۳۶
روتے ہیں اور قبر پر سر رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ پھر چونک کر اٹھ بیٹھتے ہیں )
عباس :۔ بھیّا اب یہاں سے چلئے گھر کے لوگ گھبرا رہے ہوں گے ۔
حسین :۔ نہیں عباس اب میں لوٹ کر گھر نہ جاؤں گا ۔ ابھی میں نےخواب دیکھا ہے کہ نانا آئے ہیں اور مجھے چھاتی سے لگا کر کہتے ہیں ۔ " بہت تھوڑے عرصہ میں تو ایسے آدمیوں کے ہاتھوں شہید ہوگا جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہوں گے اور مسلمان نہ ہوں گے ۔ میں نے تیری شہادت کے لئے کربلا کا میدان چنا ہے ۔ اس وقت تو پیاسا ہوگا لیکن تیرے ددشمن تجھے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ دیں گے ۔ تیرے لئے جنت میں بہت اونچا درجہ مخصوص کیا گیا ہے ۔ مگر وہ شہادت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا ۔ یہ فرماکر نانا تشریف لے گئے ۔
عباس :۔ (روکر ) بھائی ، ہائے بھائی یہ خواب ہے یا پیشن گوئی ۔
(محمد حنفیہ آتے ہیں )
محمد حنفیہ :۔ حسین آپ نے کیا فیصلہ کیا۔
حسین :۔ خدا کی مرضی ہے میں قتل کیا جاؤں ۔
حنفیہ :۔ خدا کی مرضی خدا ہی جانتا ہے ۔ میری صلاح تو یہ ہے کہ آپ دوسرے شہر میں چلے جائیں ۔ اور وہاں سے اپنے قاصدوں کو اس جوار میں بھیجئیے ۔ اگر لوگ آپ کی بیعت منظور کرلیں تو خدا کا شکر کیجئے گا ۔ ورنہ یوں بھی آپ کی آبرو قائم رہے گی ۔ مجھے خوف ہے کہ کہیں آپ ایسی جگہ نہ جا پھنسیں جہاں آپکے دوست کم اور دشمن زیادہ ۔ بغلی گھونسلوں کی طرح زیادہ کوئی چوٹ کاری نہیں ہوتی ۔ کوئی سانپ مار آستین سے زیادہ قاتل نہیں ہوتا ۔ کوئی کان گوش دیوار سے زیادہ تیز نہیں ہوتا ۔ کوئی دشمن دغا باز سے زیادہ خطرناک نہیں اس سے ہمیشہ بچتے رہنا
۳۷
حسین :۔ آپ مجھے کہاں جانے کی صلاح دیتے ہیں ؟
حنفیہ :۔ میرے خیال میں مکّہ سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے ۔ اگر قوم نے آپ کی بیعت منظور کرلی تو پھر پوچھنا ہی کیا ہے ۔ ورنہ پہاڑیوں کی گھاٹیاں آپ کے لئے قلعہ کا کام دیں گی اور تھوڑے سے مددگاروں کے ساتھ آپ آزادی کی زندگی بسر کر سکیں گے ۔ خدا نے چاہا تو لوگ بہت جلد یزید سے بیزار ہو کر آپ کی پناہ میں آجائیں گے ۔
حسین :۔ عزیزوں کو کہاں چھوڑدوں ؟
محمد حنفیہ :۔ سب کو اپنے ساتھ لے جائیے ۔
حسین :۔ یہاں کے حالات سے مجھے جلد جلد اطلاع دیتے رہیے گا ۔
محمد حنفیہ :۔ اس کا اطمینان رکھئے ۔
(محمد حنفیہ حسین سے بغلگیر ہو کر چلے جاتے ہیں )
عباس :۔ بھیّا اب تو گھر چلئے کیا تمام شب جاگتے ہی رہئے گا ؟
حسین :۔ عباس میں پہلے ہی کہہ چکا کہ لوٹ کر گھر نہ جاؤں گا ۔ عباس :۔ اگر آپ کی اجازت ہو تو کچھ عرض کروں ۔ آپ مجھے اپنا سچّا وفادار خادم سمجھتے ہیں یا نہیں ؟
حسین :۔ خدائے پاک کی قسم تم سے زیادہ وفادار دوست اور عزیز دنیا میں نہیں ہے ۔
عباس :۔ اگر یزید کی بیعت رفع شر کے واسطے کر لی جائے تو کیا حرج ہے ۔ خدا کارساز ہے ممکن ہے تھوڑے دنوں میں یزید خود ہی مرجائے تو آپکو خلافت آپ ہی آپ مل جائے گی ۔جس طرح آپ نے امیر معاویہ کے زمانے میں صبر کیا ۔ اسی طرح یزید کے زمانہ