ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 31

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000033.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۶4


یزید :۔ جس طرح شکاری شکار تلاش کرتا ہے ۔ اسی طرح حسین کی تلاش کرنا ۔ بھیڑ راستہ ۔ اندھیری گھاٹیاں ، گھنے جنگل ، ریتیلے میدان سب چھان ڈالنا دن کی فکر نہیں لیکن رات کو اپنی آنکھوں سے نیند کو یوں بھگادینا جیسے کوئی دیندار آدمی اپنے دروازہ سے کتّے کو بھگادیتا ہے ۔
حُر :۔ (دل میں) یزید بدکار ہے بے دین ہے ۔ شرابی ہے ۔ مگر خلافت کو سنبھالے ہوئے تو ہے ۔ حسین کی بیعت مسلمانوں میں آپس کی دشمنی پیدا کر دے گی ۔ خون کا دیا بہا دے گی ۔ اور خلافت کا نشان مٹادے گی ۔ بقاء خلافت میرا پہلا فرض ہے ۔ خلیفہ کون ہو اور کیسا یہ بعد میں دیکھا جائے گا (بظاہر ) حکم کی تعمیل کروں گا ۔
(حُر کی رواانگی )
یزید :۔ رندوں میں ایک زاہد تھا وہ کھِسکا ۔ اب کوئی مست کرنے والی غزل گاؤ ۔ کاش سلطنت کی فکر نہ ہوتی ۔ تو تمہارے ہاتھوں شراب کے پیالے پیتے ہوئے عمر گزاردیتا ۔
نرگس :۔ خوف سے گاتی بلبل مستانہ غزلیں گا نہیں سکتی ۔ شاخ پر سے تو اڑ جائے گی ۔ قفس میں ہے تو مر جائے گی ۔ میں نے خوف سے گلشن کو آباد ہوتے نہیں ویران ہوتے دیکھا ہے ۔ میرا وطن کوفہ ہے ۔ اور میں کوفیوں کو خوب جانتی ہوں ۔ ان پر سختیاں کر کے آپ حسین کو بلا رہے ہیں ۔ حسین کوفہ میں داخل ہو گئے ۔ تو پھر آپ ہمیشہ کے لئے عراق سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اہل کوفہ رعایتوں سے جاگیروں سے وظیفوں سے تھپکیوں سے قابو میں آ


۶۵


سکتے ہیں ۔ سختی سے نہیں ۔ اگر اعتبار نہ ہو تو مجھ پر اپنی طاقت آزما دیکھئے اگر آپ کی دس انگلیاں دس تلواریں ہوجائیں تو بھی آپ میرے منہ سے ایک راگ نہ سنیں گے ۔ کوفہ مصیبت مبتلا ہے ۔ میں یہاں نہیں رہ سکتی ۔
(جاتی ہے )

تیسرا سین

عدالت کوفہ ، قاضی و دیگر عمائدین بیٹھے ہیں ۔ قاضی کے سر پر عمامہ ہے بدن پر قبا ۔ کمر میں پٹکا ۔ سپاہی نیچے کرتے پہنے ہوئے ہیں ۔ عدالت سے کچھ دور مسجد ہے ۔ مقدمے پیش ہورہے ہیں ۔ کئی آدمی ایک شریف آدمی کی مشکیں کسے لاتے ہیں ۔
قاضی :۔ اس کی کیا خطا ہے ؟
ایک سپاہی :۔ حضور یہ شخص مسجد میں کھڑا کہہ رہا تھا کہ کسی کو فوج میں داخل نہیں ہونا چاہئے ۔
قاضی :۔ گواہ ہے ۔
ایک شخص :۔ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے ۔
قاضی :۔ اسے لے جاکر قتل کردو۔
ملزم :۔ حضور بلکل بے گناہ ہوں ۔ یہ دونوں سپاہی میری دکان سے کپڑے اٹھا لائے تھے ۔ میں نے چھین لیا ۔ اس پر اُنہوں نے مجھے پکڑ لیا ۔ حضور میرے پڑوس کے دکانداروں سے پوچھو میں بے گناہ مارا جا رہا ہوں ۔ میرے اہل و عیال
 
Top