کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل --- م۔م۔مغل

فاتح

لائبریرین
اول تو تاخیر کی معذرت اور اس کے بعد انتہائی خوبصورت غزل پر مبارک باد۔
کمال کی معانی آفرینی ہے اور الفاظ کی بندش کا بھی جواب نہیں۔سبحان اللہ!
ذیل کے اشعار تو بہت ہی بھائے:
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت

اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت

کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت
 

مغزل

محفلین
اول تو تاخیر کی معذرت اور اس کے بعد انتہائی خوبصورت غزل پر مبارک باد۔
کمال کی معانی آفرینی ہے اور الفاظ کی بندش کا بھی جواب نہیں۔سبحان اللہ!
ذیل کے اشعار تو بہت ہی بھائے:
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت

اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت

کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت


قبلہ فاتح الدین بشیر صاحب
آداب و سلامِ مسنون
’’ ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی ’’ تھی‘‘
بہر کیف ---میرے سرکار آپ کی محبت ہے جو یاد رکھا، آپ کی مبارکباد
سر آنکھوں پر ، حوصلہ افزائی ، دلنوازی اور محبتوں کیلئے سراپا سپاس ہوں
اقتباس کردہ اشعار کی پزیرائی کیلیے ۔۔ آداب بجا لاتا ہوں۔ مجھے امید ہے
کہ آپ کی حوصلہ افزائی اور شفقت میرے لیے میراراستہ چننا آسان کر
دے گی انشا اللہ ۔۔
طالبِ دعا
م۔م۔مغل
 

مغزل

محفلین
بابا جانی آپ نے صرف شکریہ کی ناب سے کام لیا ۔ میں تو خیال کررہا تھا کہ آپ اس ضمن میں میری رہنمائی کیجئے گا۔
مجھے آپ ، وارث ، فاتح اور نوید صادق صاحبان سمیت سبھی احبا ب کے مشوروں کی ضرورت ہے اور اگر میں غلطی
پر ہوں تو نشاندہی کی جائے تاکہ میرا یہ سفر صحیح سمت اور صحیح وقت پر ہو۔
والسلام
 

مغزل

محفلین
محترمی سرور عالم راز کا مراسلہ :

عزیز مکرم محمود مغل صاحب: سلام محبت
یقین کیجیے کہ آپ کاخط پڑھ کر دلی مسرت سے دو چار ہوا۔ آپ نے نہ صرف اپنی انفرادی فکر کی تشریح اور اس کے جواز کی اساس عنایت کی ہے بلکہ اردو شاعری، خصوصا اردو غزل کے حوالے سے ایک بہت ہی اہم اور نازک صورت حال کی نشاندہی بھی کی ہے۔ اردو غزل جتنے ادوار سے گزر چکی ہے اور اس میں جس کثرت سے شاعر ہویے ہیں ان کے پیش نظر یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اب انسانی تجربہ، مشاہدہ، احساس اور جذبات کا کویی پہلو ایسا نہیں رہ گیا ہے جس پر کسی نہ کسی شاعر نے اپنے انداز میں فکرنہ کی ہو۔ گویا خیالات اور جذبات و احساسات کے بجایے اب کسی شاعر کو اس کا انداز فکر ونظر ہی دنیایے شعر مین دوام دے سکتا ہے۔ پرانے خیالوں کو پرانے انداز میں بار بار بیان کرنا تحصیل لا حاصل ہے لیکن بیشتر شعرا کا اسی پر مدار ہے اورآیندہ بھی رہے گا۔ اس کے اسباب میں جانے کی ضرورت نہیں ہےالبتہ انھیں ذہن میں رکھنا یقینا ضروری ہے۔ آپ نے جو راہ اختیار کرنے کی ٹھانی ہے وہ یقینا خاردار اور مشکل ہے لیکن اگر آپ لگن، مطالعہ اور محنت سے اس پر گامزن رہے تو آپ کی کامیابی یقینی ہے۔ اس نیی راہ میں آپ تلمیحات، علامات اور اشارے و کنایے استعمال کرنے پر خود کو مجبور پاییں گے۔ اس حقیقت سے آپ یقینا واقف ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہو گی کہ آپ کی یہ کوشش الفاظ و علامات و تلمیحات کی ایسی بھول بھلیاں ہو کر نہ رہ جایے کہ آپ اپنے قاری کو کوسوں پیچھے چھوڑ جاییں اور آپ:لکھے عیسی اور پڑھے موسیِ: کا شکار ہو کر رہ جاییں۔ یہ راہ بہت کٹھن ہے لیکن اپنے دامن میں ہزار ہا گوہر آبدار رکھتی ہے۔ میں آپ کی کامیابی کے لیے صدق دل سے دعا گو ہوں اور یقین رکھتا ہوں کہ ایک دن آپ کو اس دلسوزی اور جگرکاوی کا ثمر ملے گا۔ انشاء اللہ
سرور عالم راز سرور
 

محمد امین

لائبریرین
ماشاءاللہ جناب، کیا کمالِ‌فن ہے، اس دور میں بھی اتنے اچھے لکھنے والے اور ذہنِ رسا رکھنے والے قلمکار موجود ہیں، اللہ کا شکر ہے۔۔۔ میں تو اوائلِ عمری ہی میں برِ صغیر کے ادب سے مایوس ہوگیا تھا، اس فورم نے ایک ہی دن میں میری امیدوں کو جلا بخشی ہے!!

جہاں تک تبصرے اور تنقید کا تعلق ہے، تو بڑوں کے سامنے گو کہ بچوں اور نا فہموں کا بولنا مناسب تو نہیں لگتا مگر پھر بھی اتنا خوبصورت اندازِ سخن دیکھ کر اس بحر میں قطرے کی مانند شامل ہوکر مجسم بحر ہوجانے کو جی چاہتا ہے!!!

سمجھ نہیں آتا کس شعر کو منتخب کروں کلام کے نمائندے کے طور پر۔۔۔ہر شعر اپنی جگہ پورے قد سے کھڑا ہے۔۔۔ بس اس سے زیادہ میں کچھ عرض کرنے سے قاصر ہوں۔۔۔
 

مغزل

محفلین
ماشاءاللہ جناب، کیا کمالِ‌فن ہے، اس دور میں بھی اتنے اچھے لکھنے والے اور ذہنِ رسا رکھنے والے قلمکار موجود ہیں، اللہ کا شکر ہے۔۔۔ میں تو اوائلِ عمری ہی میں برِ صغیر کے ادب سے مایوس ہوگیا تھا، اس فورم نے ایک ہی دن میں میری امیدوں کو جلا بخشی ہے!!

جہاں تک تبصرے اور تنقید کا تعلق ہے، تو بڑوں کے سامنے گو کہ بچوں اور نا فہموں کا بولنا مناسب تو نہیں لگتا مگر پھر بھی اتنا خوبصورت اندازِ سخن دیکھ کر اس بحر میں قطرے کی مانند شامل ہوکر مجسم بحر ہوجانے کو جی چاہتا ہے!!!

سمجھ نہیں آتا کس شعر کو منتخب کروں کلام کے نمائندے کے طور پر۔۔۔ہر شعر اپنی جگہ پورے قد سے کھڑا ہے۔۔۔ بس اس سے زیادہ میں کچھ عرض کرنے سے قاصر ہوں۔۔۔

محترمی محمد امین ،
آداب و سلامِ مسنون
جناب کا مراسلہ نظر نواز ہو ا، پڑھ کر عجیب مخمصے میں ہوں ، کہ ’’ ناطقہ سربہ گریباں ، خامہ انگشت بہ دنداں ‘‘ والا معاملہ درپیش ہے
خیا ل کے سبھی گھوڑے دوڑا کر دیکھ لیے بس اتنا یاد رہا کہ جناب پہلے بھی کرم فرما کر پاکستان کے چہرے سے سکون کی طرح غائب ہو
گئے تھے ۔۔ پہلی بار ’’ ناطقہ ‘‘ پر نطق سرا نظر آئے تھے ۔۔ جناب کی بندہ پروری ہے ، مذکورہ بالا غزل کے بارے میں جناب کے خیالات
سے مجھے بہت حوصلہ ہوا ، مزید یہ کہ اتنا عمدہ طرزِ تحریر کہ زبان پر گرفت پوری طرح آشکارہ ہے ۔۔ میں آپ کے مراسلے کی مد میں
اور کیا کہہ سکتا ہوں ----- جناب کی بندہ پروری ہے ورنہ من آنم کہ من دانم ۔ اظہارِ پسندیدگی ، دعاؤں اور توصیفی کلمات کی ذیل میں
سراپا سپاس ہوں ، مجھے امید ہے کہ جناب سے ملاقات کا شرف حاصل رہے گا ۔۔ آپ نے مقام شمالی کراچی لکھا ہے شمالی ناظم آباد اور
شمالی کراچی کی سرحد پر ہونے وجہ سے مجھے یقین ہے کہ جلد ہی جناب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوگا ۔
اس خوبصورت مراسلے ، توصیفی کلمات اور دعاؤں کیلیے ایک بار پھر بہت بہت شکریہ
والسلام علیکم مع الکرام
نیاز مند
م۔م۔مغل
(شمالی ناظم آباد نزد قلندریہ چوک)
 

