پیر صاحب بہت پیاسے تھے خون کے
مریدوں نے لاکھ سمجھایا ، پیر صاحب پھر کبھی سہی مگر کسی کی نہیں مانی نہ اپنوں کی نہ پرایوں کی
میرے کراچی کو جلا کر رکھ دیا حد تو یہ ہے میت لے جانے والے ایمبولینس ڈرائیور کو بھی نہیں بخشا گیا
یہ بھی نہ سوچا اپنی ہی حکومت ہے بڑی محنت سے لوگوں کے دل کچھ نرم ہوئے ہیں
مصطفی کمال کے سارے کمالات پر پانی پھیر دیا
آج ہی ریلی نکالنا کیوں ضروری تھا؟
راتوں رات سڑکیں کیوں کھودی گئیں؟
کنٹینر کیوں رکھے گئے؟
پانی کی پائپ لائنیں کیا توڑی گئیں؟
ایک دن پہلے ہوائی فائرنگ کیوں کی گئی؟
یہ سب کر کے بھی خوش نہ ہوئے تو آج خون کی ندیاں بہادیں
بے باقی دیکھیے پارٹی کے جھنڈے لگا کر فائرنگ کی گئی ہے