الف نظامی
لائبریرین
روح کے موضوع پر مسلمان علماء کی کتب کے نام درکار ہیں۔
مجھے صرف ایک کتاب "کتاب الروح از ابن القیم" کا نام معلوم ہے۔
نایاب بھائی محترم حسن نظامی صاحب نے بحث و تکرار سے منع فرمایا دیا ہے۔بلاشبہ " روح " اللہ کا اک امر ہے ۔
اور اسکی تحقیق میں الجھنے والوں کو بہت تھوڑے علم کا حامل قرار دیا گیا ہے ۔
محترم روحانی بابا بھائی
آپ نے " روح حیوانی و روح اعظم " کے بارے لکھا ۔
ان دونوں میں کیا تفریق ہو گی ؟
کیا اس کی تحقیق کو " ولا تجسسو "کے حکم میں شامل سمجھا جا سکتا ہے ؟
آپ حضرت اللہ یار خان ٌٌٌٌٌٌٌٌُ رحمہ اللہ کی کتاب دلائل اسلوک مطالعہ فرماہیں ،شاید اس موضعوں پر اس اچھی اور کوئی کتاب نہ ہو۔ویسے کسی کامل ولی اللہ سے تعلق جوڑنے سے بہت کہچہھ اس کے متعلق جان سکتے ہیں۔روح کے موضوع پر مسلمان علماء کی کتب کے نام درکار ہیں۔مجھے صرف ایک کتاب "کتاب الروح از ابن القیم" کا نام معلوم ہے۔
جی دلائل السلوک میرے مطالعہ میں ہے۔ بہت شکریہ۔آپ حضرت اللہ یار خان رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب دلائل السلوک مطالعہ فرمائیں ،شاید اس موضوع پر اس سے اچھی اور کوئی کتاب نہ ہو۔ویسے کسی کامل ولی اللہ سے تعلق جوڑنے سے بہت کچھ اس کے متعلق جان سکتے ہیں۔
بہت شکریہ محترم بھائینایاب بھائی محترم حسن نظامی صاحب نے بحث و تکرار سے منع فرمایا دیا ہے۔
ایک بات پلے باندھ لیں کہ اگر کوئی بات نص سے متعلق ہو تو اس کو پورا بیان کرا کریں کیونکہ میری طرح بہت سارے لوگ کوڈ ورڈز پر نہیں سمجھتے ہیں آپ نے ایک ولاتجسسو کا اشارہ دیا ہے اور اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہی ہے کہ تجسس مت کرو تو اس کے بارے میں میرے ناقص علم کے مطابق اس حدیث شریف کا مفہوم کچھ یوں بنتا ہے کہ اے ایمان والو ایک دوسرے سے بدگمان بننے سے اجتناب برتو اور ولاتجسسو کا مطلب ہے کہ ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ لگے رہے۔ کسی سیانے نے کیا خوب کہا کہ کسی کا عیب مت تلاش کر کہ دوسرا تیرے عیبوں کی جستجو نہ کرے۔
تو اس حدیث شریف میں تو روح کے بارے میں تجسس کرنے سے کوئی ممانعت نہیں ہے۔
باقی جہاں تک روح کی بات ہے تو انسان جیسے جیسے عبادات و ریاضات کے ذریعے مادیت سے نکل مصفا و منزہ ہوتا جاتا ہےاس پر یہ ساری حقیقتیں درجہ بہ درجہ پیاز کی پرتوں کی طرح کھلتی چلی جاتی ہیں اورچونکہ وہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ عوام الناس کو میرے حالات و واقعات کا مطلقاً کوئی ادراک نہیں ہے تو وہ اپنے لبوں کو خاموشی کی سوزن سے سی لیتا ہے۔
بھگت کبیر کا شعر ہے
بھیکا بات اگھم ہے کہنن سنن کی ناہیں
جو جانے وہ بولت ناہیں جو بولے وہ جانت ناہیں
لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ بقول امیر خسرو
چھاپ تلک سب چھین لی رے مجھ سے نیناں ملا کے
بات اگھم کہہ دی لی رے مجھ سے نیناں ملا کے
لیکن نایاب جی اس اگھم حقیقت کو وہی جان سکتا ہے بقول روم
قال را بہ گزار مرد حال شو
پیش مردِ کاملِ پامال شو
