[ARABIC]ادخلوا في السلم كافة[/ARABIC]
پورے کے پورے اسلام ميں داخل هوجاؤ (القرآن)
[ARABIC]أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْض[/ARABIC]
كيا تم كچھ كتاب پر ايمان لاتے هو اور كچھ كا انكار كرتے هو؟ (القرآن)
اس بات سے ہرگز انکار نہیں ہے۔۔۔
لیکن ،سوال کی نوعیت کچھ اور تھی جسے شائد آپ دیکھ نہیں پائے۔۔میں اسے مزید وضاحت کے ساتھ لکھ دیتا ہوں۔
ذاتی محاسبے کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ہمیشہ بہتری کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ کوئی انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں مکمل Perfect ہوگیا اور اب مجھے مزید بہتر ہونے کی کوئ ضرورت نہیں رہی۔دین کے درجہِ احسان کی کوئی انتہا نہیں ہے۔۔۔اور یہ انسان اور اسکے رب کے درمیان کا معاملہ ہے۔
[ARABIC]
بل
الإنسان على نفسه بصيرة ولو ألقى معاذيره
[/ARABIC]
چنانچہ انسان کے دین کا یہ پہلو انسان اور اسکے رب کے مابین چلنے والے معاملات سے ہے۔۔۔
ہر لحظہ نیا طور نئی برقِ تجلی۔۔۔
اللہ کرے مرحلہِ شوق نہ ہوطے
سوال یہ نہیں تھا کہ کتنے اسلام کو حاصل کرنے کے بعد رک جانا چاہئیے۔۔۔
سوال کا تعلق دین کی اس کم از کم Requirementکے ساتھ ہے جسکے بغیر انسان مسلمان نہیں کہلاسکتا (دوسرے انسانوں کی نظر میں)۔۔
سوال یہ ہے کہ وہ کم از کم درجے کا اسلام کیا ہے، جو مسلمان ہونے یا کہلانے کیلئے کافی ہو۔