ایم اسلم اوڈ
محفلین
ازل سے شروع ہونے والا معرکہ حق و باطل تاحال جاری ہے۔ باطل دو بدو لڑائی میں تو مات کھا چکا اور دم دبا کر بھاگنے کی تیاریوں میں ہے۔ لیکن اس کی بوکھلاہٹ ملاحظہ کیجئے کہ اپنا غم غلط کرنے کے لیے نہایت بھونڈے طریقوں سے کبھی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے تو کبھی قرآن پاک کو جلانے کے عزائم ظاہر کیے جاتے ہیں۔کچھ ایام قبل امریکہ کے ایک پادری ٹیری جونز نے قرآن کے بارے میں نہ صرف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ کمینگی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے قرآن کو پھاڑنے، فائرنگ سکواڈ سے اڑانے اور ٹھوکرمار کر اہانت کا اعلان کیا۔ اور تو اور اس نے قرآن کریم پر دہشت گردی کا مقدمہ چلانے کا بھی اعلان کر ڈالا۔ اس کے جواب میں مسلم امہ کی جانب سے شدید رد عمل سامنےآیا۔ ایسے میں تحریک حرمت رسول کے کنونیئر محترم امیر حمزہ کا قلم کیسے خاموش رہ سکتا تھا۔ انہوں نے کفار کی تمام تر دریدہ دہنی کا جواب علمی انداز میں ’میں نے بائبل سے پوچھاقرآن کیوں جلے؟‘ کےعنوان سے دیا۔ محترم امیر حمزہ صاحب نے یہود و نصاریٰ کی معتبر کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ثابت کیا کہ قرآن حکیم تو تمام انبیاء و رسل کی عزت و توقیر کی تعلیم دیتا ہے، پھر قرآن کے بارے میں اس قدر مکروہ عزائم کا اظہار کیا معنی رکھتا ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ یہود و نصاریٰ نے سماوی کتب میں تغیر و تبدل کر کے انبیاء کی توہین کی ہے جبکہ قرآن نے تو ان کی پاکیزہ سیرت کو اپنے اوراق میں پرویا۔ کتاب میں توارات، زبور اور انجیل کے حوالہ جات کے مطالعہ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہود و نصاری از خود دہشت گردی کے علمبردار ہیں جبکہ قرآن تو امن وآشتی سے بھرپور معاشرہ کی تشکیل کرتا ہے۔
ڈاؤنلوڈ کریں