کرائے‘ کے انقلابی گھر واپسی کیلئے بیتاب : اردو ۔ ڈان ،کام

سید زبیر

محفلین
کرائے‘ کے انقلابی گھر واپسی کیلئے بیتاب
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں جاری احتجاجی دھرنے میں موجود ارشد شاہ خود کو پھنسا ہوا محسوس کر رہے ہیں اور حکومت کے خلاف ایک ماہ سے زائد مدت سے جاری دھرنے میں بیٹھے بیٹھے تھک سے گئے ہیں۔ لیکن کیا کریں کہ گھر جانے کی شدید خواہش کے باوجود دھرنے کے منتظمین انہیں جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔ طاہر القادری کی زیر قیادت جاری دھرنے کے دیگر شرکا کی طرح ارشد نے بھی بتایا کہ منتظمین نے انہیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جاری دھرنے سے جانے سے روکنے کے لیے ان کے شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔ سرگودھا سے ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے ارشد نے بتایا کہ کچھ منتظمین کارڈ واپس نہ کرنے کے لیے مختلف طرح کی بہانے بازی کی جبکہ دیگر نے سیدھا سیدھا کہا کہ جب تک دھرنا ختم نہیں ہوتا، تم نہیں جا سکتے۔ روز کی دہاڑی پر کام کرنے والے مزدور نیاز احمد نے بتایا کہ ’میں صبح آیا اور قادری کے لوگوں کو اپنا شناختی کارڈ جمع کرادیا جنہوں نے ہمیں روزانہ کی دہاڑی کی بنیاد پر 300-400 روپے دیے‘۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شام میں ڈاکٹر طاہر القادری کی تقریر ختم ہونے کے بعد ہمیں شناختی کارڈ واپس مل گئے اور ہم نے اپنے ٹھکانوں کی راہ لی، اگلے دن ہم پھر آئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہاں بیٹھنے کی اتنی ہی رقم مل جاتی ہے جتنی دن بھر سخت محنت مشقت کے بعد ملتی تھی۔ حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز گزشتہ ماہ کے اوائل میں ہوا تھا جہاں ان دھرنوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے حامی اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک وزیر اعظم نواز شریف اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دے دیتے۔ ایک مہینے سے زائد مدت سے جاری ان مظاہروں کے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ دارالحکومت اسلام آباد میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ نواز شریف حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کی کئی کوششیں کی جو تمام ناکامی سے دوچار ہوئیں اور مطالبات پر اڑے مظاہرین نے وزیر اعظم کے استعفے سے قبل پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔ اس دوران گزشتہ ماہ کے آخر میں یہ مظاہرہ اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب ہزاروں افراد نے وزیر اعظم ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم اس کے بعد سے معاملہ کافی بہتر ہے اور مظاہرین اپنے خیموں میں قیام پذیر یا شاہراہ دستور کی گرین بیلٹ پر سستاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب طاہر القادری کے کیمپ سے مظاہرین کو پیسے دے کر بلانے، شناختی کارڈ لینے یا انہیں زبردستی مظاہرے میں روکنے کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان شاہد مرسلین نے کہا کہ ڈاکٹر قادری نے لوگوں کو واضح طور پر کہا کہ اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو چلے جائیں، انہوں نے اس بات کا اپنی تقریر میں بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، یہ غلط ہے اور جو لوگ یہ بات کہہ رہے ہیں وہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مظاہرین نہیں۔ واضح رہے کہ طاہر القادری کے ساتھ ساتھ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے کارکن بھی اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ ایک طرف عمران خان کے حامی شام میں جمع ہوتے ہیں لیکن دوسری جانب قادری کے حامی چاہے تپتی دھوپ ہو یا موسلادھار بارش، سارا دن حکومتی دفاتر کے باہر براجمان رہتے ہیں۔ متعدد سفارتخانوں اور وزارتوں کے دفاتر سے چند قدم کے فاصلے پر موجود دھرنے کا مقام جابجا موجود کچرے اور ہرسو لٹکتے کپڑوں کے باعث انتہائی عجیب و غریب منظر پیش کررہا ہے۔ دھرنے سے چکھ قدم دور روز پانی کی پھٹی ہوئی لائن سے لوگوں کی قطار پانی بھرنے کے لیے کھڑی نظر آتی ہے جبکہ دن کے اوقات میں انہیں نہاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ خواتین نے شکایت کی ہے کہ اس صورتحال کے باعث وہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایک یا دوبار ہی نہا سکی ہیں۔ جہاں ایک طرف لوگوں کو روزہ مرہ کے مسائل کا سامنا ہے کہ تو دوسری جانب ماہرین نے جگہ جگہ کھڑے پانی اور گندگی کے باعث ڈنگی سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ڈینگی ایکسپرٹ کمیٹی کے سربراہ جاوید اکرم نے کہا کہ مظاہرین میں ڈینگی انتہائی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نکاسی آب کی مناسب سہولیات موجود نہیں، ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کی عدم دستیابی کے سبب دھرنے کے شرکا کو لاحق خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔مظاہرے میں شریک کم از کم تین خواتین نے بتایا کہ وہ گھروں میں کام کرتی ہیں، جب ریلی شروع ہوئی تو انہیں اس میں شرکت کے معاوضہ ادا کیا گیا۔ان میں ایک خاتون جن کے چھ سال سے کم عمر تین بچے ہیں، نے بتایا کہ ماؤں کو ڈھائی ہزار روپے اضافی ادا کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون رخسانہ بی بی نے بتایا کہ اگر آپ کا کوئی بچہ ہے تو آپ کو زیادہ معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ رخسانہ بی بی کے مطابق وہ (منتظمین) چاہتے ہیں کہ دھرنے میں بچوں والی زیادہ سے زیادہ خواتین شرکت کریں اور اسی حساب سے ان کا معاوضہ بھی زیادہ ہوتا۔
 
