۔“
یہ ان نامرادوں کا مخصوص حربہ ہے۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے جھوٹ کے پلندے! اگر تو ُیہ نہیں چاہتا کہ اس ہاتھ دے ، اس ہاتھ لے کی طرز پر نقد سودا ہو، تو تیری مرضی۔اسی خیالی گاہک کے انتظار میں بیٹھا رہ یہیں ۔
یہ کہہ کر جو قدم بڑھائے اور وہ بے حیاءجھٹ موم ہوا۔
” آپ کی گاڑی کہاں ہے ؟ بچے کو بھیج کر یہ تھیلارکھوا دیتا ہوں، مزید لوگ آگئے تو میرے درپے ہوجائیں گے“ اتنے عرصے میں اس ڈاکو نے یہ واحد کام کی بات کی تھی۔
سو خرید کردہ چالیس عدد ناولوں کے سرورق اور چند منتخب اوراق پیش خدمت ہیں۔ان میں فیروز سنز سے 1947 میں شائع ہوئے ناول بھی دیکھے جاسکتے ہیں اور سرفہرست شمع دہلی سے شائع ہوئی ایک کہانی " گھسیٹا کی بھتنا شاہی‘‘ بھی شامل ہے۔
ان ناولوں کے علاوہ بھی اس مرتبہ کئی اہم کتابیں ہاتھ لگی لیکن ان کا ذکر اک ذرا توقف کے بعد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کشور ہفت رنگ اور اقلیم رنگ رنگ بچپن کی یادوں کی نگری میں خوش آمدید
آخری تدوین: