کراچی: ایک اور مزار پر حملہ، آٹھ عقیدت مند ہلاک

کراچی: ایک اور مزار پر حملہ، آٹھ عقیدت مند ہلاک
آخری وقت اشاعت: اتوار 9 فروری 2014 , 16:38 GMT 21:38 PST

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک آستانے پر فائرنگ سے آٹھ عقیدت مند ہلاک اور 16 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

یہ حملہ رواں برس کا تیسرا حملہ ہے جس میں مزار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ بلدیہ ٹاؤن کے علاقے پیر میرن شاہ بابا کے آستانے میں پیش آیا ہے۔

ایس ایس پی عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے آستانے پر دستی بم پھینکا جس کے بعد شدید فائرنگ کی۔

سول ہسپتال کے میڈیکو لیگل افیسر آفتاب احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے آٹھ افراد اور 16 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آستانا جلالی بابا کے نام سے مشہور ہے، جس کی سرپرستی ایک ریٹائرڈ ڈی ایس پی ٹکا خان کرتے ہیں۔ آستانے پر ذکر کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں اور اتوار کو بھی ایک ایسی ہی محفل جاری تھی۔

ایس ایس پی عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ جس انداز سے کارروائی کی گئی ہے اس سے یہ شدت پسند گروہ کے ملوث ہونے کا شبہ لگتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 20 جنوری کو کراچی میں ایک مزار کے قریب سے تین افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملی تھیں۔

ملیر شرافی گوٹھ میں الفلاع ندی سے پیر کی صبح تین لاشیں ملی تھیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جس جگہ سے لاشیں ملی ہیں اس سے چند فرلانگ دور ولایت شاہ نامی بزرگ کا مزار ہے۔

پولیس کے مطابق تینوں افراد کی عمریں 25 سے 30 سال ہے اور شلوار قمیض پہنے ہوئے تھے۔

اس سے قبل سات جنوری کو کراچی ہی میں ایک مزار سے تین لاشیں ملی تھیں۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ واقعہ مذہبی شدت پسندوں کی کارروائی ہوسکتی ہے۔

شہر کے مضافاتی علاقے گلشنِ معمار کے قریب واقع ایک مزار سے منگل کی صبح چھ لاشیں ملیں جن کے گلے کٹے ہوئے تھے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/02/140209_karachi_mazar_astaana_attack_rh.shtml
 
دنیا میں اسلام تلوار کے زور سے نہیں بلکہسیرت و کردار کے زور سے پھیلا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کاسہرا اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کے سر ہے اور اس خطہ میں ان نفوس قدسیہکا وجود اﷲ کریم کا بہت بڑا انعام ہے۔ ہمارے اسلاف اور اولیائے کرام نے مکالمہ کے ذریعے لوگوں کو پرامن رکھا اور طاقت کے ذریعے اپنے نظریات اور افکار مسلط نہیں کئے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔

ملک میں دہشت گردی کی لہر نے اب ایک نئی شکل اختیار کرلی ہے۔ پہلے بازاروں ، سرکاری دفاتر ، مساجد پر بم دھماکے ہوتے تھے اب کچھ عرصے سے اولیا اکرام اور بزرگان دین کے مزاروں پر بم دھماکوں کو سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ جس سے عوام کی بےچینی اور خوف ہراس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مزاروں پر ہونے والے ان بم دھماکوں کے باعث عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ کون سی ایسی جگہ ہے جو دہشت گردی سے محفوظ ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مساجد،عبادتگاہوں،نماز عید کے اجتماعات،قبائلی جرگوں،زيارت گاہوں حتٰی پبلک مقامات پر دھماکے اور حملے کئے ہیں۔یہ دھماکوں کے ذریعے ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں،لیکن اس طرح کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے حکومتیں تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔یہ بات یہ خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ دہشت گردوں نے 36مزارات کو خودکش حملوں اور دھماکوں کا نشانہ بنایا اور چھ دربار صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور 200 علماء و مشائخ نے شہادتپائی۔ صوفیائے کرام کی تعلیمات امن کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔

پتہ نہیں ان طالبان دہشت گردوں کو ان اولیا اکرام اور بزرگان دین سے کیا چڑ ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں دہشت گردوں نے صوفیاء کرام کے آٹھ مزاروں کو اپنےحملوں کا نشانہبنایا جن میں لاتعداد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ صوفیاء کرام کے مزارات اسلام کی سختگیر تشریح کرنے والے عسکریت پسندوں کے غیض و غضب کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔طالبان کےمظالم کی مذمت نہ کرنے والی مذہبی اور سیاسی جماعتیں یا تو طالبان سے خوفزدہ ہیں یا پھر ان کےساتھ گٹھ جوڑ رکھے ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی بلدیہ ٹاؤن آستانے پر حملہ

http://awazepakistan.wordpress.com/
 
آخری تدوین:
Top