کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی

La Alma

لائبریرین
کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی
اس پہ یہ چشمِ فسوں ساز بھی تر کیوں نہ ہوئی

ہم سے ہر لمحہء موجود گریزاں ہی رہا
آہ! اے بے خبری، ہم کو خبر کیوں نہ ہوئی

لفظِ مہمل بھی ہو، شرمندہء معنی کسی روز
شرح یک بار ہوئی، بارِ دگر کیوں نہ ہوئی

وعدہء وصل سے ہونا تھا غمِ دل کا علاج
دردِ فرقت کی دوا زود اثر کیوں نہ ہوئی

‎ خاک میں مل گئی رخسار سے ڈھلکی جو اگر
اشک کی بوند کبھی آبِ گہر کیوں نہ ہوئی

راگ چھیڑے گا خدا جانے یہ کیا تارِ نفس
وائے درماندگی! یہ عمر بسر کیوں نہ ہوئی

چاکِ ہستی پہ کئی دُکھ تھے تراشے المٰیؔ
ہم کو موصول کبھی دادِ ہنر کیوں نہ ہوئی
 

صابرہ امین

لائبریرین
خاک میں مل گئی رخسار سے ڈھلکی جو اگر
اشک کی بوند کبھی آبِ گہر کیوں نہ ہوئی

عمدہ اشعار۔ بہت داد قبول کیجیے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب!
اچھے اشعار ہیں لا المیٰ!

مقطع میں غیر ضروری تعقید دیکھ کر البتہ کچھ تردد ہوا کہ اس کی وجہ سے عیبِ تنافر بھی آگیا ۔ زیادہ رواں تو یوں تھا:
چاکِ ہستی پہ تراشے تھے کئی دُکھ المٰیؔ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عمدہ غزل ہے ... لگتا آپ ظہیراحمدظہیر بھائی کی شاگردی میں ہیں :)
نہیں ، نہیں ۔ ایسی بات نہیں ہے راحل بھائی ۔ جہاں تک مجھے علم ہے تو لاالمیٰ صاحبہ نےکبھی کسی سے اصلاح نہیں لی۔ ماشاء اللہ آپ بہت اچھی شاعرہ ہیں اور اچھا ذوق رکھتی ہیں ۔ نثر بھی خوب لکھتی ہیں ۔
بس یہاں ذرا کم کم آتی ہیں ۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب المی، یہ غزل تو بلا تردد میں سمت میں شائع کروں گا، بس یہ اطلاع دو کہ کس مکمل نام سے شائع کروں؟ اور ایک غزل اور بھیج دو کہ دو غزلیں شامل کی جا سکیں ایک ساتھ La Alma
 

La Alma

لائبریرین
خاک میں مل گئی رخسار سے ڈھلکی جو اگر
اشک کی بوند کبھی آبِ گہر کیوں نہ ہوئی

عمدہ اشعار۔ بہت داد قبول کیجیے ۔
غزل کی پسندیدگی کے لیے بہت مشکور ہوں۔
آپ کا کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے۔ ماشاءاللہ! محفل میں آپ ایک قابلِ قدر اضافہ ہیں۔ بالخصوص سخن کے زمرے میں، جہاں گزشتہ کچھ عرصے سے تو قحط النساء کا عالم ہی رہا ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
عمدہ غزل ہے ... لگتا آپ ظہیراحمدظہیر بھائی کی شاگردی میں ہیں :)
میری اس کاوش کو سراہنے کا بہت شکریہ!
جی، مجھے انہیں اپنا استاد ماننے میں کوئی تامل نہیں ہے۔ شاعری میں ان کی عمیق نگاہی سے کوئی سقم بچ نہیں پاتا۔ ان کی اصلاح ہمیشہ میرے لیے رہنما ثابت ہوئی ہے۔
بلکہ یہ کہنا کہ میں "اردو محفل" کی شاگردی میں رہی ہوں، قطعی بے جا نہ ہوگا۔ مجھے اپنی بے بحر اور بے وزن شاعری کا زمانہ ابھی بھولا نہیں۔ مجھے اس فورم پر سر الف عین، جناب ظہیر احمد ظہیر سمیت، دیگر احباب سے بھی صحیح معنوں میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ جس کے لیے میں ان سب کی تہہِ دل سے مشکور ہوں۔
 

La Alma

لائبریرین
واہ! بہت خوب!
اچھے اشعار ہیں لا المیٰ!