سوال یہ ہے کہ دھرنے کے منتظمین کے پاس اس ادائیگی کے لئے یہ رقم کہاں سے آرہی ہے؟ کیا واقعی غیر ملکی طاقتوں سے یہ فنڈنگ حاصل کی جارہی ہے؟
اس سلسلے میں دو تھیوریاں سامنے آچکی ہیں ایک تو غیر ملکی اینٹی چائینہ لابی ان دھرنوں کے پیچھے ہے اور دوسری غیر ملکی اینٹی جہادی لابی ملوث ہے۔
مجھے غیر ملکی اینٹی چائینہ لابی والی بات زیادہ قرین قیاس لگتی ہے۔
اس کے علاوہ ملکی غیر سیاسی ، سیاسی طاقت کے ملوث ہونے کا ذکر جاوید ہاشمی نے کر ہی دیا تھا۔
 
طاہرالقادری کے دھرنے میں شریک افراد پھنس کے رہ گئے
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif

Print VersionSeptember 12, 2014 - Updated 2230 PKT
shim.gif

sitin_9-12-2014_159593_l.jpg

اسلام آباد...... طاہرالقادری کے دھرنے میں شریک افراد تھک چکے ہیں اور گھر جانا چاہتے ہیں لیکن منتظمین اجازت نہیں دے رہے۔ غیرملکی نیوز ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ بعض مظاہرین کو سارا دن دھرنے میں گزارنے پر 300 سے 400 روپے دیہاڑی ملتی ہے۔ ایسی عورتوں کو زیادہ ادائیگی کی گئی جن کے ساتھ بچے تھے ۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں شریک افراد مایوسی اور تھکن کا شکار ہورہے ہیں ۔ وہ خود کو پھنسا ہوا محسوس کررہے ہیں اور گھروں کو جانا چاہتے ہیں لیکن دھرنے کے منتظمین مختلف حیلوں بہانوں سے انہیں جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔ سرگودھا سے آنے والے ایک شخص ارشد شاہ اور مزدور نیاز احمد کا کہنا ہے کہ منتظمین صبح ان سے شناختی کارڈ لے لیتے ہیں ۔ سارا دن بیٹھنے پر تین سو سے چار سو روپے دیہاڑی دیتے ہیں اورشام میں طاہرالقادری کی تقریر کے بعد شناختی کارڈ واپس کردیے جاتے ہیں ۔ تاہم پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان شاہد مرسلین شرکاء کو دیہاڑی دینے کی تردید کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کہہ چکے ہیں جو جانا چاہتا ہے چلا جائے۔ رپورٹ کے مطابق دھرنے میں شریک کم از کم 3 خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں دھرنے میں آنے کیلئے ادائیگی کی گئی تھی ۔ ان میں سے ایک عورت تین بچوں کی ماں ہے جسے ڈھائی ہزار روپے دیے گئے ۔ ایک خاتون رخسانہ کا کہنا ہے کہ بچوں والی عورتوں کو زیادہ رقم دی گئی ۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق دھرنے میں شریک خواتین کئی مسائل کا شکار ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے دوران وہ چند مرتبہ ہی نہا سکی ہیں۔ بعض مظاہرین کو ڈینگی وائرس کے حملے کا بھی خدشہ ہے۔
 
