کثرت ہے اب ان جلووں کی جن سے عیاں یکتائی ہے - زکی کیفی

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
کثرت ہے اب ان جلووں کی جن سے عیاں یکتائی ہے
خلوت بھی اب ان کی محفل جلوت بھی تنہائی ہے

جان کی قیمت کیا ہے جس پر تم کو اپنی جان کہوں
خوشبو تم کو کیسے کہہ دوں خوشبو تو ہرجائی ہے

راہِ طلب پر چلتے چلتے ترکِ طلب تک آہی گئے
بڑھتے بڑھتے خود گمراہی منزل تک لے آئی ہے

کل جو ہنسی تھی دنیا مجھ پر آج میں میں اس پر کیوں نہ ہنسوں
اس کی ہنسی تو نادانی تھی ،میری ہنسی دانائی ہے

ایک وہ دنیا خواب کی دنیاجس پہ زمانہ شیدا ہے
ایک یہ دنیا جس کی حقیقت دنیا نے سمجھائی ہے

لطف و کرم کے پیکر تجھ سے اس کے سوا کیا عرض کروں
مجھ کو جفا کے قابل سمجھا تیری کرم فرمائی ہے

دامِ بلا میں دیکھ کے مجھ کو دنیا والے کیوں نہ ہنسیں
مجھ سے خفا ہو کیوں نہ زمانہ ،زلفِ وفا سلجھائی ہے

دیر و حرم کو جانے والو دیر و حرم ہیں راہگزر
اس کا راستہ ہم سے پوچھو ، ہم نے ٹھوکر کھائی ہے

کاش کسی بھی اہلِ ہوس پر راز کبھی یہ فاش نہ ہو
ہم نے کسی کا غم اپنا کر کیسی راحت پائی ہے

ضبطِ فغاں بھی طرفہ قیامت آہ و فغاں بھی کارِ زیاں
اُس میں شکستِ حسن کا پہلو اِس میں تری رسوائی ہے

شاید تم نے دل کی زباں میں اس سے اپنا حال کہا
کیفی وہ تصویرِ تصور آج بہت شرمائی ہے

محمد زکی کیفی
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ بہت خُوب - آپ کا انتخاب کلام بے حدلاجواب اور منفرد ہے اور غیرمعروف شعراء کا کلام
انفرادیت اورتازگی کا احساس رکھتا ہے
 

طارق شاہ

محفلین
کثرت ہے اب ان جلووں کی جن سے عیاں یکتائی ہے
خلوت بھی اب ان کی محفل جلوت بھی تنہائی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
شاید تم نے دل کی زباں میں اس سے اپنا حال کہا
کیفی وہ تصویرِ تصور آج بہت شرمائی ہے

محمد زکی کیفی
محترمہ اعوان صاحبہ
جناب زکی کیفی صاحب کی اس خوبصورت غزل کے انتخاب پر، بہت سی داد قبول کیجئے
بہت خوب غزل ہے، موصوف نے بحر کی رعایت سے خوب خوب استفادہ کرکے ایک اچھی
اور پر اثر غزل تخلیق کی ہے ، جس نے بہت لطف دیا
بہت شکریہ شیئر کرنے پر
 

سید زبیر

محفلین
لطف و کرم کے پیکر تجھ سے اس کے سوا کیا عرض کروں
مجھ کو جفا کے قابل سمجھا تیری کرم فرمائی ہے
نہائت عمدہ کلام
واہ ۔ ۔ سبحان اللہ
 
Top