۷۴
کہ تجھے جان اتنی پیاری تھی کہ تونے میری امّت پر یزید کے ظلم ہوتے دیکھے اور خاموش بیٹھا رہا ۔اس وقت میں انہیں کیا جواب دوں گا ۔ مُسلم میرا جی چاہتا ہے کہ میں بھی تمہارے ساتھ چلوں ۔
مسلم :۔ مجھے اس کا تو یقین ہے کہ سلیمان جیسا آدمی کبھی دغا نہیں کرسکتا ۔
زبیر :۔ ہرگز نہیں ۔
مسلم :۔ مگر میں بھی مناسب سمجھتا ہوں کہ پہلے وہاں جاکر اپنا اطمینان کرلوں ۔
حسین :۔ بہتر ۔ مسلم تم علیٰ الصباح روانہ ہو جاؤ اپنے ساتھ پانچ غلام لیتے جاؤ راستے مین شاید ان کی ضرورت ہو ۔ میں اہل کوفہ کو یہ خط لکھے دیتا ہوں انہیں دکھادینا ۔ انشاءاللہ ہم تم سے جلد ملیں گے ۔ وہاں بڑی احتیاط سے کام لینا اپنے کو پوشیدہ رکھنا اور کسی ایسے شخص کے یہاں قیام کرنا جو سب سے زیادہ قابلِ اعتبار ہو میرے پاس ایک خط روزانہ بھیجنا ۔
مسلم :۔ خدا سے دعا کیجئے کہ وہ میری حمایت کرے مین ایک اہم ذمہ داری لے کر جا رہا ہوں ۔ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر مین روانہ ہوجاؤں گا ۔ اس وقت تک طارق کی سانڈنی بھی آرام کر لے گی ۔
(حسین خط لکھ کر مسلم کو دیتے ہیں ۔ مسلم دروازے کی طرف چلتے ہیں )
حسین :۔ (مسلم کے ساتھ دروازے تک آکر ) رات تو اندھیری ہے ۔
مسلم :۔ ایمان کی روشنی تو دل مین ہے ۔
حسین :۔ (مسلم سے بغلگیر ہوکر ) اچّھا بھیّا جاؤ ۔ میرا دل تمہارے ساتھ رہے گا جو کچھ ہونے والا ہے جانتا ہوں ۔ اس کی خبر مل چکی ہے ۔ تقدیر سے کوئی چارہ
۷۵
نہیں ۔ اچھا جاؤ مگر دل یہی چاہتا ہے کہ نہ جانے دوں ۔ کاش تم کہہ دیتے ۔ کہ میں نہ جاؤں گا ۔ مگر تقدیر نے تمہاری زبان بند کر رکھی ہے ۔ اچھا رخصت امید ہے ۔ کہ اللہ ہم دونوں کو ایک ساتھ شہادت کا درجہ دے گا ۔
(مسلم باہر چلے جاتے ہیں ۔ حسین آنسو پوچھتے ہوئے حرم میں داخل ہوتے ہیں )
زینب :۔ بھیّا آج پھر کوئی قاصد آیا تھا کیا ؟
حسین :۔ ہاں بہن آیا تھا ۔ یزید اہل کوفہ پر بڑا ظلم کررہا ہے میرا وہاں جانا لازمی ہے ۔ ابھی تو میں نے مسلم کو وہاں بھیج دیا ہے ۔ پر خود بھی بہت جلد جانا چاہتا ہوں ۔
زینب :۔ آپ نے یکایک کیوں اپنی رائے بدل دی ۔ کم از کم مسلم کے خط کے آنے کا کا تو انتظار کیجئیے ۔ میں تو آپ کو ہرگز نہ جانے دوں گی ۔ آپ کو وہ خواب یاد ہے ۔ جو آپ نے قبر رسول پر دیکھا تھا ؟
حسین :۔ ہاں زینب خوب یاد ہے اور اسی وجہ سے میں جانے کی جلدی کررہا ہوں ۔ اس خواب نے میری تقدیر کو میرے سامنے کھول کر رکھ دیا ہے ۔
تقدیر سے بچنے کی بھی کوئی تدبیر ہوسکتی ہے ۔ خدا کا حکم بھی کہیں ٹل سکتا ہے ؟ خلافت کی تمنّا کو دل سے مٹا سکتا ہوں ۔ دین کی امداد سے تو منہ نہیں موڑ سکتا ۔
شہربانو :۔ گو یہ سب سچ ہے ۔ مگر جب آپ کو معلوم ہے کہ کوفہ میں لوگ آپ کے ساتھ دغا کریں گے ۔ تو وہاں جائیے ہی کیوں ؟ تقدیر آپ کو کھیچ تو نہ لے جائے گی ۔ بیکسوں کی امداد ضرور آپ کا اور آپ ہی کا نہیں بلکہ ہر انسان