اسکے باوجود اسکے ناظم کو دنیا کا دوسرا بہترین میئر قرار دیا گیا ہے۔۔۔۔
عارف بھائی،
کراچی کی یہ آلودگی مصطفی کمال کی پچھلی ڈھائِی تین سالوں کے کاموں کا گناہ نہیں، بلکہ یہ ہماری قوم کے اجتماعی گناہ کی وجہ سے ہے۔
انصاف یہ ہے کہ انسان نے جو کام اپنے وسائل کے حساب سے کیے ہیں، اسکا ان سے حساب مانگا جائے۔ اسی لیے کراچی تو پہلے ہی 57 نمبر پر ہے مگر میئرز کی لسٹ میئر کے کاموں کے لحاظ سے بنتی ہے نہ کہ شہر کی ترقی کی لحاظ سے۔
اور شہری فضائی آلودگی ایک تقریبا نا روکے جانے والا عمل ہے۔ جب تک دنیا تیل کو زمین کی تہوں سے نکال کر جلاتی رہے گی، جبتک کڑوڑوں چولہے جلتے رہیں گے اُسوقت تک آہستہ آہستہ مگر یقینی طور پر دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
کراچی میں آلودگی کے حوالے سے مجھے مصطفی کمال کا موقف بالکل حقیقت کے قریب لگا اور وہ یہ کہ لازمی طور پر سرکلر ریلوے ٹریک اور میٹرو چلائی جائے۔
کسی بھی میٹرو پولیٹن شہر میں ذرائع آمد و رفت کا واحد حل Mass Transport System ہوتا ہے۔ مگر ہمارے ملک میں ایڈہاک بنیادوں پر آسان بسوں کا سسٹم بنایا جاتا ہے جو کہ ہر صورت میں ناکام پالیسی ہے اور ہمیشہ ایک ایک دو سال تک چلنے کے بعد ناکام ہوا ہے۔ [نعمت اللہ صاحب بھی مزید بسیں چلا کر کراچی کی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنا چاہتے تھے]
مصطفی کمال کو دیگر بہت سی جگہوں پر بہت کامیابی حاصل ہوئی، مگر پاکستان نظام سے لڑتے ہوئے اسے کئی جگہوں پر شکست بھی ہوئی ہے [اور یہ مصطفی کمال کی شکست نہیں بلکہ قوم کی ملک کی شکست ہے]
ریلوے سرکلر ٹریک چالو نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ تجاوزات ہیں۔ مثلا اس ٹریک کو سہراب گوٹھ سے گذرنا تھا، اور نتیجے میں سینکڑوں ناجائز تجاوزات کو گرنا تھا، مگر قوم نے اس کو سیاسی مسئلہ بنا لیا اور ناجائز تجاوزات کا گرنا تو ایک طرف رہا، پولیس کا کوئی اہلکار سہراب گوٹھ میں گھسنے کی ہمت نہیں کرتا۔
مجھے شکایت تو یہی ہے کہ میری قوم کو آج کی دن تک صرف اور صرف ایم کیو ایم کے گناہ نظر آتے ہیں اور صرف اور صرف ایم کیو ایم کے ماضی کے نو گوز ایریاز کا چرچا ہے، مگر یا تو سہراب گوٹھ [یا پھر پورا فاٹا] میں ہونے والے غیر قانونی معاملات بالکل نظر نہیں آتے، اور آتے بھی ہیں تو انکے خلاف زبان نہیں ہلتی۔
ہم ایک قوم ہیں۔ اگر ایم کیو ایم نے غلط کام کیے ہیں تو بے شک اسکو غلط کہیں اور میں آپکے ساتھ شامل ہوں۔ مگر انصاف کا دامن کبھی نہ چھوڑیں اور ایک کے برے کام کو برا کہہ رہے ہیں تو دوسرے جو وہی برا کام کر رہے ہیں اُسکو بھی برا کہیں۔ یہ یکطرفہ نفرت اور پروپیگنڈہ بحیثیت قوم ہمیں مستقبل میں بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔
ایم کیو ایم ماضی کی جماعت نہیں رہی ہے بلکہ وہ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ماضی سے نکل آئی ہے اور پاکستان کی ترقی میں بہت ہی مثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یقینی طور پر اہل کراچی کی نمائندہ جماعت ہے۔ مگر اب بھی ہم نے اپنی نفرتوں سے پیچھا نہیں چھڑایا تو حال وہی ہو گا جیسا کہ مشرقی پاکستان کا ہوا۔
بہرحال، قوم پہلے ہی لال مسجد کے معاملے پر انتہا پسندوں کا ساتھ دینے کی غلطی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری سے محروم ہو چکی ہے، اور آج بینک کرپٹ ہونے اور دوبارہ آئی ایم ایف کے دروازے کھٹکھٹانے کے قریب ہے۔ مگر اب بھی اگر بحیثیت مجموعی بطور قوم دو چار اور غلطیاں کرتی ہے تو نتائج بہت برے ثابت ہونے والے ہیں۔