۵۶
(حبیب آتے ہیں)
حبیب :۔ یا حضرت مجھے ابھی معلوم ہوا ہے کہ آپ کے یہاں تشریف لانے کی خبر یزید کے پاس بھیج دی گئی ہے اور مروان یہاں کا ناظم بنا کر بھیجا جا رہا ہے ۔
حسین :۔ معلوم ہوتا ہے کہ مروان ہماری جان لے کر چھوڑے گا ۔ شاید ہم تحت الثرےٰ میں پناہ گزیں ہوں ۔ تو وہاں بھی ہمیں آرام نہ لینے دے گا ۔
عباس :۔ یہاں اُسے اُس کی شامت لا رہی ہے ۔ کلام پاک کی قسم وہ یہاں سے جان سلامت نہ لے جائے گا ۔ کعبہ میں قتل حرام سہی ۔ مگر اس کے باہر ایسے روسیا کا خون بہانا حلال نہیں بلکہ ثواب ہے ۔
حبیب :۔ ولید معزول کردیا گیا ۔ یہاں کا عامل مدینہ جا رہا ہے ۔
حسین :۔ ولید کی معزولی کا مجھے سخت افسوس ہے ۔ وہ اسلام کا خیر اندیش تھا میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ ایسے نیک اور دیندار آدمی کے لئے یزید کے دربار میں جگہ نہیں ۔ عباس ولید کی معزولی میری شہادت کی دلیل ہے ۔
حبیب :۔ یہ بھی سنا گیا ہے کہ یزید نے اپنے بیٹے کو جو آپ کا خیر خواہ ہے ۔ نظر بند کردیا ہے ۔ اس نے اعلانیہ یزید کی بے انصافی پر اعتراض کیا تھا ۔ یہاں تک کہا تھا خلافت پر تمہارا کوئی حق نہیں ہے ۔ یزید یہ سن کر آگ بگولا ہو گیا ۔ اُسے قتل کرنا چاہتا تھا ۔ مگر رومی نے بچالیا ۔
عباس :۔ ایسے ظالم کو قتل کرنا عین ثواب ہے ۔
حسین :۔ عباس یہ خدا کی مشیت کی دوسری دلیل ہے ۔ یہ یزید کی بدنصیبی
۵۷
ہے کہ تقدیر نے اسے میری شہادت کا وسیلہ ہے ۔ اپنے بیٹے کو قید کرنے سے کسی کوخوشی نہیں ہوسکتی ۔ جو آدمی اپنے بیٹے کی زبان سے اپنی توہین سُنے ۔ اس سے زیادہ بدنصیب دنیا میں کون ہوگا ۔
زبیر :۔ میرے خیال میں آپ کوفے کی طرف جائیں ۔ تو وہاں آپ کو مددگاروں کی کمی نہ رہے گی ۔
حبیب :۔ یا حضرت میں کوفے کے قریب کا رہنے والا ہوں ۔ اور کوفیوں کی عادت سے واقف ہوں ۔ دغا ان کے خمیر میں ملی ہوئی ہے ۔ آپ اُن سے بچے رہئیے گا ۔ وہ آپ کے پاس اپنی بیعت کا پیغام بھیجیں گے ۔ اُن کے قاصد پر قاصد آئیں گے اور آپ کو چین نہ لینے دیں گے ۔ ان کے خطوط سے ایسا معلوم ہوگا کہ تمام ملک آپ پر جان نثار کرنے کو تیار ہے ۔ لیکن آپ ان کی باتوں میں ہرگز نہ آئیے گا ۔ بھول کر بھی کوفے کا رخ نہ کیجئے گا ۔ میری آپ سے یہی عرض ہے کہ کعبہ کے باہر قدم نہ رکھئے گا ۔ جب تک آپ یہاں رہیں گے ۔ تمام وبالوں سے بچے رہیں گے ۔ اہل کوفہ وفاداری سے ویسے ہی محروم ہیں جیسے پرندے دودھ سے ۔
حسین :۔ میں اہل کوفہ سے خوب واقف ہوں تم نے اور بھی خبردار کردیا ۔ اس کے لئے تمہارا مشکور ہوں ۔
حبیب :۔ میں یہی عرض کرنے کی عرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اگر وہ لوگ اپنے سر آپ کے قدموں پر رکھ کر منت و سماجت کریں ۔ تو بھی آپ انہیں جھڑک دیں ۔ اس میں شک نہیں کہ وہ دلیر ہیں ۔ دیندار ہیں ۔ مہمان نواز