فرخ

محفلین
غزل

انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت
میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت

چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں
آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت

خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے
اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت

بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت

میں بھلا کہاں جاؤں، بستیوں پہ پہرہ زن
بام و در کی خاموشی، رہگزار کی وحشت


منفعت کا دکھ آخر کیوں جہان میں بانٹوں
میں نے خود اگائی تھی اعتبار کی وحشت

اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت

کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت

اے زمینِ نومردہ کچھ توبول آنکھیں کھول
میں کہاں چھپاؤں گا شہریار کی وحشت


پات پات پر محمود ایک خوف رقصاں ہے
کتنے بن جلائے گی اک شرار کی وحشت

م۔م۔مغل

آپ احباب کی گراں قدر رائے اور نقد ونظر کا منتظر ہوں
الف عین ، وارث ، فاتح، فرخ صاحبان سمیت سبھی احباب
سے توجہ کا طالب ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :confused:

بہت اعلٰی ، بہت خوب۔۔۔ :hatoff:
 

مغزل

محفلین
بہت خوب جناب محمود بھائی آپ تو چھا گے ہیں لیکن میں یہاں دیر سے کیوں آیا ہوں
اگلی غزل کا انتظار رہے گا بہت شکریہ

بہت شکریہ خرم ، وہ غزل بعد میں پیش کی تھی اور یہ بعد میں ۔
چلو کوئی گل نئیں دیر سویر ہوجاتی ہے ۔۔ محبتوں کیلیے ممنون ہوں
سدا خوش رہو بھیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت
میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت

چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں
آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت

خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے
اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت

بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت

میں بھلا کہاں جاؤں، بستیوں پہ پہرہ زن
بام و در کی خاموشی، رہگزار کی وحشت

منفعت کا دکھ آخر کیوں جہان میں بانٹوں
میں نے خود اگائی تھی اعتبار کی وحشت

اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت

کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت

اے زمینِ نومردہ کچھ توبول آنکھیں کھول
میں کہاں چھپاؤں گا شہریار کی وحشت

پات پات پر محمود ایک خوف رقصاں ہے
کتنے بن جلائے گی اک شرار کی وحشت م۔م۔مغل
 
کہتے ہیں کہ مرغی جب کڑک ہو جائے تو سب بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کہ کب انڈا دے گی
نوٹفیکیشن میں آپ کا دھاگہ دیکھا تو سوچا یقیناََ کچھ خاصے کی چیز ہو گی
مطلع نے ہی چونکا دیا ایک بار پڑھی دوبارہ پڑھی سہ بار پڑھی طبعیت سیر نہ ہوئی
کیا خوب غزل لکھی گویا
زیور پہنا دیا عروس کلام کو
تمام اشعار ہی خوب ہیں مگر درج ذیل شعر تو حاصل غزل ہے
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت
آخر میں کچھ کہنا چاہتا ہوں اگر ناگوار خاطر نہ گزرے
اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت
سرخ کشیدہ لفظ کی وضاحت کر دیں تو ممنون ہوں گا
مقطع میں آ پڑی ہے سخن گسترانہ بات
مقصود نہیں اس سے ترک محبت مجھے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 
Top