مجھے جو زیادہ تر کتب ملی ہیں وہ ایسے دوستوں کی ہیں جو شاید پسند نہیں کر رہے کہ تحریری طور پر اجازت دیں۔ ایک صاحب نے فائلیں بھیجیں اور میں نے اجازت کا کہا تو جواب ملا کہ میری کتابیوں کی سافٹ کاپی بھیجنے کا مطلب ہی یہی ہے!! ایک دوست نے کہا کہ تحریر لکھ کر میں ہی ان کی طرف سے دستخط کر دوں۔
اسطرح سبھی اجازتیں زبانی ہی قرار پاتی ہیں۔ ایک اجازت کے باوجود کتاب سے معلوم ہوا کہ کاپی رائٹ ناشر کا ہے۔ چناں چہ میں نے ان کی دو کتابوں کو ملا کر ایک کتاب بنا دی ہے۔ کلیم احسان بٹ کی چلو جگنو پکڑتے ہیں اور موسمَ گل حیران کھڑا ہے ، نئ کتاب کا نام ہے عذاب رُت کے صحیفے‘