سرگودھا سے ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے ارشد نے بتایا کہ کچھ منتظمین کارڈ واپس نہ کرنے کے لیے مختلف طرح کی بہانے بازی کی جبکہ دیگر نے سیدھا سیدھا کہا کہ جب تک دھرنا ختم نہیں ہوتا، تم نہیں جا سکتے
یہ ہے انقلاب !
 
کیونکہ اپنا شناختی کارڈ کسی کو نہیں دینا چاہیئے خاص طور پر جب دوسرا آپ کو اس طرح قید کر سکے۔
یہ تو بزنس ڈیل ہے، کھانا بھی مل رہا ہے، خرچہ بھی اور اوکھی سوکھی رہائش بھی۔
اچھے خاصے لوگ یقیناً ایسے ہوں گے جو دیہاڑی پر آئے ہوں گے اور ان میں سے بےشمار لوگ تنگ بھی آ چکے ہوں گے لیکن سب نہیں۔
اس انقلابی دھرنے میں میرے 2 عزیز جو منہاج القران کے طالب علم رہے تھے، انگلستان سے آ کر شریک ہوئے اور تقریباً 10-12 دن رہ کر واپس گئے ہیں۔
دھرنے سے پیسے کمانے کے اور بھی ذرائع ہو سکتے ہیں۔
مثلاً ایک خبر یہ آئی تھی کہ کچھ دھرنئی اپنے دفاتر جانے والوں سے راستے میں بھتہ بھی وصول کر رہے ہیں۔
خرچہ پانی بھی چلانا ہے جناب۔ ویسے بھتہ تو ہر سیاسی جماعت کسی نا کسی شکل میں لیتی ہے۔
 

حسینی

محفلین
بالکل جھوٹ اور پروپیگینڈا ہے۔۔۔۔ اک دو لوگ ہوں تو آپ کہہ سکتے ہیں۔۔۔ ہزاروں لوگ ہیں۔۔۔ اتنے لوگوں کو ہرگز مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قادری صاحب کے مرید پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ جو اک اشارے پر ان پر جان فدا کرنے کو تیار ہیں۔
میرے اک جاننے والے نے بتایا کہ انقلاب مارچ شروع ہونے سے پہلے ہزاروں لوگ یکے بعد دیگرے آتے تھے اور قادری کے ہاتھ پر بیعت کرتے تھے کہ ہم ہر حال میں آپ کا ساتھ دیں گے۔
جس وقت دھرنے میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی شیلنگ ہوئی ہے۔۔۔ دو منٹ کے لیے وہاں ٹھہرنا محال لگتا تھا۔۔ لیکن یہ لوگ استقامت کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ اتنہائی منظم لوگ ہیں۔۔۔ اور حکومت نے ان پر مظالم کی حد کر دی ہے۔۔ اب پکڑ دھکڑ بھی۔۔۔ پورے پاکستان سے ہزاروں لوگ جیلوںمیں ہیں جن پر بہت زیادہ تشدد کیا جا رہا ہے۔
 
بالکل جھوٹ اور پروپیگینڈا ہے۔۔۔۔ اک دو لوگ ہوں تو آپ کہہ سکتے ہیں۔۔۔ ہزاروں لوگ ہیں۔۔۔ اتنے لوگوں کو ہرگز مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قادری صاحب کے مرید پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ جو اک اشارے پر ان پر جان فدا کرنے کو تیار ہیں۔
میرے اک جاننے والے نے بتایا کہ انقلاب مارچ شروع ہونے سے پہلے ہزاروں لوگ یکے بعد دیگرے آتے تھے اور قادری کے ہاتھ پر بیعت کرتے تھے کہ ہم ہر حال میں آپ کا ساتھ دیں گے۔
جس وقت دھرنے میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی شیلنگ ہوئی ہے۔۔۔ دو منٹ کے لیے وہاں ٹھہرنا محال لگتا تھا۔۔ لیکن یہ لوگ استقامت کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ اتنہائی منظم لوگ ہیں۔۔۔ اور حکومت نے ان پر مظالم کی حد کر دی ہے۔۔ اب پکڑ دھکڑ بھی۔۔۔ پورے پاکستان سے ہزاروں لوگ جیلوںمیں ہیں جن پر بہت زیادہ تشدد کیا جا رہا ہے۔
انقلابی مارچ کے آبپارہ قیام کے دوران تقریباً تمام آزاد ذرائع شرکا کی تعداد18سے 22 ہزار بتا رہے تھے، اور اب یہی تعداد 5 سے 7 ہزار کے درمیان ہے۔ شرکا کی تعداد کے کم ہونے کو نا تو مکمل طور پر کرائے کے انقلابیوں کا جانا کہا جا سکتا ہے اور نا ہی اسے قطعیت کے ساتھ جھوٹ اور پرو پیگنڈا کہہ دینا مناسب ہے
 

