۲۶
ولید :۔ تمہارے خیال میں حسین بیعت کر لیں گے ؟
مروان :۔ غیر ممکن ان سے بیعت لینا انہیں قتل کرنے کو کہنا ہے ۔ مگر ابھی معاویہ کے مرنے کی خبر مشہور نہ ہونی چاہئے ۔
ولید :۔ اس معاملے پر غور کرو ۔
مروان :۔ غور کی ضرورت نہیں ۔ میں آپ کی جگہ ہوتا ۔ تو بیعت کا ذکر ہی نہ کرتا ۔ فوراً قتل کر ڈالتا ۔ حسین (علیہ السلام ) کے زندہ رہتے ہوئے یزید کو کبھی اطمینان نہیں ہوسکتا ۔ یہ بھی یاد رکھئے کہ امیر معاویہ کے مرنے کی خبر پھیل گئی ۔ تو ہماری جان سلامت نہ رہے گی ۔ نہ آپ کی ۔ حسین سے آپ کا کتنا ہی دوستانہ ہو ۔ لیکن حسین آپ کے جانی دشمن ہو جائیں گے ۔
ولید :۔ تمھیں امید ہے کہ وہ اس وقت یہاں چلے آئیں گے ؟ انہیں شُعبہ ہو جائے گا ۔
مروان :۔ اگر حسین کو آپ کے اوپر بھروسہ ہے ۔ تو وہ اس وقت بھی چلے آئیں گے ۔ مگر آپ کی تلوار تیز اور خون گرم ہونا چاہئیے یہی کار گزاری کا موقع ہے ۔ اگر ہم لوگوں نے اس موقع پر یزید کی مدد کی تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے اقبال کا ستارہ روشن ہو جائے گا ۔
ولید :۔ مروان میں یزید کا غلام نہیں خلیفہ کا نوکر ہوں ۔ اور خلیفہ وہی ہے جسے قوم چن کر مسند خلافت پر بٹھادے ۔ میں میں اپنے دین و ایماں کا خون کرنے سے یہ کہیں بہتر سمجھتا ہوں کہ قآن پاک کی کتابت سے زندگی بسر کروں ۔
مرون :۔ یا امیر میں آپ کو یزید کے غصّہ سے ہوشیار کئے دیتا ہوں میری اور
آپ کی بھلائی اسی میں ہے کہ یزید کا حکم بجا لائیں ۔ ہمارا کام اس کی اطاعت کرنا ہے ۔ آپ تذبذب میں نہ پڑیں ۔ اسی وقت حسین کو بلا بھیجیں ۔
(غلام کو پکارتا ہے )
غلام :۔ یا امیر کیا حکم ہے
مروان :۔ جاکر حسین ابن علی کو بُلا لا ۔ دوڑتے جائیو ۔ کہیو کہ امیر آپ کے انتظار میں بیٹھے ہیں ۔
(غلام چلا جاتا ہے )
تیسرا سین
رات کا وقت ہے حضرت امام حسین اور حضرت عباس مسجد میں بیٹھیں ہوئے باتیں کر رہے ہیں ۔ ایک چراغ جل رہا ہے ۔
حسین :۔ جب میں خیال کرتا ہوں ۔ کہ نانا مرحوم نے تنہا ایسے سرکش بادشاہوں کو پست کردیا ۔ اور خدا کی وحدانیت دنیا سے منوالی تو مجھے یقین ہو جاتا ہے کہ اُن پر خدا کا سایہ تھا ۔ بیشک امداد غیبی ان کے ساتھ تھی ۔ خدا کی مدد کے بغیر کوئی انسان یہ کام نہیں کرسکتا ۔ سکندر کی بادشاہت تھوڑے دنوں تک قائم رہی ۔ ان پر خدا کا سایہ نہ تھا ۔ وہ اپنی ہوس کی دھن میں قوموں کو فتح کرتے تھے ۔ نانا نے توحید کا نعرہ بلند کیا ۔ تو اسی سے دنیا گونج اٹھی ۔ اور ہر طرف صدائے بازگشت کی طرح اشھد ان لا اللہ الا کی صدا سنائی دینے لگی ۔