ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 21

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000023.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۴۴


آپ سے جدا نہ ہوں گے
زینب :۔ بھیّا میری جان تم پر فدا ہو ۔ اگر عورتوں کو تم نے چھوڑ دیا ۔ تو لوٹ کر انہیں جیتا نہ پاؤ گے ۔ تمہاری تینوں پھول سی بیٹیاں غم سے کُملا رہی ہیں شہر بانو کی کیفیت اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو ۔ تمہارے بغیر مدینہ اُداس ہو جائے گا اور گھر کی دیواریں ہمیں کاٹ کھائیں گی ۔ ہمارے اوپر اس بدنامی کا داغ نہ لگاؤ کہ مصیبت میں رسول زادیوں نے اپنے سردار سے بیوفائی کی ۔ تمھارے ساتھ کے فاقے یہاں کے میٹھے نوالوں سے بھی زیادہ مزیدار معلوم ہوں گے ۔ جسم کو تکلیف ہوگی ۔ مگر دل کو اطمینان رہے گا ۔
علی اکبر :۔ ابّا میں اس مصیبت کا تمام مزہ آپ کو تنہا نہ اٹھانے دوں گا ۔ اس میں میرا بھی حصّہ ہے ۔ کون ہمارے نیزوں کو چمک دے گا ؟ کسے ہم اپنی دلیری و شجاعت کے جوہر دکھائیں گے ۔ نہیں ہم یہ غم کی دعوت آپ کو تنہا نہ کھانے دیں گے ۔
عبداللہ ابن حسن :۔ عمو مجھے اپنے آگے گھوڑے پر بٹھا کر لگام میرے ہاتھوں میں دیجئے گا ۔ میں اُسے ایسا دوڑاؤں گا کہ ہوا بھی ہماری گرد کو نہ پہنچے گی ۔
حسین :۔ آہ اگر میری تقدیر کا منشا یوں ہی ہے کہ میرے لختِ دل میری آنکھوں کے سامنے تڑپیں تو میرا کیا اختیار ہے اگر خدا کو یہی منظور ہے کہ میرا باغ میری نظروں کے سامنے برباد ہو جائے ۔ تو کیا چارہ ہے ۔ خدا گواہ رہیو کہ رسول کی اولاد اسلام کی عزّت و حرمت پر کس قدر کے ساتھ قربان کی جا رہی ہے ۔


۴۵


چھٹا سین

(شام کا وقت ۔ شہر کوفہ کا ایک مکان ، عبداللہ ، قمر ، وہب باتیں کر رہے ہیں )
عبداللہ :۔ بڑا غضب ہورہا ہے ۔ شامی فوج کے سپاہی اہل شہر کو پکڑ پکڑ کر زیاد کے پاس لے جارہے ہیں ۔ اور وہاں جبراً ان سے بیعت لی جارہی ہے ۔
قمر :۔ تو لوگ کیوں اُس کی بیعت قبول کرتے ہیں ؟
عبداللہ :۔ نہ کریں تو کیا کریں ۔ امیروں اور رئیسوں کو تو جاگیر اور منصب کی ہوس نے دامِ تزویر میں لے لیا ۔ بیچارے غریب کیا کریں ۔ نہیں بیعت کرتے تو مارے جاتے ہیں ۔ شہر بدر کئے جاتے ہیں ۔ جن معدودے چند رؤسا نے بیعت نہیں کی ہے ۔ اُن پر بھی سختیاں کرنے کی تیاری ہو رہی ہیں ۔ مگر زیاد چاہتا ہے کہ اہلِ کوفہ آپس میں لڑ مریں ۔ اِس لئے اُس نے اب تک کوئی سختی نہیں کی ہے ۔
قمر :۔ یزید کو خلافت کا کوئی حق تو ہے نہیں ۔ محض تلوار کا زور ہے ۔ شرع کے موافق ہمارے خلیفہ حسین ہیں ۔
عبداللہ :۔ وہ تو ظاہر ہی ہے مگر یہاں کے لوگوں کو تو جانتے ہونہ ۔ پہلے تو اس قدر شور و غل مچائیں گے ۔ گویا جان دینے پر آمادہ ہیں ۔ لیکن ذرا کسی نے لالچ دیا ۔ اور پھر سارا شور ٹھنڈا ہوا ۔ گنتی کے آدمیوں کو چھوڑ کر سبھی بیعت کررہے ہیں ۔
 
Top