مقطع میں غیر ضروری تعقید دیکھ کر البتہ کچھ تردد ہوا کہ اس کی وجہ سے عیبِ تنافر بھی آگیا ۔ زیادہ رواں تو یوں تھا:
چاکِ ہستی پہ تراشے تھے کئی دُکھ المٰیؔ
بہت ممنون ہوں۔
معائبِ سخن سے آگاہ کرنے کے خصوصی شکریہ۔
 

La Alma

لائبریرین
بہت خوب المی، یہ غزل تو بلا تردد میں سمت میں شائع کروں گا، بس یہ اطلاع دو کہ کس مکمل نام سے شائع کروں؟ اور ایک غزل اور بھیج دو کہ دو غزلیں شامل کی جا سکیں ایک ساتھ La Alma
اس قدر افزائی کے لیے انتہائی سپاس گزار ہوں سر، جزاک اللہ!!
ارادہ تو گمنام رہنے کا ہی تھا لیکن آپ کو انکار ممکن نہیں۔ انشاء اللہ میں بھیج دونگی۔ بہت شکریہ!!
 
مدیر کی آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
میری اس کاوش کو سراہنے کا بہت شکریہ!
جی، مجھے انہیں اپنا استاد ماننے میں کوئی تامل نہیں ہے۔ شاعری میں ان کی عمیق نگاہی سے کوئی سقم بچ نہیں پاتا۔ ان کی اصلاح ہمیشہ میرے لیے رہنما ثابت ہوئی ہے۔
بلکہ یہ کہنا کہ میں "اردو محفل" کی شاگردی میں رہی ہوں، قطعی بے جا نہ ہوگا۔ مجھے اپنی بے بحر اور بے وزن شاعری کا زمانہ ابھی بھولا نہیں۔ مجھے اس فورم پر سر الف عین، جناب ظہیر احمد ظہیر سمیت، دیگر احباب سے بھی صحیح معنوں میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ جس کے لیے میں ان سب کی تہہِ دل سے مشکور ہوں۔
کیا بات ہے!
جو ہم پہ گذری ہے شائد سبھی پہ گذری ہے
فسانہ جو بھی کہا وہ سنا سنا سا لگا
 

صابرہ امین

لائبریرین
غزل کی پسندیدگی کے لیے بہت مشکور ہوں۔
آپ کا کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے۔ ماشاءاللہ! محفل میں آپ ایک قابلِ قدر اضافہ ہیں۔ بالخصوص سخن کے زمرے میں، جہاں گزشتہ کچھ عرصے سے تو قحط النساء کا عالم ہی رہا ہے۔
آپ کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی پر ممنون و مشکور ہوں۔ سلامت رہیں۔
 
کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی
اس پہ یہ چشمِ فسوں ساز بھی تر کیوں نہ ہوئی

ہم سے ہر لمحہء موجود گریزاں ہی رہا
آہ! اے بے خبری، ہم کو خبر کیوں نہ ہوئی

لفظِ مہمل بھی ہو، شرمندہء معنی کسی روز
شرح یک بار ہوئی، بارِ دگر کیوں نہ ہوئی

وعدہء وصل سے ہونا تھا غمِ دل کا علاج
دردِ فرقت کی دوا زود اثر کیوں نہ ہوئی

‎ خاک میں مل گئی رخسار سے ڈھلکی جو اگر
اشک کی بوند کبھی آبِ گہر کیوں نہ ہوئی

راگ چھیڑے گا خدا جانے یہ کیا تارِ نفس
وائے درماندگی! یہ عمر بسر کیوں نہ ہوئی

چاکِ ہستی پہ کئی دُکھ تھے تراشے المٰیؔ
ہم کو موصول کبھی دادِ ہنر کیوں نہ ہوئی
خوبصورت خوبصورت!
داد قبول کیجئے!
 
Top