جناب ٖغزنوی صاحب، کئی کالم نگار اس موضوع پر لکھ لکھ کر پھاوے ہو گئے ہیں اورحقائق پر مبنی یہ کالم بھی انہی میں سے ایک ہے لیکن ہماری نوجوان کا موبائل اور کمپیوٹر کی دلچسپیوں سے ہٹ کرمطالعے کی جانب واپس آنا فی الوقت توبہت دشوار لگتا ہے جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اٹھارہ انیس کروڑ کی آبادی والے ملک میں نئی کتاب صرف ایک ہزار کی تعداد میں چھپتی ہے اوروہ بھی کئی سال دکانوں کی شیلفوں میں اَن بکی پڑی رہتی ہیں۔رشک آتا ہے مغربی ممالک کے ذوق مطالعہ پر جہاں کتابوں کے کئی کئی ایڈیشن لاکھوں کی تعداد میں چھپ کر دنوں میں بک لاتے ہیں۔۔ تسلیم ،کہ آج کل آن لائن مطالعے کا دور ہے لیکن پھر بھی بہت فرق ہے۔ راشد اشرف سید زبیرعاطف بٹ محمد خلیل الرحمٰن نایاباوشو حسیب نذیر گِلفلک شیر