کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزل کی پسندیدگی کے لیے بہت مشکور ہوں۔
آپ کا کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے۔ ماشاءاللہ! محفل میں آپ ایک قابلِ قدر اضافہ ہیں۔ بالخصوص سخن کے زمرے میں، جہاں گزشتہ کچھ عرصے سے تو قحط النساء کا عالم ہی رہا ہے۔
اگر آپ اتنے اتنے دنوں بعد یہاں قدم رنجہ فرمائیں گی تو زمرۂ سخن میں قحط النساء کا عالم تونظر آئے گا ۔ :)
 
کثرتِ رنج مرے جی کا ضرر کیوں نہ ہوئی
اس پہ یہ چشمِ فسوں ساز بھی تر کیوں نہ ہوئی

ہم سے ہر لمحہء موجود گریزاں ہی رہا
آہ! اے بے خبری، ہم کو خبر کیوں نہ ہوئی

لفظِ مہمل بھی ہو، شرمندہء معنی کسی روز
شرح یک بار ہوئی، بارِ دگر کیوں نہ ہوئی

وعدہء وصل سے ہونا تھا غمِ دل کا علاج
دردِ فرقت کی دوا زود اثر کیوں نہ ہوئی

‎ خاک میں مل گئی رخسار سے ڈھلکی جو اگر
اشک کی بوند کبھی آبِ گہر کیوں نہ ہوئی

راگ چھیڑے گا خدا جانے یہ کیا تارِ نفس
وائے درماندگی! یہ عمر بسر کیوں نہ ہوئی

چاکِ ہستی پہ کئی دُکھ تھے تراشے المٰیؔ
ہم کو موصول کبھی دادِ ہنر کیوں نہ ہوئی
نہایت نفیس اور دلکش غزل ہے ! بہت ساری داد !
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
واہ!
بہت خوب!
ہر شعر میں تہہ دار معانی۔

یہ شاعر ہیں الہی! یا مصور پیشہ ہیں کوئی
نئے نقشے، نرالی صورتیں ایجاد کرتے ہیں
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
غزل کی پسندیدگی کے لیے بہت مشکور ہوں۔
آپ کا کلام بھی میری نظر سے گزرا ہے۔ ماشاءاللہ! محفل میں آپ ایک قابلِ قدر اضافہ ہیں۔ بالخصوص سخن کے زمرے میں، جہاں گزشتہ کچھ عرصے سے تو قحط النساء کا عالم ہی رہا ہے۔
قحط النساء!!!
(میرے ناقص علم میں اس کی کمی تھی)
تو آپ قحط النساء کے عالم کو مزید ہو کا عالم نہ بنایا کریں نا,:)
اپنی شیریں سخن باتوں اور ہلکی سی (بہت زیادہ سمجھیے گا) شوخی و ظرافت کا جو عنصر اکثر و بیشتر غالب رہتا ہے،
ہمیں اس سے بے فیض نہ رکھا جائے.
اردو محفل پہ آتی جاتی رہا کیجیے عالیجاہ!
 
Top