ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 33

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000035.gif
 

شاہ حسین

محفلین
۶۸


سلیمان :۔ قتل کر دو اس مردود کو جو مسند عدالت پر بیٹھا ہو عدالت کا خون کر رہا ہے ۔
موسےٰ :۔ نہیں پکڑلو اسے زندہ جلائیں گے ۔
(کئی آدمی قاضی پر ٹوٹ پڑتے ہیں ۔ )
قاضی :۔ شرع کے مطابق مسلمان پر مسلمان کا خون حرام ہے ۔
سلیمان :۔ سلیمان تو مسلمان نہیں ہے ۔ ان سپاہیوں میں سے ایک بھی نہ جانے پائے ۔
ایک سپاہی :۔ اے سلیمان ۔ ہماری کیا خطا ہے ۔ جس آقا کے غلام ہیں اس آقا کا حکم نہ مانیں تو روٹیاں کیونکر چلیں ؟
مسلم :۔ جس پیٹ کے لئے تمہیں خدا کے بندوں کو ایذا پہنچانی پڑے اس کو چاک کر دینا چاہئیے ۔
(سپاہیوں اور باغیوں میں لڑائی ہونے لگتی ہے )
سلیمان :۔ بھائیوں ! آپ نے ان ظالموں کے ساتھ وہی سلوک کیا جو واجب تھا ۔ مگر یہ بھولنے کی بات نہیں کہ زیاد اس کی اطلاع یزید کو ضرور دے گا اور ہمیں کچلنے کے لئے شام سے فوج آئے گی ۔ آپ لوگ اس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں ؟
مسلم :۔ اگر تیار نہیں تو ہو جائیں گے ۔
سلیمان :۔ ہم نے ابھی تک یزید کی بیعت نہیں قبول کی اور نہ کریں گے ۔ امام حسین کی خدمت میں بار بار قاصد بھیجے گئے مگر وہ تشریف نہیں لائے ۔ ایسی حالت میں ہمیں کیا کرنا چاہئیے؟



۶۹


ہانی :۔ ہم میں سے چند خاص آدمی خود جائیں اور اُنہیں ساتھ لائیں ۔
مختار :۔ ہم لوگوں نے آل رسول کے ساتھ متواتر ایسی دغائیں کی ہیں کہ ہمارا اعتبار اٹھ گیا ہے ۔ مجھے خوف ہے کہ حضرت امام حسین یہاں ہرگز نہ آئیں گے ۔
سلیمان :۔ ایک بار آخری کوشش کرنا ہمارا فرض ہے ۔ ہم لوگ چل کر ان سے عرض کریں کہ ہم قتل کئے جارہے ہیں ۔ ہمارا دین غارت کیا جا رہا ہے ۔ ہماری عورتوں کی آبرو بھی خطرہ میں ہے ۔ ہماری مصیبت کی کہانی سن کر حسین کو ضرور ترس آئے گا ۔ ان کا دل اس قدر سخت نہیں ہوسکتا ۔
مختار :۔ مگر وہ تمہاری مصیبتوں پر ترس کھا کر آئے ۔ اور تم نے ان کی مدد نہ کی تو سب کے سب روسیا کہلاؤ گے ۔ ہم نے پہلے جو دغائیں کی ہیں ۔ ان کا نتیجہ بھگت رہے ہیں ۔ اگر پھر وہی حرکت کی تو ہم دین و دنیا میں کہیں منہ نہ دکھا سکیں گے ۔ خوب سوچ لو کہ آخر تک اپنے ارادہ پر قائم رہ سکو گے ؟ اگر تمہارا دل حامی بھرے تو میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ میں انہیں لے آؤں گا ۔ لیکن اگر تمہارے دل کچّے ہیں ۔ تم اپنی جانیں نثار کرنے کو تیار نہیں ہو ۔ اگر تمہیں خوف ہے کہ تم لالچ کے شکار ہو جاؤ گے ۔ تو تم انہیں مکّہ میں ہی رہنے دو ۔
حجر :۔ خدا کی قسم ہم ان کے قدموں پر اپنی جانیں نثار کردیں گے ۔
حارث :۔ ہم اپنی بدنامی کے داغ مٹادیں گے ۔
مختار :۔ خدا کو حاضر جان کر وعدہ کرو کہ اپنے قول پر قائم رہو گے ۔
(کئی شخص ایک ساتھ )
"اللہ اکبر ! ہم حسین پر فدا ہو جائیں گے ؟
 
Top