۶۶
تباہ ہو جائیں گے ۔
قاضی :۔ اسے یہاں سے ہٹاؤ ۔
ملزم :۔ (چلا کر ) یا رسول ، آپ قیامت کے روز میرا اور قاتل کا فیصلہ کیجئے گا
(دونوں سپاہی اُسے لے جاتے ہیں مسجد کی طرف سے آواز آتی ہے )
یا خدا ہم بیکس تیری بارگاہ میں فریاد کرنے آئے ہیں ۔ ہمیں ظالم کی قید سے آزاد کر ۔"
(چار سپاہی پندرہ بیس آدمیوں کو مشکیں کسے کوڑے مارتے ہوئے لاتے ہیں )
قاضی :۔ ان پر کیا الزام ہے ۔
ایک سپاہی :۔ حضور یہ اُن آدمیوں میں سے ہیں ۔ جنہوں نے حسین کے پاس قاصد بھیجے تھے ۔
قاضی :۔ سنگین جرم ہے ۔ کوئی گواہ ہے ۔ ؟
ایک سپاہی :۔ حضور کوئی گواہ نہیں ملِتا ۔ شہر والوں کے خوف سے کوئی گواہی دینے پر رضامند ہیں ہوتا ۔
قاضی :۔ انہیں حراست میں رکھو ۔ اور جب گواہ مِل جائیں ۔ تو پھر پیش کرو ۔
(سپاہی ان آدمیوں کو لے جاتے ہیں ۔ پھر دو سپاہی ایک عورت کو دونوں کلائیاں باندھتے لاتے ہیں )
قاضی :۔ کیا الزام ہے ؟
ایک سپاہی :۔ حضور جب ہم ان ملزموں کو گرفتار کررہے تھے ۔ جو ابھی گئے
۶۷
ہیں ۔ تو اس عورت نے خلیفہ کو ظالم کہا تھا ۔
قاضی :۔ گواہ ؟
ایک عورت :۔ حضور خدا اس کا منہ نہ دکھائے بڑی بد زبان ہے ۔
قاضی :۔ اس کا مکان ضبط کرلو اور اس کے سر کے بال نوچ لو ۔
ملزم عورت :۔ خدا وند میری آنکھیں پھوٹ جائیں ۔ جو میں نے کسی کو کچھ کہا ہو ۔ یہ عورت میری سوت ہے ۔ اس نے حسد سے مجھے پھنسایا ہے ۔ خدا گواہ ہے کہ میں بے قصور ہوں ۔
قاضی :۔ اسے فوراً لے جاؤ ۔
ایک جوان :۔ (روتا ہوا ) اے قاضی میری ماں پر اس قدر ظلم نہ کیجئے آپ بھی تو کسی کے بچّے ہیں ۔ اگر کوئی آپ کی ماں کے بال نچواتا آپ کے دل پر کیا گزرتی ۔
قاضی :۔ اس ملعون کو پکڑ کر دو سو دُرّے لگاؤ ۔
(کئی سپاہی آدمیوں کے غول کو باندھے ہوئے لاتے ہیں )
قاضی :۔ انہوں نے شرع کے کس حکم کی خلاف ورزی کی ہے ؟
ایک سپاہی :۔ حضور یہ سب آدمی سامنے والی مسجد میں کھڑے ہو کر رورہے تھے ۔
قاضی :۔ رونا کفر ہے ۔ اِن سبھوں کی آنکھیں پھوڑ ڈالی جائیں ۔
(سیکڑوں آدمی مسجد کی طرف سے تلواریں اور بھالے لئے دوڑے آتے ہیں ۔ اور عدالت کو گھیرلیتے ہیں )