محمد امین
لائبریرین
کتنا رنگیں تھا ہر منظر تیرے بعد
میں نے دیکھی دنیا اٹھ کر تیرے بعد
سب رستوں کی بھول بھلیاں یاد ہوئیں
گھوم رہا ہوں اختر اختر تیرے بعد
جھیلوں، نہروں، دریاؤں کی بات نہیں
بھاگ رہا تھا مجھ سے سمندر تیرے بعد
اچھا کیا جو زہروں سے مانوس کیا
مجھ کو ملنا تھا اک اژدر تیرے بعد
میخانے کی چوکھٹ پر اک تیرا گدا
روز پٹک کر روتا ہے سر تیرے بعد
شام گھنی جب ڈھل جائے ان زلفوں کی
بند کروں گا رات کا ہر در تیرے بعد
تیرے نقشِ پا میں سمٹ کر بیٹھیں گے
خاک رہے گی اپنے سر پر تیرے بعد
محمد امین قریشی
آخری تدوین: