ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 20

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000022.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۴۲


سب :۔ اے مولا آپ ہمیں اپنے قدموں سے کیوں جُدا کرتے ہیں ۔ ہم آپ کا دامن نہ چھوڑیں گے ۔ آپ کے قدموں کی نیچے رہ کر غربت کی خاک چھاننا اس سے کہیں اچھا ہے کہ ایک بدکار اور ظالم خلیفہ کی سختیاں جھیلیں آپ خاندانِ رسالت کے آفتاب ہیں ۔ اس کی روشنی سے دور رہ کر اس اندھیرے میں خوفناک جانوروں سے کیونکر جان بچا سکیں گے ۔ کون ہمیں حق و باطل سے آگاہ کرے گا ۔ کون ہمیں اپنی نصیحتوں کا آبِ حیات پلائے گا ۔ ہمیں اپنے قدموں سے جدا نہ کیجئے۔
حسین :۔ میرے پیارے دوستوں ۔ میں یہاں سے خود نہیں جا رہا ہوں ۔ مجھے تقدیر لئے جا رہی ہے ۔ مجھے وہ درد ناک نظارہ دیکھنے کی تاب نہیں ہے ۔ کہ مدینے کی گلیاں اسلام اور سول کے دوستوں کے خون سے رنگی جائیں ۔ میں پیارے مدینہ کو اس تباہی اور خون سے بچانا چاہتا ہوں ۔ تم سے میری آخری تمنّا ہے کہ اسلام کی حرمت قائم رکھنا ۔ مال و زر کے لئے اپنی قوم اور ملّت سے بے وفائی نہ کرنا ۔ خدا کے نزدیک اس سے بڑھ کر کوئی اور گناہ نہیں ۔ شاید ہمیں پھر مدینہ کی زیارت نصیب نہ ہو ۔ شاید پھر ہم ان صورتوں کو نہ دیکھ سکیں ۔ شاید ہمیں پھر ان بزرگوں کی صورتیں دیکھنی میسّر نہ ہوں ۔ جو نانا کے شریک و ہمدرد رہے جن میں سے بہتوں نے مجھے گود میں کھلایا ہے ۔ بھائیوں ! میری زبان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ اسُ رنج و غم کو ظاہر کر سکوں ۔ جو میرے سینے میں دریا کی لہروں کی طرح اُٹھ رہا ہے ۔ مینہ کی خاک سے جُدا ہوتے ہوئے جگر کے ٹکڑے ہوئے جاتے ہیں آپ سے جُدا ہوتے ہوئے آنکھوںمیں اندھیرا چھا جاتا ہے ۔ مگر مجبور ہوں ۔ خدا اور رسول کی یہی منشا ہے کہ اسلام کا پودا میرے خون سے سینچا جائے رسول کی کھیتی رسول کی اولاد کے ۔


خون سے ہری ہو ۔ اور مجھے ان کے سامنے سر جھکانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔
اہل شہر :۔ یا مولا ہمیں اپنے قدموں سے جدا نہ کیجئے ، اے امیر افسوس اے رسول کے بیٹے افسوس ہم کِس کا منہ دیکھ کر زندہ رہیں گے ؟ ہم کیوں کر صبر کریں ۔ اگر آج نہ روئیں ۔ تو کس دن کے لئے آنسوؤں کو اُٹھا رکھیں ۔ آج سے زیادہ ماتم کا دن کون سا ہوگا ؟
حسین :۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے مزار پر جاکر ) اے رسولِ خدا رخصت آپ کا نواسہ مصیبت میں گرفتار ہے ۔ اس کا بیڑا پار کیجئے ۔
سب لوگ مجھے چھوڑ کر پہلے ہی سدھارے
ملتا انہیں آرام نواسے کو تمہارے

خادم کو کوئی امن کی اب جا نہیں ملتی
راحت کوئی ساعت میرے مولا نہیں ملتی

دُکھ کون سا اور کون سی ایذا نہیں ملتی
ہیں آپ جہاں راہ وہ اصلا نہیں ملتی

دُنیا میں مجھے کوئی نہیں اور ٹھکانا
آج آخری رخصت کو غلام آیا ہے نانا

بچ جاؤں جو پاس اپنے بلا لیجئے نانا
تربت میں نوسہ کو چھپا لیجئے نانا

(بھائی کی قبر پر جا کر )

سُن لیجئے شبیر کی رخصت ہے برادر
حضرت کو تو پہلو ہوا امّاں کا میسّر

قبریں بھی جدا ہوں گی اب تو ہماری
دیکھیں ہمیں لے جائیں کہاں خاک ہماری

میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ ایک چیونٹی کی بھی جان خطرے میں پڑے اپنے عزیزوں عورتوں اور دوستوں سے یہی سوال ہے کہ میرے لئے ذرا بھی غم نہ کرو ۔
میں وہیں جاتا ہوں ۔ جہاںخدا کی مرضی لے جاتی ہے ۔
عباس :۔ یا حضرت خدا کے واسطے ہمارے اوپر جبر نہ کیجئے ۔ ہم جیتے جی کبھی
 
Top