جناب ذاتیات ایک الگ چیز ہے آپ کو کیا پتہ میں کون اور مجھے کیا پتہ آپ کون۔۔۔۔اس لیئے ذاتیات چہ معنی دارد؟؟؟؟میری تو یہی عرضی ہے کہ روح کے موضوع پر کتب کے نام شیئر کریں اور دھاگہ بند کردیں ورنہ ایک نہ ختم ہونے والی علمی و ذاتی بحث شروع ہوجائے گی جسے ختم کرنے کی خاطر الف عین صاحب نے یہ دھاگہ کھولا تھا
علمی و ذاتی اس لیئے کہ میرا ذاتی تجربہ ہے یہاں علم و ادب نہیں بلکہ علمی و ذاتی باتیں شروع ہو جاتی ہیں
اور ادب دور دور تک نہیں ہوتا
بہت شکریہ روحانی بابا ۔جناب ذاتیات ایک الگ چیز ہے آپ کو کیا پتہ میں کون اور مجھے کیا پتہ آپ کون۔۔۔ ۔اس لیئے ذاتیات چہ معنی دارد؟؟؟؟
کیا بات ہے آپ کے ذاتی تجربات کی؟؟؟؟واہ واہ
اور جناب بقول آپ کے علم و ادب کی باتوں کی بجائے علمی و ذاتی باتیں شروع ہوجاتی ہیں آپ کی تحریر میں کچھ ابہامات پائے جاتے ہیں ایک طرف تو آپ کہہ رہے ہیں کہ علم و ادب کی باتیں نہیں ہوتی ہیں اور اس سے آگے آپ کی تحریر میں گزشتہ سے پیوستہ والا ربط نہیں رہتا ہے بلکہ آپ کہتے ہیں کہ علمی و ذاتی باتیں شروع ہوجاتی ہیں اور ادب دور دور تک نہیں ہوتا ہے۔۔۔ ۔جیسا کہ تاریخی ڈراموں میں کہا جاتا حدِ ادب گستاخ شہزادے
میرے دوست محترم جناب بابا جی صاحب ادب اور پاسِ ادب اُس جگہ یا مقام پر ہوتا ہے جدھر کچھ سکھایا جاتا ہے یعنی جہاں طالب علم ذانوئے تلمذ تہہ کرکے بیٹھتے ہیں تو ادھر تو کوئی ایسی بات نہیں تو پھر قانوناً ادب اور پاسِ ادب کیسا۔۔۔ ۔ادھر تو سارے لوگ برابری کی سطح پر آتے ہیں نہ کوئی کسی سے زیادہ نہ کوئی کم۔۔۔ ۔۔البتہ دلیل و برہان پر بات ہوتی ہے۔
بہت شکریہ روحانی بابا ۔
باباجی جہاں تک میں آپ کی تحریر سے آپ کی شخصیت کا اندازا لگا پایا ہوں اس میں منفی طور پر دیکھا جائے تو آپ ایک ایسے ریاکار انسان نظر آتے ہیں جس نے صوفیت کا چولا پہن رکھا ہو۔آپ نے میری تحریر کے ابہامات کی طرف اشارہ کیا میں آپ سے متفق ہوں لیکن ایک بات پر تو کبھی اتفاق نہیں کروں گا ۔ وہ یہ کہ سب برابری کی سطح پر آتے ہیں یہاں میں آپ سے گزارش کروں گا کہ براہ مہربانی اپنے الفاظ پر غور فرمائیں ۔ رہی بات ادب کی تو ادب صرف ادب ہے سیکھنے سکھانے سے کیا ۔ میں یہ کہوں گا کہ چند شخصیات ہیں یہاں جو سکھانا چاہتی ہیں لیکن سیکھنے والے بقول آپ کے یہاں برابری کی سطح پر بات ہوتی ہے ، اس وجہ سے کچھ سیکھنے کے بجائے برابری سے کچھ اونچی سطح پر چلے جاتے ہیں۔ اپنی سوچ کو اگلے پر تھوپنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے
میں پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ ہم لوگ عامیت سے دور ہیں برائے مہربانی ذرا ٹھنڈے دل سے میری بات پر غور کیجیئے گا بابا صاحب
یہ بات میرے بھائی چھوٹا غالب کو شاید بہت بری لگی ۔ لیکن آپ سے التماس ہے کہ غور کیجیئے گا
اور میں تو جاہل آدمی ہوں دلیل و برہان سے اپنا دور دور تک واسطہ نہیں
میں تو صرف یقین کرتا ہوں کیونکہ الحمدللہ میں یقین رکھتا ہوں
باباجی جہاں تک میں آپ کی تحریر سے آپ کی شخصیت کا اندازا لگا پایا ہوں اس میں منفی طور پر دیکھا جائے تو آپ ایک ایسے ریاکار انسان نظر آتے ہیں جس نے صوفیت کا چولا پہن رکھا ہو۔
