ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 11

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000013.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۲۴


(خط ولید کے ہاتھ میں دیتا ہے )

ولید :۔ (خط پڑھ کر) امیر معاویہ کی روح کو خدا جنّت نصیب کرے ۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یزید کیونکر خلیفہ ہو گیا ۔ امنا، قوم کی کوئی مجلس نہیں ہوئی ۔ اور کِسی نے اُن کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی ۔ مدینہ میں یہ خبر پہلے گی تو غضب ہو جائے گا ۔ حسین یزید کو کبھی خلیفہ نہ مانیں گے ۔

قاصد :۔ (دوسرا خط دے کر ) حضور اسے بھی دیکھ لیں ۔

(ولید خط کھول کر پڑھتا ہے )

"حاکم مدینہ کو تاکید کی جاتی ہے اس خط کو دیکھتے ہی حسین (علیہ السلام ) سے میرے نام پر بیعت لے ۔ انکار پر انہیں قتل کرکے ان کا سر میرے پاس بھیج دے " (ولید سرد آہ بھر کر سر جھکا لیتا ہے )

قاصد :۔ مجھے کیا حکم ہوتا ہے ۔

ولید تم جاکر باہر ٹھہرو(دل میں ) خدا وہ دن نہ لائے کہ مجھے رسول کے نواسے کے ساتھ یہ نفرت انگیز عمل کرنا پڑے ۔ ولید اتنا لامذہب نہیں ہے ۔ خدا اور رسول کو اتنا نہیں بھولا ہے ۔ یا خدا اس سے پہلے کہ میری تلوار حسین کی گردن پر چلے میرے ہاتھ ہی ٹوٹ جائیں ۔ کاش مجھے معلوم ہوتا کہ امیر معاویہ کی موت اتنی نزدیک ہے ۔ اور ان کی آنکھیں بند ہوتے ہی مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے گا ۔ تو پہلے ہی سے استعفا دے کر چلا جاتا ۔ مروان کی صورت دیکھنے کو جی نہیں چاہتا ۔ مگر اس وقت اس کی مرضی کے خلاف کام کرنا اپنی موت کو بلانا ہے ۔ وہ ذرا ذرا سی چیزیں یزید کے پاس بھیجے گا اس کے سامنے میری کچھ سماعت نہ ہو گی ۔ ایسا افسر جو


۲۵


ماتحتوں سے ڈرے ۔ ماتحت سے بھی بدتر ہے ۔ جس وزیر کا غلام بادشاہ کا معتمد ہو ۔ اس کے لئے مسند خلافت پر بیٹھنے کی بہ نسبت جنگل میں اونٹ چرانا ہزار درجہ بہتر ہے ۔

(غلام کو بُلاتا ہے)

غلام :۔ امیر کیا حکم فرماتے ہیں ۔

ولید :۔ جاکر مروان کو بلاؤ ۔

غلام :۔ جو حکم (جاتا ہے )

ولید :۔ (دل میں ) حسین کیسے نیک آدمی ہیں ۔ ان کی زبان سے کبھی کسی کی بُرائی نہیں سُنی ۔ اُنہوں نے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایا ۔ اُن سے میں کیونکر یزید جیسے فاسق کی بیعت لے سکوں گا ۔

(مروان آتا ہے )

مروان :۔ اتنی رات گئے آپ مجھے نہ بُلایا کریں ۔ میری جان اتنی ارزاں نہیں ہے کہ میں باغیوں کو چھپ کر حملہ کرنے کا موقع دوں ۔

ولید :۔ تمہارا برتاؤ ہی کیوں ایسا ہو کہ تمہارے اوپر کسی قاتل کی تلوار اُٹھے ۔ ابھی ابھی قاصد معاویہ کی موت کی خبر لایا ہے اور یزید کا ایک خط بھی آیا ہے ۔ مجھے تم سے مشورہ کرنا ہے (مروان کو خط دیتا ہے )

مروان :۔(خط پڑھ کر ) آہ ! معاویہ یہ تم نے بے وقت وفات پائی ۔ تمہارا نام تاریخ میں ہمیشہ روشن رہے گا ۔تمہارے طرز عمل کو یاد کر کے لوگ بہت دن روئیں گے ۔ یزید نے خلافت اپنے ہاتھ میں لی ۔ یہ بہت مناسب ہُوا میرے خیال میں حسین کو اسی وقت بُلانا چاہئے ۔
 
Top