کراچی کا قدیم اور دلچسپ کتاب گھر ’پائنیئربک ہاؤس : بشکریہ روزنامہ نئی بات

سید زبیر

محفلین
کراچی کا قدیم اور دلچسپ کتاب گھر ’پائنیئربک ہاؤس
1.jpg


یم اے جناح روڈ پر واقع پرانی اور بوسیدہ سی عمارت میں قائم ’پائنیئربک ہاؤس‘ 64سالہ قدیم ہونے کے باوجود کسی پرکشش شے سے کم اہمیت کا حامل نہیں ہے ،سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو زمانہ طالب علمی میں یہاں سے کتابیں خریدتے تھے، منسٹر بنے تو بھی یہاں آنا ان کا معمول رہا جبکہ وزیراعظم بننے کے بعد بھی انہوں نے ایک مرتبہ پورے پروٹوکول کے ساتھ یہاں آکر کتابیں خریدیں۔
دکان کے مالک علی اصغر اور ان کے بھتیجے حسین ظفر کے مطابق ایک دور میں یہ بک شاپ اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی، بھٹو صاحب تو خیر یہاں آتے ہی رہتے تھے ان کے علاوہ فخر الدین جی ابراہیم، عبدالحفیظ پیرزادہ، خالد اسحاق ایڈووکیٹ، انیتا غلام علی، اے کے بروہی اور ابرارالحسن ایڈووکیٹ سمیت متعدد شخصیات یہاں علمی پیاس بجھانے آیا کرتے تھے، اے کے بروہی اور انیتا غلام علی کا تو یہ عالم تھا کہ وہ خود ہی کتابیں اٹھاتے خود ہی انہیں صاف کرتے اور خود ہی شیلف میں رکھی باقی کتابوں کو ترتیب دیتے۔‘
حسین ظفر نے بتایاکہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کے رہنما رام جیٹھ ملانی بھی ایک دور میں اسی عمارت کے اوپری حصے کے کرایہ دار ہوا کرتے تھے، ہمارے برابر والی دکان جو عرصے سے بند پڑی ہے 1901ءسے ایک ہی گھرانے کے پاس کرائے پر ہے، پہلے کرائے دار تو اب اللہ کو پیارے ہوگئے لیکن ان کی اولاد آج بھی یہاں کا باقاعدہ سے کرایہ ادا کرتی ہے، بلڈنگ کے موجودہ مالک سمیع اللہ ہیں یہ عمارت ان کے والد سلطان احمد نے نیلامی میں 18 ہزار روپے میں خریدی تھی،1950ءکی بہت سی کتابیں اب تک میرے پاس موجود ہیں، سال دو سال میں اس کے کچھ خریدار آجاتے ہیں‘۔
 

نایاب

لائبریرین
کہیں پڑھا اک جملہ یاد آ گیا ۔ مطالعے کی عادی ہستیوں کا ذکر پڑھ کر ۔
"کسی نے آج کل کے کسی سیاستدان سے پوچھا کہ " سر آپ کے ڈارئنگ روم میں اتنی ساری کتابیں جمع ہیں کون سی کتاب کو آپ نے سب سے دلچسپ اور مفید پایا ۔ سیاستدان نے اک نگاہ کتابوں کی الماری پہ ڈالی اور بے نیازی سے کہا کہ کتابیں کون پڑھے ہم تو چہرے پڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب ایسے سیاستدان بھی کہاں دستیاب ہیں جو کتابیں پڑھا کرتے ہوں۔ بہت معلوماتی پوسٹ ہے سرکار۔۔۔ شکریہ
 
Top