کرب و بلا کے ماہ منور تجھے سلام

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
کرب و بلا کے ماہ منور تجھے سلام

رو کر حسین کہتے تھے بیٹے کی لاش پر
صغرا نے خط میں لکھا ہے اکبر تجھے سلام

ٹکڑے تیرے بدن کے سمیٹے حسین نے
پامالِ لاشِ قاسمِ مضطر تجھے سلام

مقتل میں ڈھونڈتی ہیں نگاہیں رباب کی
ماں کے قرار اے علی اصغر تجھے سلام

قیدی بنا کے جس کو عدو شام لے گئے
شبیر کے لٹے ہوئے لشکر تجھے سلام

تا حشر یونہی مجلسیں ہوتی رہیں ظفر
فرشِ عزائے سبط پیمبر تجھے سلام


(ظفر عباس ظفر)
 
Top