کاشفی
محفلین
غزل
(منظر بھوپالی)
کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم
وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم
ہمارا صبر تجھے خاک میں ملا دے گا
ہمارے صبر کا تجھ کو اثر نہیں معلوم
ہم اپنے گھر میں بھی بےخوف رہ نہیں سکتے
کہ ہم کو نیتِ دیوار و در نہیں معلوم
ہمیشہ ٹوٹ کہ ماں باپ کی کرو خدمت
ہے کتنے روز یہ بوڑھے شجر نہیں معلوم
(منظر بھوپالی)
کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم
وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم
ہمارا صبر تجھے خاک میں ملا دے گا
ہمارے صبر کا تجھ کو اثر نہیں معلوم
ہم اپنے گھر میں بھی بےخوف رہ نہیں سکتے
کہ ہم کو نیتِ دیوار و در نہیں معلوم
ہمیشہ ٹوٹ کہ ماں باپ کی کرو خدمت
ہے کتنے روز یہ بوڑھے شجر نہیں معلوم