عثمان

محفلین

میر انیس

لائبریرین
ان دھرنوں کے بار ےمیں بہت سی متنازعہ باتیں ہوئی ہیں۔جن میں کبھی انکے شرکاء کو اور کبھی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا یقین کریں میرے جیسے عام شہری کو جو سیاست کے شعبے سے بہت دور ہے کیلئے یہاں حق اور باطل کی تمیز کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، حکومت اور دھرنیں والوں دونوں کی طرف سے ایک دوسرے پر الزامات کی بھرمار ہے۔لیکن میرے اپنے نظرئیے کے مطابق کچھ ایسے سچ ضرور ہیں جو صاف نظر آرہے ہیں اور ان کو واقعی سمجھنے کی اور انکی حمایت کی ضرورت ہے۔گو کہ دونوں پارٹیوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر تصاویر کی ایڈیٹنگ (اسکی کوئی مجھے اردو بتائے) کرکے ایک دوسرے پر کبھی بیہودہ رقص اور کبھی شر پسندی کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ لیکن علامہ طاہرقادری کی باتیں چاہے غیر آئنی ہوں یا کینیڈین کلچر کی آئینہ دار کچھ باتوں میں وہ سو فیصد سچے ہیں ۔ حالانکہ نہ تو وہ میرے ہم مسلک ہیں نہ ہی ہم زبان نہ ہی میں انکی پارٹی کو مانتا ہوں لیکن کروڑوں یا شاید لاکھوں لوگوں کی طرح میرا دل انکی طرف مائل ہوتا جارہا ہے۔
 

میر انیس

لائبریرین
جب سے دھرنے شروع ہوئے ہیں میرا زیادہ تر وقت ٹی وی کے سامنے گذرتا ہے ۔ میں فارغ نہیں ہوں بلکہ آج کل میرا کچھ کام ہی اسطرح کا ہے۔میں نے طاہرالقادری اور عمران دونوں کے دھرنوں میں ایک بات مشترک دیکھی کے دونوں میں اکثریت پڑھے لکھے لوگوں کی ہے۔ اگر ان سے سوال کیا جائے تو بہت نپے تلے انداز میں جواب دیتے ہیں۔ کیا ایسے لوگ کرائے کے ہوسکتے ہیں۔اس سے پہلے بھی کئی بار جلسے جلوسوں کے شرکاء پر کرائے پر انے کے الزامات لگتے ہم نے دیکھے ہیں لیکن پھر انکا ثبوت بھی ہم کو ملا ہے بعد میں کھانے پر جو لوٹ مار مچتی ہے وہ سب نے ٹی وی پر بار ہا دیکھی ہوگی بد نظمی کی ریکارڈ مثالیں قائم ہوئی ہیں جس سے صاف معلوم چل جاتا ہے کہ انکو جلسہ کرنے والے یا جلسے کے مقاصد سے کوئی دلچسپی نہیں ہے یہ کھانے پینے اور کمانے آئے ہیں لیکن ان دھرنوں کا نظم و ضبط بتا رہا ہے کہ اگرکچھ لوگ کرائے پر آئے بھی ہوں گے تو بھی انکی اکثریت یا تو جاچکی ہے یا بہت کم ہے ورنہ ایک مہینے کے بعد بھی وہ بیٹھے نہ رہتے یا کم از کم آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کی ساری رات سارا دن بارش میں گذارنے کے باوجود انکے حوصلے جوان نہ ہوتے
 

