اچھی غزل ہے، البتہ ردیف کہیں کہیں مضمون کا ساتھ نہیں دے رہی۔
سمندر والے شعر میں تنافر کی بات کہی جا چکی ہے۔ میں مزید یہ کہوں گا کہ بول چال کی زبان میں ’اختر اختر‘ کبھی نہیں کہا جاتا۔
ہاہا۔ ہم بھی یہی سوچ رہے تھے کہ مطلع کے مضمون کو کچھ مختلف ہونا چاہیے۔مشورہ تو نہیں بس یہ لگا کہ آپ کی سوچ کافی ہٹ کر ہے خاص طور پر مطلع میں۔ "تیرے بعد" تو اکثر لوگوں کی دنیا ویران ہو جاتی ہے، آپ کو رنگین لگی۔
آپ کی شادی کو ابھی اتنا عرصہ تو نہیں ہوا جتنا میری شادی کو ہوا ہے
آپ کی رائے سر آنکھوں پر، اور واقعی مزاج بھی یہی ہے کہ محبوب کے جانے کے بعد رونا دھونا وغیرہ۔۔۔ لیکن،ہاہا۔ ہم بھی یہی سوچ رہے تھے کہ مطلع کے مضمون کو کچھ مختلف ہونا چاہیے۔
کتنا غمگیں تھا ہر منظر تیرے بعد
رونے بیٹھا دنیا تج کر تیرے بعد