اور اگر مثبت انداز سے سوچا جائے تو آپ ایک ٹھنڈے دماغ کے بہت ہی خوبصورت اور معاف کرنے اور مخلوقات کی بدخلقی معاف کرنے والی شخصیت ہیں اور میرا آپ کے بارے میں یہی حسن ظن ہے کہ آپ کی تحریر میں دوسروں کے لیئے ادب و احترام ہے درحقیقت آپ ایسے ہی محترم بندے ہونگے۔
باباجی جہاں تک ادب کی بات ہے تو آپ غالبا یہ کہنا چاہتے ہیں
ادب گاہ است زیرِ آسمان از عرشِ نازک تَر
نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جاں
یا پھر ایسے کہنا چاہتے ہیں
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھل کے ملتے ہیں
صراحی سِرنِگوں ہوکر بھرا کرتی ہے پیمانہ
تو حضور مَن ایسے سوچ یا ایسی فکر رکھنے والے لوگ تو آٹے میں نمک کے برابر بھی شائد نہ ہوں؟؟؟
جہاں تک سکھانے کی بات تو حضور جب سیکھا جاتا ہے تو پھر صرف اور صرف سیکھا جاتا ہے اس میں چوں و چرا کی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔
جیسے کسی نے کیا خوب کہا ہے۔
من بہ دامان معین الدین دست زدم
ہادی من آقائے من مولائے من،مہدی من
تو ایسی تو کوئی بات ہے نہیں تو پھر جو سکھانے والے ہیں ان کو دنیاوی قاعدہ کے مطابق دلیل و براہین کے آلات سے مزین ہونا چاہیئے ہے۔
اور جو آپ نے کہا ہے کہ آپ عامیت سے دور ہیں میں بالکل اس بات کو مانتا ہوں آپکا لہجہ آپ کی تحریر آپ کے دعویٰ پر دال ہے۔
درحقیقت میں تو ایک عام سا بندہ ہوں کیونکہ مجھ میں تو غصہ بہت زیادہ ہے میں تو معمولی سے بات پر بھڑک اٹھتا ہوں میں ضرور بالضرور آپ کی بات پر غور کرونگا۔
دراصل آپ کے ذہن میں جو ہوتا ہے آپ کو کما حقہ یعنی کہ جیسا کہ اُس کا حق صفحہ قرطاس پر بکھیر نہیں سکتے ہیں
یعنی آپ اُس ادب و احترام کی بات کرتے ہیں جیسا کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کرتے تھے یعنی وہ ہمیشہ دو زانو ہو کر بیٹھا کرتے تھے ایک مرتبہ خادم نے عرض کی کہ حضور بس کریں اب تو سیدھی طرح بیٹھ جائیں یعنی چہار زانو ہوجائیں کیونکہ اب تو کوئی نہیں ہے تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تو دیکھ رہا ہے۔
میں بندہ ناچیز عظیم اللہ آپ کے حلم اور متحمل مزاجی سے بہت متاثر ہوں کیونکہ کسی سیانے نے کہا ہے کہ
غصہ کو پی جانا عقل مندی ہے
اور تحمل کرنا باعث رضائے الٰہی ہے۔
حضور مجھ غریب مسکین کے حق میں صرف یہ دعا فرمادیجئے کہ اللہ تبارک تعالیٰ میرے نفس سے غصہ طیش کو ایسے دور فرمائے جیسے سَرف ایکسل کپڑوں کے ضدی داغ دھو ڈالتا ہے
والسلام آپ کی دعاؤں کا طلب گار
بندہ ناچیز عظیم اللہ
واہ واہ روحانی بابا
بہت خوب جناب کیا خوب بات کی آپ کی پہلی ہی بات نے جھومنے پر مجبور کر دیا
برا نہیں منانا آپ ۔ کوئے ملامت کا ادنیٰ سا طالب علم ہوں اس لیئے بہت عرصے بعد کسی نے میری ذات کے بارے میں بالکل ٹھیک کہا۔
آپکی بات 001٪ سہی ہے ۔ مجھے مناسب الفاظ کا استعمال نہیں آتا اپنی سوچ اپنی تعلیمات کے اظہار کے لیئے ، لیکن کوشش ضرور کرتا ہوں کہ تلخ بات بھی شیریں لہجے میں کروں اس لیئے ریا بھی شامل ہوجاتی ہے ۔
اور غصے کے بارے میں میرے بابا جی فرمایا کرتے تھے کہ یہ واحد حرام ہے جسے پینے کا حکم ہے تو اسے پینے کی کوشش کریں
باقی آپ میرے لیئے اور میں آپ کے لیئے دعا کروں گا
آپ کی محبت کا قرضدار
سید محمد فراز