x boy

محفلین
اسکول کھلتے ھی راولپنڈی اور اسلام آباد سے مکھن نایاب - بچے بغیر مکھن

ڈبل روٹی کھا کر اسکول جانے پر مجبور ،،

گھریلو خواتین کا فوارہ چوک پر دھرنا دینے کا اعلان !
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
'
سارا مکھن شیخ رشید نے عمران خان کو لگا دیا
 

x boy

محفلین
مستقبل کا سیاسی نقشہ !!
ایسا ہوسکتا ہے

سندھ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی طاقت کا مرکز ھے اور رھے گا اور دونوں نے اسے بانٹ لیا ھے گورنر مہاجر ھو گا ، وزیرِ اعلی سندھی ھو گا اگرچہ الطاف بھائی کو کتنی تکلیف کیوں نہ ھو ،، یہ کمبینیشن ٹوٹا تو خون کے سمندر پر سے گزرنا پڑے گا ! اس کو آئندہ پچاس سال تک تو کوئی چھیڑ نہین سکتا !

اس میں باقی پارٹیاں وھی کردار ادا کر سکتی ھیں جو آٹے میں نمک ادا کرتا ھے ،یعنی جمہوریت کا حسن ،،،،،،،، اور بس !

گویا نون لیگ اور پی ٹی آئی کا سندھ میں کوئی عمل دخل نہیں ھو سکتا،،

بلوچستان میں بھی عمران بھائی اور نون لیگ بہت کم عمل دخل رکھتی ھیں جو کم تو ھو سکتا ھے زیادہ نہیں !! وھاں کی سیاست سرداری اور مذھبی رنگ میں رنگی ھوئی ھے !

کے پی کے والوں کے ساتھ جو ھو رھا ھے کہ حکومت اس صوبے کے عوام کو ٹھیکے پہ بیوروکریسی کو دے کر خود اسلام آباد کنسرٹ میں مصروف ھے اور وزیر اعلی عمران خان کے Batman بنے ھوئے ھیں، چپراسی نہیں لکھتا توھین ھو جائے گی ،، اپنی باڈی لینگویج سے عمران بھائی الطاف بھائی بننے کی کوشش کرتے لگتے ھیں اور ،ماڈل ویلاز کے طور پہ پرویز خٹک کافی ھے وہ چاروں وزراء اعلی کو خٹک کی طرح غلام بے دام دیکھنا چاھتے ھیں -

مگر پٹھان محبت کرنے میں پاگل اور سزا دینے میں بہت بے رحم ھوتے ھیں ، اس سے قبل پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ، ایم ایم اے - اے این پی ،، یہ سزا پا چکی ھیں ،، اگلی باری عمران کی پی ٹی آئی کی ھے ،، میرٹ کے نام پہ پولیس بھرتی کا حال آپ پڑھ چکے ھیں کہ کس طرح بغیر ٹیسٹ ،بغیر کسی ریکارڈ کے کس طرح 376 پولیس کانسٹیبلز کو بھرتی کیا گیا ،، کتنی رشوت لی گئ ھو گئ ؟ آئی جی اپنے نائب سمیت 5 اعلی افسروں کی چھٹی چاھتے ھیں،،مگر خٹک صاحب اس کو بہت ایزی لے رھے ھیں ،، اگلے الیکشن میں دما دم مست قلندر نہیں ھو گا بلکہ داغا داغا ووئی ووئی ھو گا !

رہ گیا پنجاب ،،،،،،،،،،

تو پنجاب آلہ دین کا چراغ ھے ،، اس کی تقسیم بھی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں ھو چکی ھے ،، اب آپس کی محبت کے بعد کوئی فارمولہ طے کیا جا رھا ھے کہ اگر مرکز میں مسلم لیگ ھو گی تو پیپلز پارٹی کو پنجاب دیا جائے ،، اگر پیپلز پارٹی مرکز میں حاکم ھو گی تو مسلم لیگ پنجاب لے گی ،، اس کے بعد الیکشن میں اس فارمولے پر عمل درآمد کا میکنزم بنایا جائے گا ،،

دھرنوں کی ناکامی کے بعد تو یہ ھونا ھی تھا،، جنگوں کے بعد ملکوں کے جغرافیئے تبدیل ھوتے ھیں،، تو پارٹیوں کے دوست اور دشمن بھی تبدیل ھو جاتے ھیں،، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی ایک ھی سکے کے دو رخ ھیں،،

رہ گئے مٹی پاؤ والے تو وہ خود لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ھو گئے ھیں !!
 
Top